اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئے،اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا اور 49 ویں امام، پرنس کریم آغا خان کا پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال ہوگیا۔ وہ 88 برس کے تھے۔
پرنس کریم آغا خان کی نمازہ جنازہ لزبن میں ادا کی جائے گی، پرنس کریم آغا خان کے انتقال پردنیا بھر میں جماعت خانوں میں خصوصی دعائیں شروع کردی گئی ہیں۔ نئے پیشوا کے اعلان تک اسماعیلی کمیونٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر درود کی تسبیح جاری رہے گی۔
پرنس کریم آغا خان کو 11 جولائی1957 میں امام بنایا گیا تھا ۔اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی۔ پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان اسماعیلی تھے۔ پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔
ایک اعلامیے کے مطابق شاہ کریم الحسینی المعروف پرنس کریم آغا خان کی وفات پر اسماعیلی کمیونٹی میں گہرے غم کا سامنا ہے۔ انہوں نے اسماعیلی کمیونٹی کی رہنمائی اور فلاحی منصوبوں میں ایک نمایاں کردار ادا کیا۔
ان کے انتقال کے بعد اسماعیلی کمیونٹی کے 50 ویں امام کی نامزدگی کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی میں تعلیمی، ثقافتی اور معاشی ترقی کے مختلف منصوبوں کی سرپرستی کی، جنہوں نے لاکھوں افراد کی زندگیوں میں بہتری لانے کا کام کیا۔ ان کی رہنمائی اور فلاحی کاموں کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔
پاکستان میں پرنس کریم آغا خان کو ستارہ امتیاز اور ستارہ پاکستان سے نوازا گیا۔اسماعیلی کمیونٹی کے نئے امام کی نامزدگی کے بارے میں مزید تفصیلات جلد فراہم کی جائیں گی، نئے امام کے انتخاب تک ویب سائٹ پر درود کی تسبیح جاری رہے گی۔
وفاقی وزراء کی تنخواہوں میں بھی بڑے اضافےکی تیاریاں ،سرکلرجاری کرنے کا امکان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسماعیلی کمیونٹی کے
پڑھیں:
پرنس کریم آغا خان کی زندگی پر ایک نظر
پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغا خان، علی محمد آغا خان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔ پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی، وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کرگئے ہیں۔ اسماعیلی امامت کے دیوان کے مطابق پرنس کریم آغا خان اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے 49 ویں امام یعنی روحانی لیڈر تھے۔ اسماعیلی کمیونٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پرنس کریم آغا خان پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی حضرت بی بی فاطمہ اور پیغمبر اسلام کے کزن حضرت علی علیہ سلام کی نسل سے تھے۔ پرنس کریم آغا خان 1936ء میں سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے اور بچپن کے ابتدائی ایام نیروبی میں گزارے۔ انہوں نے 1957ء میں 20 برس کی عمر میں امامت سنبھالی تھی۔ پرنس کریم آغا خان پرنس علی خان کے بڑے بیٹے تھے، پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم تھے۔ انہوں نے سوئٹزرلینڈ کے Le Rosey اسکول اور پھر 1959ء میں ہارورڈ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری لی تھی۔ آغا خان سوم نے تیرہ سو برس کی تاریخی روایات کے برعکس بیٹے کی جگہ پوتے کو جانشین بنایا تھا۔
پرنس کریم آغا خان کو برطانوی شہریت بھی دی گئی تھی، مگر زندگی کا زیادہ تر عرصہ انہوں نے فرانس میں گزارا۔ وینٹی فئیر میگزین نے انہیں ون مین اسٹیٹ کا نام دیا تھا۔ ان کی پہلی اہلیہ برطانوی ماڈل سیلی کروکر Sally Croker-Poole تھیں، جن سے ان کی شادی 1969ء میں ہوئی۔ سیلی کروکر سے پرنس کریم کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہوئیں۔ یہ شادی پچیس برس چلی، جس کے بعد انہوں نے 1998ء میں شہزادی Gabriele zu Leiningen سے پیرس کے نواحی علاقے میں شادی کی، جرمن شہزادی نے اسلام قبول کرکے اپنا نام انارہ اختیار کر لیا تھا، جوڑے کا ایک بیٹا ہوا، تاہم 6 برس بعد جوڑے نے علیحدگی اختیار کرلی۔ پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغا خان، علی محمد آغا خان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔ پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی، وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔
آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں خصوصاً ایشیا اور افریقا میں فلاحی اقدامات کیے، یہ اقدامات زیادہ تر تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تھے۔ صرف سن 2023ء میں آغا خان فاؤنڈیشن نے 58 ملین پاؤنڈ وقف کیے تھے۔ پرنس کریم آغا خان نے امریکا کے صدر رونالڈ ریگن اور سابق سوویت یونین کے صدر میخائل گورباچوف کی جنیوا میں سفارتی بات چیت ممکن بنائی تھی۔ وہ گھوڑوں کے شوقین تھے اور فرانس میں گھڑ دوڑ اور بریڈنگ کے سب سے بڑے ادارے کے مالک تھے۔ ان کے مشہور ترین گھوڑوں میں Shergar بھی تھا، جس نے 1981ء میں ایپسن ڈربی ریس میں رکارڈ قائم کیا تھا۔ تاہم اس گھوڑے کو آئرش فارم سے مبینہ طور پر آئی آر اے کے اراکین نے چُرا کر 2 ملین پاؤنڈ تاوان طلب کیا گیا تھا، تاہم ٹیلے فونک رابطوں کے بعد اغواکاروں نے رابطے ختم کر دیئے تھے اور گھوڑے کا اس کے بعد کچھ پتہ نہ چل سکا تھا۔ پرنس کریم کو مختلف ممالک اور یونیورسٹیوں کی جانب سے اعلیٰ ترین اعزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا گیا تھا۔