سرکاری حج اسکیم ، حکومت کا پاکستانی حجاج کرام کو4 ارب 75 کروڑ روپے واپس کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
وزارت مذہبی امور نے حج 2024 کے سرکاری حج اسکیم کے حاجیوں کو 4 ارب 75 کروڑ روپے واپس کرنے کا اعلان کر دیا۔حجاج کرام کو 20 ہزار روپے سے ایک لاکھ 40 ہزار تک کی رقم واپس کرنے کیلئے سات کیٹگریز بنائی گئی ہیں، رواں سال حج 2025 کے عازمین کے حج اخراجات بھی کم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
40 دنوں کا حج 10 لاکھ 50 ہزار اور 25 دنوں پر محیط حج 11 لاکھ روپے کا ہو گا، وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین کا کہنا تھا کہ حج انتظامات کو سعودی تعلیمات اور گذشتہ تجربات کی روشنی میں حج 2024ء کے فوری بعد شروع کیا گیا، بروقت اقدامات کی وجہ سے فضائی کمپنیوں کے ساتھ گذشتہ سال کے مقابلہ میں کم اخراجات پر معاہدے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں منیٰ، مکاتب، مکہ اور مدینہ منورہ کی رہائش گاہیں، خوراک و ٹرانسپورٹ کے اخراجات کو مناسب حد تک رکھنے اور سہولیات کو مزید بہتر کرنے میں کامیاب رہے۔ان کا کہنا تھا کہ فضائی کمپنیوں سے بات چیت کرکے اور دیگر حج اخراجات میں کمی کرکے حاجیوں کو رقم واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہ
یہ حاجیوں کی رقم ہے اور مکمل حساب کرکے ہم نے رقوم کی واپسی کا فارمولا بنایا ہے، کسی حاجی کو ایک لاکھ روپے واپس ملتے ہیں یا کسی کو 20 ہزار ملتے ہیں، اس کا تعین حاجیوں کو حجاز مقدس میں ملنے والی سہولیات کے مطابق کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس حاجی کی عمارت حرم کے قریب ہو گی اس کو کم رقم ملے گی اور جس کی دور ہو گی اس کو زیادہ ملے گی، مختلف مدات مختلف رقوم حاجیوں کو واپس کی جا رہی ہیں۔
تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے والی خاتون گرفتار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حاجیوں کو واپس کرنے کرنے کا
پڑھیں:
حکومت کا بیرون ملک ملازمت کیلئے 10 لاکھ روپے تک قرض دینے کا اعلان، شرائط بھی بتادی گئیں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 فروری 2025ء ) حکومت کی جانب سے بیرون ملک ملازمت کیلئے 10 لاکھ روپے تک قرض فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کی شرائط بھی سامنے آچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے وزیرِاعظم یوتھ لون پروگرام کے تحت بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند افراد کو 10 لاکھ روپے تک کا قرض فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ قرضہ بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کی تربیت، سفری ویزہ اور رہائشی اخراجات کے لیے دیا جائے گا۔ سٹیٹ بینک سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ 21 سے 45 سال کی عمر کے پاکستانی شہری یہ قرض حاصل کرسکتے ہیں، جس کے لیے درخواست گزار کے پاس بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی کمپنی کا تصدیق شدہ نوکری کا لیٹر موجود ہونا ضروری ہے، اس کے علاوہ قرض حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کو یہ وضاحت بھی کرنی ہوگی کہ وہ یہ رقم کہاں اور کس مقصد کے لیے استعمال کرے گا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ قرض کی مدت پانچ سال ہوگی اور اس پر رائج الوقت شرحِ سود سے تین فیصد زیادہ سود بھی ادا کرنا ہوگا، حکومت کی جانب سے یہ قرض درخواست گزار اور پاکستان میں اس کے کسی قریبی رشتہ دار کے نام پر مشترکہ طور پر جاری کیا جائے گا، یعنی بیرون ملک جانے والے شخص کے خاندان کے کسی فرد کو ضامن بننا ہوگا، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ قرض کن کن بینکوں سے دستیاب ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے کے بعد ویزہ فیس، سفری اخراجات، ٹکٹ اور ابتدائی رہائش کے اخراجات جیسے مالی مسائل ہوتے ہیں، حکومت کی جانب سے دیا جانے والا یہ قرض بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کے لیے اس ضمن میں مددگار ثابت ہوگا، حکومت کے اس اقدام سے بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی۔