ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ایس او کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان مظلوم کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور آزادی کے حصول کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اقوام عالم کشمیر میں جاری مظالم کا نوٹس لے۔  اسلام ٹائمز۔ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پنجاب کے ناظم حیدر معاویہ نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ساوتھ پنجاب حکومت وقت کا شکریہ ادا کرتی ہے کہ انہوں نے اس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا، چونکہ اظہارِ یکجہتی کا مقصد کشمیر میں بھارت کا قبضہ اور مظلوم کشمیری مسلمانوں کی مزاحمتی جدوجہد کی حمایت ہے، اس پر مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن بھارتی تسلط اور کشمیر میں جاری بربریت کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور نہتے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کے ساتھ ساتھ جو بچے بوڑھے نوجوان اور عورتیں بھارتی فوج کی بربریت سے شہید ہوئے مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، جبکہ ایم ایس او پاکستان کا ہر کارکن کشمیر کی آزادی اور استحکام پاکستان کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایم ایس او پاکستان مظلوم کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور آزادی کے حصول کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اقوام عالم کشمیر میں جاری مظالم کا نوٹس لے، مودی حکومت نے جو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے اقوام متحدہ اسے بحال کروائے، اقوام متحدہ کشمیری عوام کو ان کی امنگوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت تسلیم کر کے ان کی منشا کے مطابق فیصلہ کرے۔

اقوام متحدہ بھارت میں بے گناہ قید حریت رہنما یاسین ملک کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ کشمیر کاز کے لیے بنائی گئی کمیٹی کو فعال کیا جائے اور کشمیر کو ان کا حق دلوانے کے لیے اپنی جدوجہد تیز کرے، پریس کانفرنس میں ناظم ملتان محمد اسامہ، ناظم اطلاعات عثمان علی شاہ، ناظم عمومی ملتان حذیفہ قریشی، ناظم مالیات ملتان معاویہ، ابوبکر، خلیل الرحمن شارف ناظم عمومی بی زیڈ یو، محمد حسان و دیگر رہنما موجود تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ آج پانچ فروری پوری قوم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کے طور پر منا رہی ہے اسی سلسلے میں آج مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ملک بھر میں اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہارِ یک جہتی کے لیے پریس کانفرنسز، ریلیز اور سیمینار کا انعقاد کر رہی ہے۔

 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن مظلوم کشمیری اقوام متحدہ کی جدوجہد کے لیے

پڑھیں:

یوم یکجہتی کشمیر اور اقوامِ عالم کی خاموشی

تحریک آ زادی کشمیر گزشتہ 78 سالوں سے مثل آ ب رواں جاری و ساری تحریک ہے جو اپنے اندر جرأت و بہادری ،لازوال قربانیوں اور جذبہ حریت کی لازوال داستانیں سموئے ہوئے ہے۔بھارت تمام تر مظالم اور غیر انسانی سلوک کے باوجود کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی آ واز کو دبانے بری طرح ناکام رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے تمام تر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود کشمیریوں کے جذبے سرد نہیں پڑے ، بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ روز بروز کے بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو اور مہمیز کر رہے ہیں تو کْچھ غلط نہ ہو گا۔۔

دن بدن بڑھتے بھارتی مظالم کے جواب میں کشمیری قوم روز بروز ایک مضبوط قوم بن کر ابھر رہی ہے۔کشمیری بہادر عوام نے ہمیشہ غاصب بھارت کو یہ پیغام دیا ہے کہ جوں جوں بھارت کے مظالم میں اضافہ ہوگا توں توں ان کے آ زادی کے جزبے بلند سے بلند تر ہوتے جائیں گے اور وہ کبھی بھی انڈین جبر و استبداد کے سامنے وہ کبھی بھی اپنا سر نہ جھکائیں گے۔پاکستان ہر سال 5 فروری کو اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کا دن مناتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد یہ کہ اپنے کشمیری بھائیوں کو یہ پیغام دینا ہوتا ہے کہ آ زادی کی اس تحریک میں پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور آ زادی کشمیر کی اس تحریک کے لیے پاکستان دنیا کے ہر فورم پر اپنی آ واز بلند کرتا رہے گا۔ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا۔ کشمیری اس تحریک میں اکیلے نہ ہیں۔

یہ دن پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے بلاتعطل باقاعدگی سے مناتا آ رہا ہے۔ 1975ء میں جب شیخ عبداللہ اور اندرا گاندھی کے مابین کشمیر کے حوالے سے ایک معاہدہ دستخط ہوا تو وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے 28 فروری کو کشمیری بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کا دن منانے کا اعلان کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ احتجاج اس قدر سخت تھا کہ لوگ اپنے مویشیوں کو پانی تک نہ پلاتے تھے اور پورا پاکستان بند ہو گیا تھا۔ یہ دن منانے کی تجویز وزیراعظم بھٹو کو جماعت اسلامی کے روح رواں قاضی حسین احمد نے دی تھی جب کہ آ زاد کشمیر کے اس وقت کے صدر سردار محمد ابرہیم بھی اس میں پیش پیش تھے۔1990ء میں امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے میاں محمد نواز شریف کی مشاورت سے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کے لیے ایک مخصوص دن منانے کا مطالبہ کیا جس کی فوری تائید وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو نے کی۔

