Jasarat News:
2025-02-05@07:01:53 GMT

ای کامرس اور آن لائن کا عروج

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

ای کامرس اور آن لائن کا عروج

اگر ہمیں کوئی چیز خریدنی ہوتی ہے تو ہم کسی مارکیٹ کی دکان سے خرید لیتے ہیں لیکن اگر وہی چیز ہم آن لائن گھر بیٹھے منگوائیں تو اسے ای کامرس کہتے ہیں۔ ایمازون، علی بابا اور دراز جیسے پلیٹ فارم جہاں بڑے پیمانے پر آن لائن کاروبار ہوتا ہے ایک حالیہ سروے کے مطابق ایمازون ہر ماہ بے پناہ آمدنی حاصل کرتا ہے۔ 2024 کی تیسری سہ ماہی میں، ایمازون کی کل آمدنی تقریباً 158.

88 بلین ڈالر تھی، جو اس کے کاروبار میں زبردست ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔ پچھلے بارہ مہینوں میں ایمازون کی مجموعی آمدنی 620.13 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو ماہانہ اوسطاً 51.68 بلین ڈالر بنتی ہے۔ کورونا کے بعد ای کامرس کا رحجان بہت بڑھ گیا ہے، 2019 میں اس وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا تو اس کے بعد ہی اکثر لوگوں نے اپنے کاروبار کو انٹرنیٹ پہ منتقل کیا، اُس وقت کے بعد سے اس کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے اس کاروبار کے لیے صرف ایک لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ، ایک ویب سائٹ اور کچھ پروڈکٹ، ان سب کے ساتھ مل کر کاروبار شروع کیا جاسکتا ہے اس کے کچھ فوائد، نقصانات اور مستقبل کیا ہے اس کے بارے میں بات کرتے ہیں۔

ای کامرس کاروبار اور صارفین دونوں کے لیے بے شمار فوائد فراہم کرتا ہے۔ کاروباری اداروں کے لیے، یہ نہ صرف عالمی مارکیٹ تک وسیع رسائی فراہم کرتا ہے بلکہ 24/7 فروخت کی سہولت بھی پیش کرتا ہے جو روایتی کاروباری اوقات سے آگے بڑھتا ہے۔ صارفین کے لیے، ای کامرس آرام دہ اور اکثر معقول قیمتوں کی پیشکش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ یہ مشقت، اسٹورز اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات کی ضرورت کو کم کرتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی سہولت صارفین کہیں بھی کسی بھی موقع پر کوئی چیز خرید سکتے ہیں جیسے کہ اکثر ہم دراز پہ کوئی پروڈکٹ دیکھ رہے ہوتے ہیں اگر وہ پروڈکٹ پسند آجائے تو اسی وقت آرڈر کردیتے ہیں یا پھر ہم کو اس کو محفوظ کرلیتے ہیں کہ بعد میں خرید لیں اس کے علاوہ طرح طرح کی ورائٹی دستیاب ہوتی ہیں، اس میں سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ عام اسٹور سے زیادہ مصنوعات ہوتی ہیں اس کے علاوہ جو چھوٹے کاروبار والے بھی اپنے کاروبار کو ای کامرس پلیٹ فارم پر منتقل کرسکتے ہیں اور یہ ان کے لیے بہت فائدے مند ثابت ہوگا نہ صرف ان کے لیے بلکہ صارفین کے لیے بہت فائدے مند ثابت ہوگا۔

