ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت ) حضور شیخ العالم رحمۃ اللہ علیہ کی عرس کی تقریبات منعقد ہوئی جس کی صدرات علامہ خواجہ پیر محمد سلطان العارفین صدیقی نقشبندی الازہری نے کی۔ انہوں نے کہا علماکرام اور بزرگان دین کی خدمات کو آج اپنی نوجوان نسل کے سامنے پیش کرنا بہت ضروری ہے تاکہ انھیں معلوم ہو کہ قیام پاکستان میں علما کرام کا کتنا بڑا کردار تھا اور پاکستان کا مطالبہ کلمہ طیبہ علما کرام کی جدوجہد کی وجہ لوگوں پھیلا تھا اور آزادی کے لیے علما کرام نے ہی لوگوں کو تیار کیا تھا، حضور شیخ العالمؒ نے اپنی ساری زندگی عشقِ مصطفیٰ ﷺ، اشاعتِ دین، اصلاحِ امت اور انسانیت کی خدمت میں بسر کی آپ کی تعلیمات آج بھی مشعلِ راہ ہیں اور دنیا بھر میں لاکھوں عقیدت مند آپ کے روحانی فیوض و برکات سے مستفید ہورہے ہیںاور لوگوں کو دعوت دے رہے ہیں کہ اگر دنیا اور آخرت میں کامیابی حاسل کرنی تو پھر قرآن وسنت کے مطابق اپنی زندگی کو گزارنا ہو گا اور تبدیلی اور انقلاب کا راستہ قرآن وسنت کا راستہ ہے آخرمیں ملک میں امن امان اور سلامتی کے لیے دعا کی گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں انہوں نے  وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلاء کے  احتجاج سے  دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ انشاء اللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی،  میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

وزیر قانون نے کہا کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ  26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائ یکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان فیصلہ لیں گے، انکے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان اسکو دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے۔

 اعظم نذیر تارڑ  نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلاء کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل پراجکٹ ہے، ہمارا مقصد پاکستان کی عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کہ خدمت کرتے رہے گے۔

متعلقہ مضامین

  • عالیہ اور رنبیر کی شادی کو 3 برس مکمل، خوبصورت تصویر شیئر کردی
  • حضورؐ آخری نبیؐ، شک کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج: طاہر القادری 
  • واشنگٹن کیساتھ آئندہ مذاکراتی دور روم میں منعقد ہو گا، فواد حسین کی سید عباس عراقچی کیساتھ گفتگو
  • شیر اپنی کچھار سے باہر نکل آیا؟
  • افغانستان فی الفور دہشت گرد تنظیموں کو لگام ڈالے، اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے، وزیراعظم
  • افغان حکومت اپنی سرزمین سے آپریٹ ہونے والی دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے، وزیراعظم شہباز شریف
  • سلمان اکرم راجہ اور عالیہ حمزہ میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے
  • پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن کل اسلام آباد میں منعقد ہوگا
  • مریم نواز کی رجب طیب اردوان سے ملاقات
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون