Jasarat News:
2025-02-05@06:37:15 GMT

5 فروری مظلوم کشمیریوں سے تجدید عہد کا دن ہے،جاوید قصوری

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

لاہور (وقائع نگارخصوصی )امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ کل 5 فروری کو یکجہتی کشمیر بھر پور طریقے سے منایا جائے گا، کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم کے خلاف ہر شہر قصبہ اور دیہات میں مظاہرے کئے جائیں گے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا جائے گا،ان مظاہروں میں مرکزی، صوبائی اور ضلعی قیادت شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور ہم اپنی شہہ رگ پر بھارتی مظالم کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔5 فروری مظلوم کشمیریوں سے تجدید عہد کا دن ہے اس کوجماعت اسلامی بھر پور انداز میں منائے گی۔یوم یکجہتی کشمیر پر آزاد کشمیر کے عوام کی طرف سے کشمیریوں کے غیرمتزلزل حمایت کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ حق خود ارادیت کیلئے یکجہتی اور عالمی برداری کی توجہ بھارتی مظالم کی جانب متوجہ کروانا اورآنے والی نسلوں پر بھارت کا مکروہ کرداراور چہرہ بے نقاب کرنا ہے۔بھارت 5 اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے باوجود جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔ بھارت نے ہمیشہ مظلوم کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی ہے۔حکومت پاکستان بھارت کے مظالم اور گھنائونے کردار کو عالمی دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں کے پیچھے بھارت ملوث ہے۔انہوں نے ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارکارکین پار لیمنٹ متحدہو کر جس جذبے سے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کرتے ہیں اسی جذبے سے عوام کا بھی خیال کریں۔حکمرانوں کی بد ترین معاشی پالیسیوں کی بدولت 33 فیصد صنعتی یونٹس بند اور لاکھوں مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں۔مگر عوام کے نمائندوں کو صرف اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی پڑی ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ حکمرانوں کی شاہ خرچیاں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔ معاشی بدحالی نے قوم کو اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔ جو جتنا بڑا کرپٹ ہے اس کے پاس اتنا ہی بڑا عہدہ ہے۔ جب تک حقیقی معنوں میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے والے اقتدار میں نہیں آئیں گئے اس وقت تک بہتری کی امید نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

5 فروری، یومِ یکجہتی کشمیر

بھارتی مظالم کے شکار کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار کے لیے آج پورے ملک میں یومِ یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے، 77 سال گزرنے کے باوجود کشمیری عوام آج بھی بھارتی جبرو استبداد کا شکار ہیں، یہ اعزار جماعتِ اسلامی پاکستان کے سابق امیر جناب قاضی حسین احمد (مرحوم) کا ہے کہ جنہوں نے 1990 میں یومِ یکجہتی کشمیر منانے کی روایت ڈالی جسے بعد ازاں سرکاری طور پر منانے کا اعلان کیا گیا تب سے یہ دن کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار کا استعارہ بن گیا، اس دن کو منانے کا مقصد جہاں ایک جانب کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار ہے تو وہیں دوسری جانب دنیا کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرنا بھی ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ بھارت طویل عرصے سے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اپنی رپورٹس میں بھارتی مظالم کے اعداد وشمار اور انسانی حقوق کی پامالی کا ذکر کر رہی ہیں اس کے باجود نہ عالمی ادارے حرکت میں آرہے ہیں اور نہ ہی بھارت ٹس سے مس ہونے کو تیار ہے، ایک رپورٹ کے مطابق، 1947 سے اب تک بھارت نے کشمیر میں ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے اب تک 955 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، جن میں 18 خواتین اور 31 نوجوان شامل ہیں۔ اس دوران 251 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں یا دوران حراست شہید کیا گیا، جبکہ 2,480 کشمیریوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی اور 25,591 کو گرفتار کیا گیا، یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ کشمیر آج بھی سلگ رہا ہے، یہاں جو کچھ ہورہا ہے، یہ صورتحال رونما ہی نہ ہوتی اگر تقسیم کے فارمولے کے تحت کشمیر کو پاکستان کا حصہ بننے دیا جاتا، مگر بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں اُتار کر اپنے جارحانہ عزائم کا اظہار کیا اور کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے خلاف بھارت کا حصہ بنانا چاہا جس پر قائد اعظم کو فوری طور پر کشمیر میں اپنی فوجیں اُتارنے کا حکم دینا پڑا، پھر جب معاملہ اقوام متحدہ گیا اور وہاں سلامتی کونسل نے فیصلہ کیا کہ استصوابِ رائے کے ذریعے کشمیری عوام کو اپنی قسمت کے فیصلے کا اختیار دیا جائے، تب بھی بھارت مسئلے کے پر امن حل پر آمادہ نہیں ہوا، اور آج 75 سال گزرنے کے باوجود تنازع جوں کا توں ہے، حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کے تنازع میں برطانیہ نے متعصبانہ کردار ادا کیا، برصغیر میں اپنے قبضے کے پورے دور میں اس نے ’’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘‘ کے فارمولے پر عمل کیا، اور جب یہاں سے اس کے انخلا کا وقت آیا تو اس نے اپنی پرانی بدطینتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے کی غیر منصفانہ تقسیم سے ایک ایسے تنازع کی بنیاد رکھی جس کی راکھ سے آج بھی دھواں اٹھ رہا ہے بادی النظر میں یہ دو ملکوں کے مابین تنازع ہے مگر بدیہاً اس معاملے میں بس کی گانٹھ برطانیہ ہی ہے، اس کے عزائم، فتنہ پروری و فساد جوئی کو فراموش نہیں کیا جاسکتا اس کا نتیجہ یہ ہے کہ کشمیر آج بھی فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے، یہ تنازع نہ صرف دونوں ممالک کے لیے مشکلات اور چیلنجز کا باعث ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلسل کشیدگی اور دشمنی کی بنیاد بھی یہی ہے، اس مسئلے پر اب تک تین جنگیں ہوچکی ہیں، بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی معمول کا حصہ بن چکی ہے، سدِ جارحیت کے لیے مجبوراً ًپاکستان کو ایٹمی دھماکا کرنا پڑا، خطیر دفاعی بجٹ کی وجہ سے تعلیم، صحت اور عوام کے دیگر فلاحی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں، معاشی ترقی اور خطے کی خوشحالی ایک خواب بن کر رہا گیا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے عدم فروغ کی بھی ایک اہم وجہ یہی مسئلہ ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کہ شہ رگ قرار دیا تھا۔ کشمیر تاریخی، جغرافیائی، مذہبی، ثقافتی اور نظریاتی اعتبار سے پاکستان کا حصہ ہے، اس کی اقتصادی اور اسٹرٹیجک اہمیت سے انکار ممکن نہیں، جہلم، چناب اور سندھ جیسے اہم دریا کشمیر ہی سے نکلتے ہیں جو پاکستان کی زراعت کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، ہماری زراعت کا انحصار ہی ان دریاؤں پر ہے، بھارت جب چاہے ان دریاؤں کے بہاؤ کو روک کر پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کرسکتا ہے، مگر المیہ یہ ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے حکومتی سطح پر جس بالغ نظری، دور اندیشی اور موثر و جامع حکمت عملی کی ضرورت تھی اسے بروئے کار نہیں لایا گیا، پرویز مشرف نے اپنے دورِ اقتدار میں بیرونی دباؤ اور اقتدار کی مجبوریوں کے تحت کشمیر کی تقسیم کا فارمولا پیش کیا، مگر خوش آئند امر یہ تھا کہ حریت کانفرنس کے سربراہ سید علی گیلانی کشمیر کے اصولی اور دیرینہ موقف پر ڈٹ گئے اور دہلی میں ہونے والے ایک اجلاس میں مشرف سے ہاتھ ملانے تک سے انکار کردیا، انہوں نے کشمیر سے متعلق ’’مشرف فارمولا‘‘ کو کشمیری عوام کے احساسات و جذبات کے منافی اور پاکستان کے اصولی موقف اور مفادات کے خلاف قرار دیا، جس کے نتیجے میں حریت کانفرنس سخت گیر اور اعتدال پسند دھڑوں میں تقسیم ہوگئی، یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان میں اقتدار پر قابض رہنے والے فوجی و سول حکمرانوں نے کشمیر کاز کے لیے وہ کچھ نہیں کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔ بے نظیر دورِ حکومت میں چوتھی سارک کانفرنس کے موقع پر جب بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی اسلام آباد آئے تو میریٹ ہوٹل سے کچھ فاصلے پر قائم کشمیر ہاؤس کے سائن بورڈ اُتروا دیے گئے تاکہ راجیو گاندھی کو یہ بورڈ گراں نہ گزرے۔ 1999 میں نواز شریف نے واجپائی کی لاہور آمد کے موقع پر احتجاج کرنے والے جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنوں پر وہ بدترین ریاستی تشدد کیا جس کی مثال ملنا مشکل ہے، جبکہ مشرف نے اپنے اقدامات سے حریت کانفرنس میں دراڑ ڈالنے کا فریضہ انجام دیا، یہ وہ مجہولانہ اور غیر سنجید ہ اقدامات تھے جس سے بھارت کو مزید شہ ملی حتی کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے دو انتظامی یونٹ میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا، بھارت کے اس اقدام کے خلاف بھی ہمارے حکمران سڑکوں پر قوم کو کھڑا کرکے احتجاج کرنے کے سوا کچھ نہیں کرسکے۔ حکومت نے کشمیر کے مسئلے کو عالمی سطح پر اُجاگر کرنے کے لیے کشمیر کمیٹی تو قائم کردی مگر اس کمیٹی کے دفتر ِ عمل میں اب تک سرکاری مراعات اور بیرونی دوروں کے سوا کچھ نہیں ہے، تاہم اس باب میں جماعت اسلامی نے ماضی میں جو کردار ادا کیا ہے اور اب تک جو کر رہی ہے وہ تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ نے جو قرارداد منظور کی تھی اس کی عالمی سطح پر تائید حاصل کی جائے، اس مسئلے کو اُجاگر کرنے کے لیے سفارتی مہم کا آغاز کیا جائے، مختلف فورموں پر بھارتی مظالم کو اُجاگر کیا جائے اس ضمن میں الیکٹرونک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کواستعمال کیا جائے اور فعال حکمت ِ عملی مرتب کی جائے، بھارت پر دباؤ بڑھانے کے ممکنہ تمام اقدامات کو بروئے کار لایا جائے، اور عالمی طاقتوں کو یہ باور کرایا جائے کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے پر استصوابِ رائے کے سوا کسی بھی آپشن پر کبھی تیار نہیں ہوگا، خطے کی خوشحالی اور دیر پا امن کے لیے ناگزیر ہے کہ اس مسئلے کو کشمیری عوام کی امنگوں اور سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں حل کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • یوم یکجہتی کشمیر: صدر اور وزیراعظم کا مظلوم کشمیریوں کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کا عزم
  • یوم یکجہتی کشمیر: کشمیریوں کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا ثبوت
  • یوم یکجہتی کشمیر: آزاد کشمیر کے عوام اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے لیے کیا جذبات رکھتے ہیں؟
  • 5 فروری، یومِ یکجہتی کشمیر
  • پاکستان کے عوام اور پاک فوج مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، حریت رہنما
  • پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر
  • کشمیر کی آزادی تک مظلوم کشمیری مسلمانوں کساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہی، علامہ علی اکبر کاظمی
  • 5 فروری مظلوم کشمیریوں سے تجدید عہد کا دن
  •  انشااللہ وہ دن دور نہیں جب مظلوم کشمیریوں کو آزادی حاصل ہوگی، مفتی عامر محمود