8 فروری عوامی مینڈیٹ چوری کرنے کا سیاہ دن تھا،پیر یاسر
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ فنکشنل مرکزی نائب صدر پیر یاسر سائیں کہ میڈیا کوآرڈنیٹر شاہد خان اور دیگر نے اپنے بیان میں کہاہے کہ موجودہ حکومت نے ٹھان رکھی ہے کہ عوام کو کسی صورت چین سے نہیں رہنے دینا ہے ائے روز مہنگائی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ٹول ٹیکسز میں بجلی کے بلوں میں یونٹ میں اضافہ مہنگائی کی شرح اسمانوں کو چھو رہی ہے پاکستان کی عوام اب اس حکومت سے نجات حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری کا دن ملک کی تاریخ میں سیاہ ترین دن تھا جس نے ریکارڈ دھاندلی کے ذریعے سندھ کے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا جس میں کامیاب امیدواروں کو شکست دی گئی اور شکستہ امیدواروں کو کامیاب کرایا گیا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی فارم 47 پر کھڑی یہ کمزور ترین نیب زدہ حکومت کسی وقت بھی زمین بوس ہو سکتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنے دن گننا شروع کر دے کیونکہ ائندہ ان کی سیاست ہمیشہ کے لیے زمین بوس ہونے جا رہی ہے کیونکہ عوام نے انہیں بری طرح مسترد کر دیا ہے یاد رہے حیدراباد جلسے میں حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگارا نے مینڈیٹ چور حکومت کو دو سیٹیں خیرات میں دے دی تھی مسلم لیگ فنکشنل کسی کرپٹ حکومت کا حصہ نہ بنی تھی نہ بنی ہے اور نہ کبھی بنے گی انشااللہ عوام کا حق د لا کر رہیں گے وہ وقت دور نہیں پیر صاحب پگارا کی قیادت میں مضبوط حکومت کا نفاذ قائم ہوگا اور ملک میں امن و استحکام کے ساتھ ساتھ معیشت کا پہیہ بھی ٹریک پر ہوگا اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے روزگار کے مواقع میسر ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت، وقف ترمیمی بل کے خلاف بطور احتجاج بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے پر مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج
سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے مسلمانوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 16 اپریل کوپیش ہونے اور دو لاکھ روپے تک کے بانڈز جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علامتی احتجاج کے طور پر جمعة الوداع اور نماز عید کے دوران بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے پر 300 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے اور دو لاکھ روپے کے بانڈز جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں پولیس حکام نے ان مقدمات کے اندراج اور جاری کردہ نوٹسز کو قانونی قرار دیا ہے۔ مظفر نگر کے ایس ایس پی ابھیشیک سنگھ نے کہا جو نوٹس جاری کیے گئے وہ قانونی ہیں۔ سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے مسلمانوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 16 اپریل کو پیش ہونے اور دو لاکھ روپے تک کے بانڈز جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مقامی لوگوں اور سول سوسائٹی گروپس سمیت ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ آزادی اظہار پر قدغن کے مترادف ہے اور مسلمانوں کوغیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نوٹس موصول ہونے والے افراد میں سے ایک نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ ایک وکیل کی تلاش میں ہیں۔انہوں نے کہا ہمیں16 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کیلئے کہا گیا ہے۔ ہم نے وکیل کی تلاش شروع کر دی ہے۔ انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ اگر مجسٹریٹ نوٹس کو منسوخ بھی کر دیتا ہے تو سب سے بڑا مسئلہ بانڈز کا ہے۔ اگر ضلع میں ایک سال کی مدت میں کچھ بھی ہوتا ہے تو ہمیں اٹھایا جا سکتا ہے۔نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مسلمانوں نے نماز کے بعد دوسروں کو اکسانے اور مشتعل کرنے کی کوشش کی جس سے امن عامہ کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔ جنہیں نوٹس دیا گیا ہے انہوں نے انتظامیہ کی کارروائی کو مکمل طور پر غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نماز جمعہ کے بعد ایسی کوئی سرگرمی نہیں ہوئی جس سے امن وامان میںخلل پڑتا ہو۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیقات کے یہ کارروائی کی ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف بھی نوٹس جاری کیے گئے جو طویل عرصے سے علاقے میں نہیں رہ رہے ہیں۔ اتر پردیش کے علاقے سیتا پور کی ضلعی انتظامیہ نے بھی وقف ترمیمی قانون کے خلاف بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کرنے پر تمبور قصبے کے مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کئے ہیں حالانکہ وہاں کوئی احتجاجی مظاہرہ بھی نہیں ہوا۔ نوٹس موصول ہونے والوں نے پولیس کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، اس بل کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو چکے ہیں اور اب بھی ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی پارلیمنٹ میں اراکین پارلیمنٹ بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر بل کی مخالفت کر رہے ہیں تو ہمارا احتجاج غلط کیسے ہو گیا؟