مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سنگین ہے: صدر اور وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان نے اپنے اپنے پیغامات جاری کر دیئے۔
صدرمملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سنگین ہے، بھارت کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیری عوام کو شدید ریاستی جبر اور تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کشمیریوں سے 77 سال قبل کئے وعدوں کا احترام کرے، پاکستان ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
سوئیڈن ؛ سکول میں فائرنگ،10 افراد ہلاک
آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حق خود ارادیت عالمی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے، کشمیری خوف اور دہشت کے ماحول میں جی رہے ہیں، دیرینہ تنازعات کو مزید طول نہیں دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کی حقیقی امنگوں کو دبا کر دیرپا امن حاصل نہیں کیا جا سکتا، جموں و کشمیر کا تنازعہ ہماری خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون رہے گا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے مفاد میں عالمی برادری کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کو آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دے۔
لاہور میں بارش؟ خدا آپ کو صبر عطا کرے!
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ میں اس موقع پر بہادر کشمیری عوام کے عزم اور حوصلے کو سلام پیش کرتا ہوں، جو اپنے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد میں لاتعداد قربانیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کشمیری پنڈتوں کی حالت زار ایک انسانی مسئلہ ہے اسکو فوری طور پر حل کیا جانا چاہیئے، میرواعظ کشمیر
میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر کے پُرامن اور جامع مستقبل کی خاطر مل جل کر کام کرنے کیلئے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر کشمیری پنڈتوں کی وادی واپسی کو یقینی بنانے کے لئے میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کی سربراہی میں ایک بین کمیونٹی کمیٹی (آئی سی سی) تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ نئی دہلی میں میرواعظ عمر فاروق نے جے کے پیس فورم کی نمائندگی کرنے والے کشمیری پنڈتوں کے ایک وفد جس کی سربراہی ستیش محلدار کر رہے تھے کے ساتھ ملاقات کی، جس دوران ایک اہم پیش رفتہ ہوئی ہے۔ بین کمیونٹی کمیٹی تشکیل دینے کا مقصد اکثریتی کشمیری مسلمانوں اور اقلیتی پنڈتوں کے درمیان خلیج کو پاٹنا مقصود ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہفتے کو جے کے پیس فورم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مہاجر کشمیری پنڈتوں کی وادی واپسی کو یقینی بنانے کی خاطر میرواعظ مولوی عمر فاروق کی سربراہی میں ایک بین کمیونٹی کمیٹی (انٹر کمیونٹی کمیٹی) تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین کمیونٹی کمیٹی وادی کی تمام برادریو ں کی نمائندگی کرے گی تاکہ کشمیری پنڈتوں کی محفوظ وادی واپسی کو یقینی بنانے کی خاطر سہولیت فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری پنڈت وفد نے میرواعظ عمر فاروق کے اس اقدام کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور یہ کہ اس حوالے سے فعال قدم اٹھانے کا بھی عہد کیا گیا۔ میرواعظ عمر فاروق نے اس موقع پر اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیری پنڈتوں کی حالت زار ایک انسانی مسئلہ ہے اور اس کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کشمیری پنڈتوں کو درپیش مسائل و مصائب کو سنجیدگی سے دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے موقع پر کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی کے بارے میں بار بار اپنا موقف واضح کیا۔
میرواعظ عمر فاروق نے 1989ء میں کشمیری پنڈتوں کے دردناک اخراج کو تسلیم کیا اور کہا کہ یہ ایک ایسا باب ہے جو دونوں برادریوں کو متاثر کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو کشمیر کی جامع ثقافت سے روشناس کرانا ہوگا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ ملاقات تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی جس دوران کشمیر کی دونوں برادریوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون کو فروغ دینے کے لئے اہم گفت و شنید ہوئی۔ میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر کے پُرامن اور جامع مستقبل کی خاطر مل جل کر کام کرنے کے لئے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا گیا۔ بیان کے مطابق آئی سی سی دیگر اقلیتی برادریوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ مرکوز کرئے گی اور کشمیر کی منفرد ثقافتی ورثے کے تحفظ کے علاوہ اقتصادی ترقی، تجارت اور روزگار کے مواقع کو فروغ دینے پر اپنی پوری توجہ مرکوز کرئے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یہ مشترکہ کوشش جموں و کشمیر کے لئے اتحاد و اتفاق اور مزید خوشحال مستقبل کے راستے کے طور پر کام کرے گی۔
کشمیری پنڈتوں کے وفد نے اس موقع پر کہا کہ انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہونا پڑا، اپنی تمام کمائی، جائیدادیں بچوں کی تعلیم کے حصول کی خاطر فروخت کیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ اپنے وطن سے زبردستی نکالے جانے کے باوجود انہوں نے مصیبت کے وقت اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی مدد کی ہے۔ پنڈت وفد نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی رہنما، خاص طور پر میر واعظ عمر فاروق پورے خطے میں اپنے اثر و رسوخ کے پیش نظر اس اقدام کی قیادت کرنے کا اخلاقی اختیار رکھتے ہیں۔ وفد نے میرواعظ عمر فاروق کو یاد دلایا کہ کشمیر کے روحانی پیشوا کی حیثیت سے وہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام اقلیتوں کی بھی نمائندگی کرتے ہیں اور یہ کہ ان کی قیادت خطے کے امن اور ہم آہنگی کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کرئے گی۔