Jasarat News:
2025-04-13@19:51:59 GMT

کتے تاریخ نہیں پڑھتے (آخری قسط)

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

کتے تاریخ نہیں پڑھتے (آخری قسط)

مارٹن لوتھر کنگ نے کہا تھا ’’میں کسی گورے کا برادر تو بن سکتا ہوں برادر ان لا نہیں‘‘ صدر ٹرمپ یہودیوں کے برادر بھی ہیں اور برادران لا بھی۔ اپنے پہلے دور حکومت میں انہوں نے خود کو یہود کے مفادات کا تحفظ کرنے والا ثابت کیا تھا۔ اب دوسرے دور حکومت میں وہ پہلے سے بڑھ کر یہود نواز ثابت ہوں گے۔ وہ بین الاقوامی قراردادیں امریکا اور بڑے ممالک نے جنہیں منظور کیا تھا، جن کی خلاف ورزی کرنے والوں کی امریکا سرزنش کرتا تھا، اب ٹرمپ یہود کے مفادات کی مخالف ان قراردادوں کو خود روند رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کو بھی روند ڈالا جن کے مطابق مغربی کنارہ مقبوضہ علاقہ ہے، جس پر یہودی وجود کو آباد کاری کا حق نہیں ہے، بلکہ یہودی وجود کو ان علاقوں سے نکل کر 4 جون 1967 کے حدود تک محدود ہونا ہے۔ انہوں نے القدس الشریف کے حوالے سے اقوام متحدہ کی اس قرارداد کو بھی روند ڈالا جس کے مطابق یہ مقبوضہ فلسطینی علاقہ ہے۔ انہوں نے گولان کی پہاڑیوں کا شام کے مقبوضہ علاقے ہونے کی قرارداد کو بھی ملیامیٹ کر کے القدس اور گولان پر یہودی قبضے کو جواز فراہم کر دیا ہے۔ اب وہ غزہ سے اہل غزہ کے انخلا اور مغربی کنارے میں اب تک کی جانے والی آباد کاریوں اور یہود کے قبضے کو قانونی حیثیت دے کر مزید آباد کاری یا اس کی توسیع کے جائز ہونے کی حمایت کرنا چا ہتے ہیں۔ اس کی ابتدا اس وقت ہو گئی تھی جب انہوں نے ان آباد کاروں کے لیے معافی کا اعلان کیا جن پر بائڈن انتظامیہ کے دور میں سزائیں عائد کی گئی تھیں۔

صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دیگر اسلامی ممالک کے اسرائیل کے ساتھ روابط میں اضافے اور تعلقات میں توسیع کے اپنے سابق منصوبے پر توجہ مرکوز رکھیںگے تاکہ اسرائیلی مظالم کو اور اسرائیل کی جانب سے فلسطین کی سرزمین کو غصب کرنے کو خود مسلم ممالک کی طرف سے جواز فراہم ہوسکے۔ اس ہدف کے حصول کے لیے جن ممالک کا انتخاب کیا گیا ہے ان میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ٹرمپ کے ساتھ گہرے مراسم ہیں، جو سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے آرزو مند بھی ہیں اور اس معاملے میں ٹرمپ کے معاون کا کردار بھی اداکرچکے ہیں۔ ٹرمپ کی طرف ان کے غیر معمولی جھکائو کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ شاید اس معاملے میں زیادہ تاخیر نہ ہو۔ ٹرمپ کی ایک ٹیلی فون کال پر امریکی معیشت کو 600 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کرنے والے سعودی ولی عہد سے کیسے ممکن ہے کہ وہ اگلی کال پر یہود کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا اعلان نہ کر دیں؟