جس طرح ای کامرس کا رحجان بڑھ رہا ہے تو چھوٹے اسٹور والوں کے لیے مشکلات بڑھ رہی ہیں کیونکہ اکثر لوگ چھوٹے اسٹور کے پاس جانے سے کتراتے ہیں اکثر صارفین کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں گھر بیٹھے مصنوعات مل جائیں۔ اور ان سب میں سے بڑا نقصان ڈیٹا کی پراوئیسی ہے ای کامرس پلیٹ فارم صارفین کی ذاتی معلومات حاصل کرتی ہیں جو کہ ایک بڑا چیلنج ہے صارفین کے لیے یہ بھی ایک بڑے خطرے کی بات ہے کیونکہ جب تک وہ اپنی ذاتی معلومات کسی ای کامرس پلیٹ فارم پر نہیں دیں گے تو ان کی پسند کی گئی مصنوعات ان تک نہیں پہنچ سکتی۔ اس علاوہ ای کامرس میں بھی انوینٹری، مینجمنٹ اور شپنگ کے مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے کیونکہ کسی مصنوعات کی پیکنگ کے لیے کئی چیزیں درکار ہوتی ہیں جیسے کوئی کارخانہ یا کوئی گودام اس کے علاوہ پورا اسٹاف پھر شپنگ کے ذریعے صارفین تک پہنچانا تو اس میں قیمتیں بڑھتی ہیں جو کہ صارفین کے لیے شکایات اور اخراجات میں اضافہ کرتی ہیں پھر ہم ایک اسٹوز سے کوئی مصنوعات خریدتے ہیں تو اس میں صارفین کے مسائل کو سمجھانا اور براہ راست تعلق قائم ہوتا ہے لیکن اس کے بہ نسبت ای کامرس میں ایسا نہیں ہوسکتا صارفین کو سمجھانا اور پھر ان سے تعلق بنانا یہ بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے اس کے علاوہ ای کامرس میں ریٹرن اور واپسی کی مشکلات بھی ایک بہت بڑا نقصان ہے صارفین کو اگر وہ مصنوعات پسند نہ آجائے تو وہ ہر حال میں اس کو اپنے پاس رکھنی پڑتی ہے اس کے علاوہ ای کامرس پلیٹ فارم جب بھی کوئی مصنوعات دیکھتے ہیں تو اس کی ایک تصویر ہوتی ہے اور اس کی کچھ تفصیلات ہوتی ہیں دیکھنے میں کچھ ہوتا لیکن جب وہ مصنوعات صارفین تک پہنچتی ہے ویسا نہیں ہوتا اکثر ایسے واقعات ہوتے ہیں صارفین کی شکایات کا سبب بنتے ہیں اس لیے اکثر صارفین کسی مارکیٹ کا رخ کرکے اس مصنوعات کو اچھی طرح دیکھ کے خرید لیتے ہیں تو یہ بھی ایک بہت بڑا نقصان ہے۔
موجودہ دور ہمارے سامنے ہے جس طرح ٹیکنالوجی آرہی ہے اس میں ای کامرس کا مستقبل ہے کیونکہ اب آدھا کاروبار آن لائن ہی ہورہا ہے اس کا مستقبل تو ہی ہے لیکن صارفین کو مطمئن کرنا ان کا اعتماد حاصل کرنا یہ ایک مشکل چیلنج ہے کیونکہ صارفین کی شکایت یہ ہوتی ہے ان کا ڈیٹا لیک نہ ہوجائے سیکورٹی کے حوالے صارفین کو بہت مشکلات ہوتی ہیں پھر ان کی جو مصنوعات ہوتی ہے وہ دیے گئے وقت تک ان کو پہنچتی ہے یا نہیں پھر شپنگ کا خرچہ، اگر ان کی مصنوعات میں کوئی خرابی ہوتی ہے یہ بھی صارفین کے ایک مشکل ہوتی ہے بہرحال آج کے دور کو ہم سامنے رکھیں جہاں فائدے ہیں وہیں نقصانات بھی ہیں جو ای کامرس کا کاروبار کرنا چاہتا ہے اس پہ دارو مدار ہے وہ اپنے صارفین کو کیسے مطمئن کرسکتا ہے کیسے ان کا اعتماد حاصل کرسکتا ہے ان کے فائدے کے لیے کیا کچھ کرسکتا ہے۔ اگر کوئی ای کامرس کاروبار کرنا چاہتا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ ایمازون، علی بابا اور دراز جیسے اداروں سے سیکھے کس طرح وہ آن لائن کاروبار کررہا ہے کس طرح ان کی قیمتوں کو اور بازار کی قیمتوں میں کتنا فرق ہے ان کی مصنوعات میں اور باہر کی مصنوعات میں کتنا فرق ہے وہ اپنے صارفین کو مطمئن کرپاتے ہیں یا نہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کامرس پلیٹ فارم صارفین کے لیے اس کے علاوہ کامرس کا صارفین کی صارفین کو ہے کیونکہ ہوتی ہیں ہے اس کے ا ن لائن کرتا ہے بھی ایک ہوتی ہے یہ بھی

پڑھیں:

علماء کرام کے اوپر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، علامہ مقصود ڈومکی

