Daily Sub News:
2025-04-16@15:11:31 GMT

پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر

پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز

اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔انتقال کے وقت شاہ کریم کے اہل خانہ ان کے پاس موجود تھے۔
وہ 1936 کو پیدا ہوئے اور 4 فروری سن 2025کو 88برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔
پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغاخان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔
پرنس کریم سوئٹزرلینڈ میں پیداہوئے، نیروبی میں بچپن گزارا،ہاورڈ سےاسلامی تاریخ میں ڈگری لی۔
پرنس کریم آغا خان اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے 49 ویں امام یعنی روحانی لیڈر تھے۔ وہ پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسل سے تھے۔
انہوں نے 1957 میں امامت سنبھالی تھی۔اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی۔ پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان اسماعیلی تھے۔
پرنس کریم آغا خان نےاپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔
آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں خصوصاً ایشیا اور افریقا میں فلاحی اقدامات کیے۔یہ اقدامات زیادہ تر تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تھے۔
پرنس کریم کو مختلف ممالک اوریونیورسٹیوں کی جانب سے اعلی ترین اعزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا گیا تھا۔
پرنس کریم نے پاکستان کی ترقی کےلیے مثالی خدمات انجام دیں۔ مثالی خدمات پر پرنس کریم آغا خان کو نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا تھا۔
وینٹی فئیر میگزین نے پرنس کریم آغا خان کو ون مین اسٹیٹ کا نام دیا۔
پرنس کریم آغا خان اعلیٰ ترین سطح پر سفارتکاری کے حوالےسے جانے جاتے تھے۔ انہوں نے صدر ریگن اور گورباچوف کی جینیوا میں سفارتی بات چیت ممکن بنائی۔
پرنس کریم آغا خان کے آباؤ اجداد صدیوں پہلے فارس سے بھارت منتقل ہوگئے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پرنس کریم کی پہلی بیوی سلیمہ سے علیحدی پر انہیں 20 ملین پاؤنڈ دینا پڑے،ان کی دوسری بیوی انارا سے علیحدگی پر انہیں 50 ملین پاؤنڈ دینا پڑے۔
پرنس کریم اعلیٰ ترین نسل کےگھوڑوں اور اس کی انگ کے شوقین تھے۔ پرنس کریم کا 1981 میں ایپسن ڈربی ریس میں تاریخ رقم کرنے والا گھوڑا چرا لیا گیا تھا۔
پرنس کریم آغا خان کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب ڈالر سے 13 ارب ڈالر کےدرمیان ہے۔ان کے اثاثوں میں باہاماس کاجزیرہ ،پیرس میں محل، اور 200 ملین ڈالر مالیت کا جہاز شامل ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں، ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں، مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں، آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہوگا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، اسرائیل کو تسلیم کرنے، سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی، اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، علمائے کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے، اس کو پھانسی دی جائے۔

ملین مارچ سے جمعیت علمائے اسلام سندھ کے امیر سائیں عبدالقیوم ہالیجوی، جنرل سیکرٹری مولانا راشد محمود سومرو، مرکزی رہنما انجینئر ضیاء الرحمن، محمد اسلم غوری، قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، عبدالرزاق عابد لاکھو، حاجی عبدالمالک تالپور، مولانا محمد غیاث، مولانا سمیع الحق سواتی، حسین احمد آصفی، سلیم سندھی، مولانا نور الحق، مفتی محمد خالد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن کے اسٹیج پر آنے پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔ شرکاء نے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ شرکاء  نے اسرائیل مردہ باد اور فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے۔ مارچ کے موقع پر بڑا سٹیج تیار کیا گیا تھا۔ جلسہ گاہ میں مولانا فضل الرحمن کو فلسطینی پرچم پہنایا گیا۔

فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں، ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں، مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں، آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہوگا، اسرائیل کوئی ملک نہیں، اس نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے، برطانیہ کی عادت ہے کہ وہ دنیا میں تنازعات چھوڑ دیتا ہے، برصغیر سے چلا گیا اور کشمیر کا تنازع چھوڑ گیا، امریکہ کے ہاتھوں سے انسانی خون ٹپک رہا ہے، اسے اب قیادت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کی معیشت تبدیل ہو رہی ہے، ایشیا کی معیشت پر قبضہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے، یہاں کی معدنیات اور قدرتی وسائل پر ان کی نظریں ہیں، اب 27 اپریل کو مینار پاکستان لاہور میں ’’مردہ باد اسرائیل ملین مارچ‘‘ ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • میری زندگی میں 9 مئی کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، شیخ رشید
  • بھارت، وینٹی لیٹر پر زندگی کی جنگ لڑتی خاتون سے جنسی زیادتی
  • اسرائیل مردہ باد ملین مارچ
  • بھارت: وینٹی لیٹر پر زندگی کی جنگ لڑتی خاتون کو بھی ہوس کے پجاریوں نے نہ بخشا
  • جاپان کی آبادی مسلسل 14 ویں سال کم، معمر افراد کا تناسب ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا
  • کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ
  • فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ
  • ترسیلات زر پہلی بار 4 ارب ڈالر سے زائد ہوگئے
  • معاشرتی سچائیوں کو قلم کے نشتر سے طشت از بام کرنے والے ممتاز ادیب
  • ریٹائرمنٹ کی منصوبہ بندی