بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عرب وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس، فلسطینیوں کی بے دخلی کا ’ٹرمپ منصوبہ‘ مسترد
انہوں نے کہا کہ اس قبضے کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا ہے، جس کے لیے طویل عرصہ تک غزہ امریکا کی ملکیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا غزہ کی ترقی کے لیے کام کرے گا اور علاقے کے لوگوں کو ملازمتیں دے گا، اور وہاں شہریوں کو بسایا جائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کے منصوبے کے تحت مصر اور اردن فلسطینیوں کو پناہ فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مشرق وسطیٰ کے دیگر رہنماؤں سے بات چیت ہوئی ہے، انہیں فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے تجویز پسند آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ سے مسلمانوں کی بیدخلی کے منصوبے پر عمل کرنا ہوگا، ٹرمپ کی مصر اور اردن کو دھمکی
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اپنے منصوبے کے بعد غزہ میں دنیا بھر کے لوگوں کو آباد ہوتے دیکھتا ہوں۔ میں اسرائیل، غزہ اور سعودیہ کا دورہ کروں گا، سعودی عرب بہت مددگار ثابت ہوگا۔ ہمیں امید ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔ بہت سے ممالک جلد ہی ابراہام معاہدے میں شامل ہوں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں حماس کے یقینی خاتمے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو اور اس پر قبضہ کرنے کا عمل اسرائیل کے ذریعے نہیں ہونا چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتے ہیں، تاہم اگر محسوس ہوا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تو یہ اس کی بدقسمتی کا باعث ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں ملبے کے نیچے 10 ہزار لاشیں موجود ہونے کا انکشاف
پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ، جس کے تحت امریکا فلسطینی علاقے غزہ پٹی کا کنٹرول سنبھالے گا، تاریخ بدل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا ایک مختلف مستقبل دیکھتے ہیں جو تاریخ بدل سکتا ہے۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ وہ اور ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ایران کبھی ایٹمی ہتھیار تیار نہ کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بیدخلی تجویز دعویٰ غزہ فلسطین فیسطینیوں قبضہ مالک منصوبہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بیدخلی تجویز دعوی فلسطین فیسطینیوں مالک انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر نیتن یاہو ٹرمپ کا غزہ کی
پڑھیں:
ٹرمپ کا اصل ہدف کمزور قوموں کے معدنی ذخائر پہ قبضہ ہے، علامہ جواد نقوی
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے ٹی بی یو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی چین کو اپنے معدنی ذخائر دے چکا ہے اور اب امریکہ بھی اسی فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے، تو یہی خزانوں والے پہاڑ، جن سے ہماری آنیوالی نسلیں فائدہ اٹھا سکتی تھیں، عالمی طاقتوں کی ملکیت بن جائیں گے۔ یہ تجارتی جنگ، ٹیرف، اور دباؤ دراصل کمزور قوموں کو جھکانے، ان کے وسائل ہتھیانے، اور ان کی خودمختاری چھیننے کا نیا انداز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ نے یوکرین کو جنگ میں الجھا کر اس کی زمین میں چھپی قیمتی معدنیات پر قبضے کی راہ ہموار کی، ویسے ہی اب امریکہ دیگر کمزور ممالک کی طرف بھی دیکھ رہا ہے۔ ٹرمپ کھل کر کہہ چکا ہے کہ دنیا کی سب سے قیمتی دھاتیں، یورینیم، اور معدنی ذخائر یوکرین میں ہیں۔ اب وہاں جنگ کے سائے میں، ان خزانوں پر قبضے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان جیسے ممالک کی زمینیں، پہاڑ اور زمین دوز خزانے اب امریکہ کی آنکھوں کا نشانہ ہیں۔ ٹرمپ جانتا ہے کہ ان ممالک کی معیشتیں کمزور ہیں، قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہیں، پابندیوں کی سکت نہیں رکھتیں۔ چنانچہ وہ پہلے تجارتی جنگ چھیڑتا ہے، ٹیرف لگاتا ہے، پھر دباؤ ڈال کر کہتا ہے "اپنے معدنی ذخائر ہمارے حوالے کرو، ہم پابندیاں ہٹا دیں گے۔" اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے حکمران اس سودے کیلئے تیار دکھائی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم، جو دن رات اپنی محنت اور کوششوں کے گُن گاتے ہیں، میڈیا جن کی تعریف میں رطب اللسان ہے، وہ بھی اب کھل کر کہہ رہے ہیں کہ "ہم اپنے معدنی ذخائر کے ذریعے ملک کو قرضوں سے نکالیں گے۔" یہ بیان ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب امریکی وفد پاکستان میں موجود ہے، مذاکرات ہو رہے ہیں، اور دباؤ کی فضا قائم ہے۔ یہ بیان بظاہر امید دلاتا ہے، مگر درحقیقت یہ قوم کی جڑوں کو مزید بیچنے کے مترادف ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی چین کو اپنے معدنی ذخائر دے چکا ہے اور اب امریکہ بھی اسی فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے، تو یہی خزانوں والے پہاڑ، جن سے ہماری آنیوالی نسلیں فائدہ اٹھا سکتی تھیں، عالمی طاقتوں کی ملکیت بن جائیں گے۔ یہ تجارتی جنگ، ٹیرف، اور دباؤ دراصل کمزور قوموں کو جھکانے، ان کے وسائل ہتھیانے، اور ان کی خودمختاری چھیننے کا نیا انداز ہے۔