جیکب آباد میں علماء کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ نماز جمعہ میں لوگوں کو تقویٰ الٰہی اور کردار سازی کی دعوت کیساتھ ساتھ عصر حاضر میں امت مسلمہ کے مسائل مشکلات سے آگاہ کرنا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ علماء کرام پیغام انبیاء کے وارث ہیں، اس لئے ان کے اوپر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ علماء کرام اور معلمین قرآن مجید کو اپنے کردار سے لوگوں کو دین کی طرف بلانا چاہئے۔ ان کی سیرت اور کردار سے کردار انبیاء اور آئمہ اہل البیت علیہم السلام کی خوشبو آنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعۃ المصطفی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ والہ وسلم جیکب آباد میں منعقدہ علمائے کرام اور معلمین قرآن کریم کے اجلاس میں "عصر حاضر میں علماء کرام اور معلمین قرآن مجید کی ذمہ داریاں" کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تقریب میں مجلس علمائے مکتب اہل بیت ضلع جیکب آباد کے صدر علامہ سیف علی ڈومکی، نائب صدر مولانا ارشاد علی انقلابی اور مکاتب ولایت کے مولانا عبدالخالق منگی، مولانا منور حسین سولنگی، ملت جعفریہ عزاداری کونسل کے ضلعی جنرل سیکرٹری سید غلام شبیر نقوی اور ضلع بھر کے معلمین شریک ہوئے۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ نماز جمعہ ایک اجتماعی عبادت ہے، جس میں لوگوں کو تقویٰ الٰہی اور کردار سازی کی دعوت کے ساتھ ساتھ عصر حاضر میں امت مسلمہ کے مسائل مشکلات سے آگاہ کرنا چاہئے اور ساتھ ہی انہیں عصر حاضر میں اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کرنا چاہئے۔ نماز جمعہ کے خطبات کو بامقصد بنا کر ہم معاشرے کی اصلاح کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی مساجد کو آباد کرنا چاہئے۔ ہر امام جماعت کو مدیریت مسجد کا کورس کرنا چاہئے۔ مسجد عبادت و عبودیت الٰہی کا مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم و تربیت اور امت مسلمہ کے اجتماعی مسائل اور فلاحی کاموں کا مرکز ہونی چاہئے۔ جہاں لوگوں کی دین اور دنیا کو آباد کرنے کا جامع منصوبہ پیش کیا جائے۔

بعد ازاں علامہ مقصود علی ڈومکی سے چند روز قبل اغواء ہونیوالے نوجوان محمد مزمل سولنگی کے اہلخانہ نے ملاقات کی۔ مزمل سولنگی کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ مغوی ڈرائیور کی بازیابی کے موقع پر ان کے اہل خانہ نے مدرسہ المصطفٰی خاتم النبیین پہنچ کر علامہ مقصود علی ڈومکی کو ہار پہنائے اور ان کی بازیابی کے لئے مسلسل آواز اٹھانے اور مظلوموں کے لئے جدوجہد کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے مغوی مزمل سولنگی کو پھولوں کے ہار پہنا کر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ اغواء برائے تاوان اور بدامنی ناسور بن چکی ہے۔ سندھ کے عوام کو امن چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی عنایت، ایس ایس پی جیکب آباد پولیس اور دیگر دوستوں کی کوششوں کے نتیجے میں مغوی کی جلد بازیابی عمل میں آئی۔ جس پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈسٹرکٹ کی سطح پر چیمبر زکے لیے زمین فراہم کرنے میں پیش رفت
  • کراچی بورڈنے فرسٹ ایئر کامرس کے نتائج کا اعلان کر دیا
  • ’کیا آپ دونوں جڑواں ہیں‘، حدیقہ کیانی کی بہن کے ساتھ تصویر پر صارفین کے تبصرے
  • علماء کرام کے اوپر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • جنگ بندی کے دو ہفتے بعد غزہ میں امدادی کارروائیاں عروج پر
  • پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • صائم رضا نیٹ ورک کی 39 ویب سائٹس کی بلاکنگ میں معاونت نہ کرنے کا دعویٰ
  • بھارت کا جنگی جنون عروج پر،  دفاعی بجٹ میں 9.5 فیصد اضافہ، 21 کھرب 94 ارب روپے مختص
  • سردیوں میں جسم میں طاقت، ہڈیوں اور پٹھوں کے لیے فائدے مند پھل کونسا ہے