سرکاری طور پر 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر منانے کا آ غا ز 2004ء میں وزیراعظم پاکستان میر ظفر اللہ خان جمالی اور وزیر امور کشمیر آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کیا۔5 فروری کو وزیراعظم پاکستان میر ظفر اللہ خان جمالی نے کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور جموں کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ تب سے یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ اس دن یہ مشترکہ اجلاس باقاعدگی سے بلایا جاتا ہے اور وزیراعظم پاکستان یا ان کا مقرر کردہ نمائندہ اس اجلاس میں شرکت ضرور کرتا ہے۔جنوبی ایشیا دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں پاکستان اور انڈیا کے علاوہ چین اور روس بھی ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ممالک ہیں۔ تنازع کشمیر کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے مابین اب تک تین جنگیں 1947 ، 1965ء اور کارگل کی جنگ ہو چکی ہے۔ کشمیر کا نازک مسئلہ پورے خطے کے لیے ایک فلیش پوائنٹ کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ کسی بھی وقت اس مسئلے کو لے کر دنیا کا امن درہم برہم ہو سکتا ہے۔بھارتی دستور میں آ رٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کشمیری راتوں رات بھارت میں تیسرے درجے کے غلام بن کر رہ گئے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارت کی یہ ننگی جارحیت اقوامِ عالم کو نظر نہیں آ رہی ؟ تمامتر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانیت سوز مظالم پر بھی عالمی ضمیر خواب خرگوش کے مزے کیوں لے رہاہے؟ انسانی حقوق کی تنظیمیں جو انسانی حقوق کے لیے بلکہ جانوروں کے حقوق کے لیے آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں ان کو مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مظلوم کشمیری کیوں نظر نہیں آتے ؟
بھارت ایک طرف تو مسئلہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور دوسری طرف تمام اقلیتوں خصوصاََ مسلمانوں کو اپنے مظالم کے لیے تختہ مشق بنائے ہوئے ہے۔آ ر۔ ایس۔ ایس کے مسلح غنڈے پولیس کی موجودگی میں لوگوں کے گھروں اور مساجد کو تباہی کرنے کے ساتھ ساتھ لاشوں کی بے حرمتی تک کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اقوامِ عالم کو یہ سمجھنا ہو گا کہ مسئلہ کشمیر محض اک بین الاقوامی مسئلہ نہیں بلکہ ایک کروڑ انسانی زندگیوں کا سوال ہے۔ پاکستان اور کشمیری عوام آ رٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے گھناؤنے بھارتی عزائم کو خوب سمجھتے ہیں۔ مودی سرکار اور میڈیا جعلی خبریں پھیلاکر خطے میں جنگی جنون کو ہوا دے رہے ہیں جو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔پاکستان کی مؤثر سفارتی کوششوں سے مسئلہ کشمیر اب پوری دنیا کے سامنے واضح ہو چکا ہے۔ اقوامِ عالم اور عالمی اداروں کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی ہو گی۔ اور اپنا مثبت کردار ادا کر کے کشمیری عوام کو انکا حق خود ارادیت دلانا ہو گا۔

آ ج کشمیر کا بچہ بچہ بھارتی جبر و استبداد کے آ گے سیسہ پلائی ہو ئی دیوار کی مانند کھڑا ہے۔ انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب انڈین مظالم کی تاریک رات کا خاتمہ ہو گا ، کشمیری بھائیوں کی قربانیوں سے کشمیر میں آ زادی کا سورج طلوع ہو کر رہے گا۔ پاکستانی حکومت اور عوام کا دل اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے یہ دن منانے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑا تھا ، کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا مجبور و مظلوم کشمیریوں کی مدد کے لیے آ گے بڑھے اور اس دیرینہ مسئلے کا کوئی پر امن حل نکالے۔ تاکہ مقبوضہ وادی میں کوئی بھیانک انسانی المیہ جنم نہ لینے پائے۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیری عوام اپنے حقِ آزادی کے لیے بے مثال اور تاریخی جدوجہد میں مصروف ہیں، وہ دن قریب ہے جب ان کے خواب تعبیر پائیں گے ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال
  • مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ناگزیر ہے،ایاز صادق
  • یوم یکجہتی کشمیر اور اقوامِ عالم کی خاموشی
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر بھر پور انداز میں منایا جا رہا ہے
  • جماعت اسلامی کے تحت یکجہتی کشمیر ریلی،آج ہوگی،شہر بھر میں کیمپ قائم
  • کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو سلام پیش کرتے ہیں، گورنر گلگت بلتستان
  • کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مسلسل حمایت جاری رکھنے پر پاکستان سے اظہار تشکر
  • مسئلہ فلسطین کی نسبت عرب حکام کی عدم توجہ پر اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر کو بھی گلہ
  • چودھری انوار الحق اور حافظ نعیم کا تحریک آزادی کشمیر کو تیز تر کرنے پر اتفاق