غزہ کو اہل ِ غزہ سے صاف کرنے اور مغربی کنارے کو ان کے باسیوں سے خالی کرکے اسرائیل میں ضم کرنے کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے بیان کو اقوام متحدہ کے اسٹیفن ڈیو جاری نے مستردکرتے ہوئے کہا ’’ہم کسی بھی ایسے منصوبے کے خلاف ہیں جس میں لوگوں کو زبردستی بے دخل کیا جائے یا وہ کسی طرح کی نسلی صفائی کا سبب بنے‘‘۔ مصر، اردن، عرب ممالک، جرمنی اور دیگر کئی ممالک نے بھی اس بیان کی مذمت کی ہے لیکن ٹرمپ کو اس احتجاج کی کیا پروا ہوسکتی ہے؟ تو پھر کیا ٹرمپ اردن اور مصر کے حکمرانوں کے گرد گھیرا تنگ کرکے ان کو مشکل میں ڈال رہے ہیں پہلے ہی جن کے اقتدار کی بقا ٹرمپ کی حمایت اور امریکی امداد سے مشروط ہے لیکن اس کے باوجود جنہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ اس نقل مکانی کے حامی نہیں ہیں۔ یا پھر یہ بیان ٹرمپ کی اس عادت کے مطابق ہے جس میں ابتدا وہ انتہائی پرشور دھماکے دار مطالبے سے کرتے ہیں اور ماحول گرمانے کے بعد پھر وہ دوسرا مطالبہ لے آتے ہیں۔

جہاں تک ٹرمپ کے اس بیان کا تعلق ہے کہ ’’میں جب مشرق وسطیٰ کے نقشے پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے اسرائیل بہت چھوٹا سا ٹکڑا نظر آتا ہے۔ میں سنجیدگی سے سوچتا ہوں کہ کیا مزید علاقے حاصل کرنے کا کوئی طریقہ ہے؟ یہ بہت چھوٹا ہے‘‘۔ یہ بیان اسرائیل کی توسیع کے بارے میں تھا جبکہ موجودہ بیان اسرائیل کی توسیع کے ’’طریقے‘‘ کے بارے میں ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ٹرمپ، اردن اور مصرکے ایجنٹ حکمرانوں کے لیے حالات سازگار کر رہے ہیں تاکہ زبردستی نقل مکانی کا راستہ آسان ہو جائے یا پھر یہ نبض دیکھنے کا عمل ہے کہ کیا یہ حکمران ان کے بیان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے لوگوں پر دباؤ ڈال سکتے ہیں؟ اور لوگوں کو ان کی زمین سے نکال کر زمین کو لوگوں سے خالی کر کے یہودی وجود کے حوالے کر سکتے ہیں؟ یا پھر اگر لوگ ان دونوں حکومتوں کے سامنے ڈٹ جائیں اور ان دونوں ممالک کے حکمرانوں کو اللہ اور اس کے رسول اور مومنین کے ساتھ خیانت کرنے والے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے روک سکیں تو اس منصوبے کو کسی اور موزوں وقت تک موخر کر دیا جائے۔

صدر ٹرمپ غزہ کو ایک ایسی ڈیمولیشن سائٹ قرار دیتے ہیں جہاں ہر چیز منہدم ہوچکی ہے اور تعمیر کے لیے ہر چیز کو توڑ کر صاف کیا جائے گا جب تک وہ عرب ملکوں مصر اور اردن سے کہیں گے کہ وہ ان لوگوں کو جن کی تعداد تقریباً 15 لاکھ ہے اپنے یہاں رکھیں اور کسی اور جگہ ان کے لیے مکانات تعمیر کریں جہاں وہ امن سے رہ سکیں۔ صدر ٹرمپ نے تو شاید تاریخ نہیں پڑھی لیکن اہل غزہ اور فلسطینی اپنی تاریخ اور ماضی نہیں بھولے جب وہ فلسطینی پناہ گزین بن کر دوسرے ملکوں میں گئے تھے اور اسرائیل نے ان کا واپس آنے کا حق ان سے چھین لیا تھا۔ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان طویل تنازع کے کسی حل کی طرف نہ پہنچنے کا ایک سبب اسرائیل کا ان فلسطینیوں کو ان کی واپسی کا حق نہ دینا بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس بیان کو غزہ سے فلسطینیوں کی نسلی صفائی قرار دیا جارہا ہے۔

صدر ٹرمپ اس وقت کا انتظار کریں جب رسول اللہؐ کی امت کے جواں مرد اور مجاہدین ایسے منصوبوں اور بیانات کو گرد و غبار کی طرح اُڑا کر رکھ دیں گے۔ پندرہ ماہ تک امریکا اور یہودی وجود اسرائیل کے وحشیانہ مظالم اور بے حدو حساب بمباری کے باوجود اہل فلسطین نے اپنے گھروں سمیت اپنی سرزمین کو مضبوطی سے تھام رکھا ہے۔

