اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کی حکومت اور عوام ہر سال ’’یوم یکجہتی کشمیر‘‘ مناتے ہیں تاکہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ اور جائز جدوجہد کی مستقل حمایت کی تجدید کی جاسکے۔ حق خود ارادیت بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے۔ ہر سال، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک قرارداد منظور کرتی ہے جس میں لوگوں کو اپنی تقدیر خود طے کرنے کے قانونی حق پر زور دیا جاتا ہے۔ افسوس کہ کشمیری عوام گزشتہ 78 سال گزرنے کے باوجود اس ناقابل تنسیخ حق کو استعمال نہیں کر سکے۔

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط، مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) دنیا کے سب سے بڑے قابض فوجی علاقوں میں سے ایک ہے۔ کشمیری خوف اور دہشت کے ماحول میں جی رہے ہیں۔ سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو طویل حراست میں رکھا جا رہا ہے اور ان کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں۔ کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ان جابرانہ اقدامات کا مقصد اختلاف رائے کو کچلنا ہے۔

بھارت، مقبوضہ کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے غیر قانونی اقدامات کر رہا ہے۔ 5 اگست, 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد، بھارت کی کوششوں کا مقصد بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادی اور سیاسی ماحول کو تبدیل کرنا ہے تاکہ کشمیری اپنی ہی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل ہو جائیں-

مشرق وسطیٰ کی حالیہ پیش رفت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ دیرینہ تنازعات کو مزید طول نہیں دیا جانا چاہیے۔ مقامی لوگوں کی حقیقی امنگوں کو دبا کر دیرپا امن حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے مفاد میں عالمی برادری کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کو آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دے۔

میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ ہماری خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون رہے گا ۔ پاکستان کشمیری عوام کے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، حق خودارادیت کے حصول تک ان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ میں اس موقع پر بہادر کشمیری عوام کے عزم اور حوصلے کو سلام پیش کرتا ہوں، جو اپنے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد میں لاتعداد قربانیاں دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کشمیری عوام

پڑھیں:

یوم یکجہتی کشمیر

یوم یکجہتی کشمیر پاکستان میں ہر سال 5 فروری کو منایا جاتا ہے۔ یہ کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن ہے، پاکستان کی طرف سے ان کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کے اظہار کا دن ہے۔

اس دن کو ریلیوں، احتجاجی مظاہروں اور دیگر تقریبات کے ذریعے منایا جاتا ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کی جا سکے اور تنازعہ کے پرامن حل کا مطالبہ کیا جا سکے۔ یوم یکجہتی کشمیر کی اہمیت اس کے مقاصد سے واضح ہے۔

اس کا پہلا مقصد یہ ہے کہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حق خود ارادیت کی جدوجہد کو اجاگر کیا جائے اور بین الاقوامی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کرائی جائے۔ یہ دن کشمیری عوام اور ان کی جدوجہد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی علامت ہے۔ یہ دن تنازع کشمیر کے پرامن حل کا بھی مطالبہ کرتا ہے اور تمام فریقوں کے درمیان بات چیت اور مذاکرات پر زور دیتا ہے۔

یوم یکجہتی کشمیر پاکستان اور کشمیری عوام کے لیے یوں بھی اہم ہے کہ یہ آزادی کی جدوجہد میں دی گئی قربانیوں کو یاد کرنے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کے عزم کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔

کشمیر کا تنازع ایک پیچیدہ اور حساس مسئلہ ہے جس کی ایک طویل تاریخ ہے۔ یہ تنازعہ 1947 میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم سے شروع ہوا۔ کشمیر، ایک ایسی ریاست تھی جس میں مسلمانوں کی اکثریت تھی لیکن ایک ہندو حکمران تھا۔ دوسری ریاستوں کی طرح اس کو بھی ہندوستان یا پاکستان میں سے کسی ایک میں شامل ہونے کا اختیار تھا۔ وہاں کے عوام نے اپنی اکثریتی پارٹی کے ذریعے پاکستان میں شامل ہونے کے حق میں فیصلہ دیا اور اس کے لیے جدو جہد شروع کردی مگر بھارت نے 27 اکتوبر کو اپنی فوجیں بھیج کر ریاست پر زبردستی قبضہ کر لیا اور بھارت کے ساتھ اس کے الحاق کا اعلان کردیا۔

اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ حیدر آباد اور جونا گڑھ کی ریاستوں پر بھارت نے یہ کہہ کر زبردستی قبضہ کرلیا کہ اگرچہ وہاں کے حکمران مسلمان ہیں مگر انھیں پاکستان کے ساتھ الحاق کا حق نہیں ہے کیونکہ وہاں کی آبادی کی اکثریت ہندو ہے۔ اس اصول کے تحت کشمیر کو پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہیے تھا مگر یہاں بھارت کی بے اصولی پوری طرح آشکار ہوگئی۔ اب صورت حال یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر بھارتی افواج قابض ہیں جہاں وہ پچھلے 77 سال سے ظلم و ستم اور بربریت کے ذریعے آزادی پسند کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

البتہ 77 سال پہلے کشمیری مجاہدین ایک حصے کو آزاد کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے جو اب آزاد کشمیر کے نام سے اپنے مظلوم بھائیوں کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اس خوف سے کہ کشمیری مجاہدین پورے کشمیر کو آزاد نہ کروالیں، اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے گیا تھا مگر وہاں بھی یہی فیصلہ ہوا کہ معاملہ کشمیری عوام پر چھوڑ دیا جائے اور ایک استصواب رائے کے ذریعے ان کی مرضی معلوم کی جائے۔ 1948 سے لے کر اب تک سلامتی کونسل کئی بار اپنے اس فیصلے کا اعادہ کر چکی ہے اور یہ بھی واضح کر کی ہے کہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات اس استصواب رائے کا متبادل نہیں ہیں۔

یوم یکجہتء کشمیر اقوام عالم کو ان وعدوں کی یاد دہانی کراتا ہے جو بھارت اور اقوام متحدہ نے کشمیر کے مظلوم عوام سے کیے تھے۔ افسوس کہ بھارت نے ایفائے عہد کے بجائے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی منفرد ریاستی حیثیت بھی ختم کردی اور اسے بھارت میں باقاعدہ ضم کرنے کے لیے اپنے آئین میں ترمیم کرلی۔

سوال یہ ہے کہ کیا بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پس پشت ڈال کر ایسا کرسکتا ہے۔ یقینی طور پر اس کا جواب نہیں میں ہے مگر بھارت نہایت ڈھٹائی سے کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے باہر سے لاکھوں لوگوں کو لاکر کشمیر کے ڈومیسائل دے رہا اور انھیں وہاں جائیداد خرید کر آباد ہونے کا حق دیا جارہا ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سمیت دیگر قائدین کی کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی تجدید
  • یوم یکجہتی کشمیر پر پاک فوج کا کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا پیغام
  • یوم یکجہتی کشمیر: صدر اور وزیراعظم کا مظلوم کشمیریوں کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کا عزم
  • پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا،وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پیغام
  • کشمیریوں کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کیلئے مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے، صدر مملکت آصف علی زرداری کا یوم ِیکجہتی کشمیر کے موقع پر پیغام
  • پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، امیر مقام
  • عالمی برادری بھارت پر زور ڈالے کہ کشمیریوں کو اپنا فیصلہ خود کرنے دے، شہباز شریف
  • یوم یکجہتی کشمیر
  • بہادر کشمیری عوام کے عزم اور حوصلے کو سلام پیش کرتا ہوں،وزیراعظم