بہلکانی برادری کے مغویوں کی بازیابی کے لیے دھرنا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کندھکوٹ( نمائندہ جسارت)غوثپور میں بہلکانی برادری کے دو مغویوں کی رہائی کیلئے دھرنا ۔ سندھ بھر میں بدامنی کی آگ بھڑک رہی ہے حکمران امن امان کی بحالی میں مکمل طور پر میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ڈاکو راج کے سرپرستوں کے خلاف 16 فروری کو کندن بائے پاس شکارپور انڈس ہائی وے پر لگنے والے دھرنے میں عوام بھرپور شرکت کریں، حافظ نصر اللہ چنا اور دیگر کا دھرنے سے خطاب۔ غوثپورکے علاقے سے بھلکانی برادری کے دو مغویوں شکیل اور لیاقت بھلکانی کی بازیابی کے لیے زبردست احتجاجی دھرنا دیا گیا جس میں بھلکانی برادری کے افراد سمیت مختلف سیاسی سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔ مظاہرے میں شریک افراد نے امن بحال کرو، مغویوں کو بازیاب کروائو، کھپے کھپے امن کھپے کے فلک شگاف نعرے لگارہے تھے۔اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصراللہ نے چنا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے غوث پور ضلع کشمور اور پورا صوبہ سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے اور ڈاکوراج کو حکومت میں بیٹھے ہوئے بااثر افراد کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔عوام رات ہو یا دن غیر محفوظ ہے، جماعت اسلامی کے سکھر میں ہونے والے اے پی سی کے اعلامیہ اور بحالی امن ایکشن کمیٹی کی جانب سے 16 فروری کو شکارپور میں کندن چوک انڈس بائی پاس پر مغویوں کی بازیابی اور ڈاکو راج کی سرکاری سرپرستی کے خلاف عظیم الشان ‘عوامی دھرنا’ منعقد کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: برادری کے
پڑھیں:
راولپنڈی: فاسٹ فوڈ چین پر ہنگامہ آرائی ، 48 گھنٹوں میں 10 ملزمان گرفتار
راولپنڈی (نیوز ڈیسک) تھانہ کینٹ کے علاقے میں واقع ایک نجی فاسٹ فوڈ چین کی برانچ پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے معاملے پر پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 48 گھنٹوں کے اندر واقعے میں ملوث 10 مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ سی پی او راولپنڈی سید خالد محمود ہمدانی نے ڈی ایس پی کینٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
سی پی او نے کہا کہ پولیس نے دن رات محنت کرتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کی شناخت کی اور کارروائی کرتے ہوئے بارہ رکنی گروہ میں سے 10 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار ملزمان میں کامران، نسیم، توصیف، خضر، منصور، زاہد، آصف، عظمت، ناصر اور حمزہ شامل ہیں۔
سی پی او کا کہنا تھا کہ واقعے کے دوران ہنگامہ آرائی کی گئی، فوڈ چین کے عملے اور وہاں موجود فیملیز کو ہراساں کیا گیا، اور توڑ پھوڑ کے بعد ملزمان فرار ہوگئے تھے۔ پولیس نے فوری ردعمل کے تحت ان کی تلاش شروع کی اور کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو تحفظ دینا پولیس کی اولین ترجیح ہے، خصوصاً فیملیز، ریسٹورینٹس، اور کمرشل ایریاز میں موجود لوگوں کو۔ مری روڈ، کمرشل ایریاز اور صدر میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں اور ان کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
سی پی او نے واقعے میں ملوث افراد کو “شر پسند عناصر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور شہر کے امن کو خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مہذب معاشروں میں ایسے واقعات ناقابل قبول ہیں اور ان کے تدارک کے لیے علمائے کرام اور میڈیا کے ساتھ مل کر اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں آگاہی سیمینارز بھی شامل ہوں گے۔
سی پی او نے واضح کیا کہ گرفتار افراد کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے، تاہم ایک شخص ٹک ٹاکر ہے جو مبینہ طور پر ایڈونچر کی نیت سے اس ہنگامے میں شامل ہوا۔
پولیس نے شہر بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی ہے اور ایسے تمام مقامات کی نگرانی بڑھا دی گئی ہے جہاں ایسے خطرات موجود ہو سکتے ہیں۔