سخت موسمی حالات اور نا گفتہ بہ زمینی صورتحال کے باوجود وہ ہزاروں کی تعداد میں پیدل چلتے ہوئے اپنے گھروں کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں بدبخت یہودیوں نے ان کے گھروں کو برباد کردیا ہے پھر بھی وہ گھر جانے کی جلدی میں ہیں اور واپس پہنچنے کو عظیم کامیابی باورکر رہے ہیں۔ دنیا یہ سب دیکھ لے، غور وفکرکرلے اور جان لے کہ ٹرمپ کے بیانات اور فلسطین کو اس کے باشندوں سے خالی کرنے کی اس کی سازش، چاہے غدار مسلم حکمران بھی اس کے ساتھ مل جائیں، پھر بھی یہ سب اس پر الٹا پڑے گا۔ جلد اور بہت جلد یہ مبارک سرزمین دار الاسلام بن کر اس کے لوگوں کو ہی ملے گی، اور یہ تمام غدار حکمران ہٹا دیے جائیں گے۔ اللہ کے اذن سے خلافت ِ راشدہ قائم ہونے والی ہے، یہود سے قتال اور ان کے وجود کے خاتمے کا وقت آنے والا ہے۔ مسند احمد میں حذیفہ سے روایت کردہ مخبر صادق رسالت مآبؐ کا فرمان ہے ’’پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی‘‘۔ صحیح بخاری میں سیدنا عبداللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہؐ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ’’یہود تم سے قتال کریں گے پھر تم ان پر غالب آ جاؤ گے‘‘۔ تب دنیا، القوی اور العزیز اللہ کی مدد سے منور ہو جائے گی۔ تاریخ سے ناآشنا بھونکنے والے کتے تب دھتکار دیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے یہودی وجود انہوں نے لوگوں کو توسیع کے کے ساتھ ٹرمپ کی رہے ہیں ہیں اور یہود کے ٹرمپ کے اور اس کی طرف کے لیے باد کا

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی نے انتھک ،لازوال جدوجہد سے سیاسی تاریخ کا دھارا موڑ دیا ہے‘ مسرت جمشید چیمہ

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء) پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی انتھک اور لازوال جدوجہد سے سیاسی تاریخ کا دھارا موڑ دیا ہے ،بڑے سے بڑا سیاسی مخالف بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کے عزم اور حوصلے کا معترف ہے لیکن یہ الگ بات ہے کہ اس کا برملا اظہار نہیں کیا جاتا ، پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور سب سے بڑھ کر کارکنوں نے جدوجہد میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے ۔

(جاری ہے)

اپنے بیان میں مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سیاسی جدوجہد کے دوران تکالیف ، جبر اور صعوبتیں برداشت کرنے میں بھی ایک معیار قائم کر دیا ہے ، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں آج تک کسی نے اس طرز کی جدوجہد نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے دنوں اور مہینوں پر مبنی جو جیلیں کاٹی ہیں وہ ملک و قوم کے لئے نہیں بلکہ کرپشن کے الزامات کے تحت کاٹی ہیں ،جو آج شیر و شکر ہیں انہوں نے ہی ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگائے جو حقیقت پر مبنی تھے، دونوں کی قیادت کو جیلوں میں بھی لگژری سہولیات میسر تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جدوجہد آج بھی جاری ہے اور یہ رائیگاں نہیں جائے گی ۔

متعلقہ مضامین

  • کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے، مولانا فضل الرحمان
  • کوئی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے، فضل الرحمان
  • ہزاروں لوگوں کی اسرائیل مخالف مارچ میں شرکت ٹرمپ کیلئے بھی پیغام ہے، مولانا راشد محمود
  • اسرائیل غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر تاریخ کی بدترین سفاکیت و بربریت جاری رکھے ہوئے ہے، علامہ فاروق سعیدی
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • 9 مئی مقدمات میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی گئی 
  • 9 مئی کے مقدمات میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر
  • علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں مندر بنانے کی بات کرنے والے پہلے قانون پڑھیں، اکھلیش یادو
  • بانی پی ٹی آئی نے انتھک ،لازوال جدوجہد سے سیاسی تاریخ کا دھارا موڑ دیا ہے‘ مسرت جمشید چیمہ