خیبرپختونخوا حکومت نے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات ملتوی کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا حکومت نے رمضان المبارک کے پیش نظر میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات ملتوی کر دیے۔صوبائی حکومت نے تمام تعلیمی بورڈز کو میٹرک کے امتحانات ملتوی کرنے کا حکم دیتے ہوئے یہ امتحانات رمضان کے بعد اپریل میں لینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ترجمان پشاور تعلیمی بورڈ کا کہنا ہے کہ امتحانات ماہ رمضان کے بعد لیے جائیں گے،امتحانات ملتوی کرنے کا مقصد رمضان کے دوران طلباء کو سہولت دینا ہے۔
صوبے میں میٹرک کے سالانہ امتحانات 5 مارچ کو شیڈول تھے تاہم اب التوا کے بعد میٹرک کے سالانہ امتحانات اب 8 اپریل کو شروع ہوں گے۔چیئرمین پشاور بورڈ نصراللہ خان کا کہنا تھا کہ اعلامیہ تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے اجلاس میں اسی ہفتے جاری کر دیا جائے گا۔ خیبرپختونخوا میں انٹر کے امتحانات اب 10 اپریل کے بجائے 7 مئی کو شروع ہوں گے۔
بابراعظم سے اداکارہ نے کھلے عام ’’محبت ‘‘کا اظہار کردیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے سالانہ امتحانات امتحانات ملتوی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کا میگا بی آر ٹی منصوبہ حکومت کیلئے سفید ہاتھی بن گیا،رپورٹ
پشاور: خیبرپختونخوا (کے پی کے) کا میگا بی آر ٹی منصوبہ حکومت کے لیے سفید ہاتھی بن چکا ہے، یہ نہ صرف حکومتی خزانے بلکہ عوام کی جیبوں پر بھی بھاری ثابت ہو رہا ہےجبکہ اس کے کئی ذیلی منصوبے حکومت کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی آر ٹی کے حیات آباد، ڈبگری اور چمکنی ڈپو پر تعمیراتی کام تاحال سست روی کا شکار ہے، اگست 2022 میں بسیں تو چلنا شروع ہو گئی تھیں مگر منصوبے میں شامل تجارتی پلازے 7 سال بعد بھی مکمل نہیں ہو سکے، حکام متعدد بار تکمیل کی تاریخیں دیتے رہے، لیکن ہر بار ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود منصوبہ ادھورا ہے۔
بی آر ٹی ایک منافع بخش منصوبہ ہونے کے باوجود حکومتی سبسڈی پر چل رہا ہے، جس کے باعث ہر سال حکومت کو دو ارب روپے سے زائد کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے، مسلسل خسارے کی وجہ سے کرایہ 55 روپے تک جا پہنچا جبکہ زو کارڈ کی قیمت بھی 200 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کر دی گئی ہے، حکام اب تک پانچ بار تکمیل کی تاریخ دے چکے ہیں، مگر منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔
معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال یہ منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا تاہم کبھی فنڈز کی قلت تو کبھی سرپرستی کی کمی، اس منصوبے کی تکمیل کب ہوگی، یہ اب بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