رانی پور،کمسن ملازمہ فاطمہ قتل کیس، مدعی نے ملزمان سے صلح کرلی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
رانی پور(مانیٹرنگ ڈیسک)صوبہ سندھ کے علاقے رانی پور میں کم سن ملازمہ سے جنسی زیادتی، تشدد اور ہلاکت کے کیس میں مقتولہ کی والدہ نے ملزمان سے صلح کرلی۔فاطمہ قتل کیس کی سماعت فورتھ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں ہوئی۔ دوران سماعت مقتولہ فاطمہ کی ماں کیس کی مدعی شبنم نے ملزمان سے صلح کرلی، وکیل نے مقتولہ بچی کی والدہ کی جانب سے تصفیے کا تحریری بیان عدالت میں جمع کروا دیا۔مقتولہ بچی کی والدہ نے تحریری بیان دیا ہے کہ ملزمان کو ضمانت دے کر مقدمہ ختم کیا جائے۔عدالت نے مقتولہ بچی کی والدہ کے تحریری بیان کے بعد سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی۔کمسن فاطمہ فریرو اثرورسوخ کے حامل مقامی پیر اسد شاہ کی حویلی میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی تھی اور اگست میں پراسرار حالت میں مردہ پائی گئی تھی جس کے بعد اسد شاہ کو حراست میں لیا گیا تھا۔مقتولہ لڑکی کے والد ندیم علی نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ جب انہیں 14 اور 15 اگست 2023 کی رات ایک نجی ہسپتال لے جایا گیا، تو ڈاکٹروں کی جانب سے اشارہ دیا گیا تھا کہ لڑکی کو پیٹ سے متعلق کچھ بیماری تھی۔بعد ازاں ہسپتال سے ڈسچارج کے بعد لڑکی کی اپنے گھر میں موت واقع ہو گئی تھی۔لڑکی کی تشدد کے نتیجے میں موت کے دعوے اس وقت سامنے آئے جب لڑکی کی ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں، جس میں اس پر تشدد کے نشانات تھے، یہ بات معلوم نہیں ہوسکی تھی کہ ویڈیوز کس نے لیک کیں، پولیس ٹیم نے ویڈیوز حاصل کی تھیں۔ضلع میں ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پولیس نے واقعے کا نوٹس لیا تھا، سماجی کارکنان اور وائرل ویڈیوز دیکھنے کے بعد ڈی ایس پی نے ڈی آئی جی کو رپورٹ دی کہ معاملہ سنگین ہے اور قبرکشائی کا مطالبہ کیا تھا۔سول جج کی ہدایت پر بچی کی قبر کشائی کے لیے میڈیکل ٹیم تشکیل دی گئی۔ضلع نوشہرو فیروز کے ایک قبرستان میں قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل کرنے کے بعد کمسن ملازمہ کی میت کی دوبارہ تدفین کر دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی والدہ کے بعد بچی کی
پڑھیں:
پتنگ بازوں کو گنجا کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر سخت برہم
لاہور:پولیس کی جانب سے پتنگ بازوں کو گنجا کر کے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی ضیا باجوہ نے مذکورہ معاملے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کی ٹنڈیں کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ لوگوں کو گنجا کر کے انڈین گانے لگا کر ویڈیوز اپ لوڈ کریں۔
عدالت نے مزید کہا کہ "اس طرح کی ویڈیوز لاہور پولیس کے آفیشل پیج پر اپ لوڈ ہوئی ہیں۔ یہ ایک ڈسپلن فورس ہے، کسی کی ذاتی ملکیت نہیں، کوئی کالا چور بھی ہو تو اسے قانون کے مطابق سزا دیں۔"
عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو کل عدالت میں پیش ہو کر وضاحت دینے کا حکم دے دیا، جبکہ آئی جی پنجاب کو بھی سینئر افسر کے ذریعے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے وشال شاکر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس پتنگ بازوں کو گرفتار کرنے کے بعد گنجا کر کے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے رجسٹرار آفس کا فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض بھی ختم کرتے ہوئے کارروائی کل تک ملتوی کردی۔