’’مذاکرات کی جتنی بھی نشستیں ہوئیں ان سے نکلا کچھ نہیں‘‘
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے بطور جنرلسٹ بعض دفعہ یہ سمجھ نہیں آتی کہ میں ذرائع پر اعتبار کروں یا جو براہ راست بات میرے تک آرہی ہے اس پر اعتبار کروں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کور کمانڈز کانفرنس کا اعلامیہ میرے سامنے ہے، اسے دیکھ کر مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ اس میں حقیقی مسائل کو ایڈریس کیا گیا ہے، آج کے اعلامیے میں کوئی ڈیجیٹل دہشت گردی نہیں ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ سیاست دانوں سے جو مذاکرات شروع ہوئے تھے، پہلے دن سے میں کہتا آرہا تھا کہ یہ گپ شپ ہے ان مذاکرات سے کچھ نکلے گا نہیں اور وہی ہوا، ہم نے دیکھا کہ جتنی بھی تین چار نشستیں ہوئیں ان سے نکلا کچھ نہیں اس لیے کہ اختیار تو ان کے پاس تھا نہیں۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ خان صاحب نے دو گھنٹے پہلے یا دو دن پہلے کہہ لیں آرمی چیف کو کہا کہ آپ تو یحییٰ خان پارٹ ٹو ہیں پھر شیخ مجیب الرحمن کی طرف چھ نکات بھی شیئر کر دیے انھوں نے، جو جرم وہ لوگوں کو کہہ رہے ہوتے ہیں اس وقت خود کر رہے ہوتے ہیں۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ سب سے پہلے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ آفر کس نے کی کہ خان صاحب کو بنی گالہ شفٹ کر دیا جائے یا پھر گورنر ہاؤس شفٹ کر دیا جائے، کیا جن لوگوں نے آفر کی وہ اس بات کو مان رہے ہیں بالکل بھی نہیں مان رہے،رہا سوال کے جو بیک ڈور رابطے ہوئے ٹھیک ہے کسی لیول پر ہوئے ہوں گے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ بیک ڈور مذاکرات میں جو پیش رفت ہو رہی ہے اس کی وجہ سے جو مذاکرات سامنے ہو رہے ہیں میں مثبت پہلو اور اثرات نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہونے جا رہے ہیں،بہرحال اس تمام مذاکرات میں گورنمنٹ خوش نظر نہیں آتی، گورنمنٹ اگر خوش نظر آتی تو معاملات کب کے طے پا جاتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ نہیں ا
پڑھیں:
کوئی بھی رہنما ڈیل کیلیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ کوئی بھی رہنما ڈیل کیلیے مذاکرات اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہ کرے۔
اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان سے آج پانچ وکلا کی ملاقات ہوئی، ہماری دی گئی لسٹ کے مطابق صرف دو وکلا نے عمران خان سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی کے ساتھ ملاقات بہت ضروری ہے، آج بھی بانی کی فیملی کو ملاقات نہیں دی گئی، ہمواضع کرنا چاہتے ہیں بس بہت ہوگیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضع احکامات ہیں ہفتے میں دو ملاقاتیں ہوں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے آج چھ بیانات دیے ہیں، بانی نے کہا ہے کسی کو اجازت نہیں وہ ڈیل کے لئے مذاکرات کرے۔ عمران خان نے کہا کہ ’میں نے اپنے لئے کسی کو مذاکرات کا نہیں کہا ہے‘۔
اُن کے مطابق ’بانی پی ٹی آئی نے مائنز اینڈ منرلز پر کہا جب تک سیاسی رہنماوں کی ملاقات نہیں ہوگی اس پر کوئی موقف نہیں دینگے‘۔ بیسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے جب تک علی امین گنڈا پور یا سیاسی لوگوں کی ملاقات نہیں ہوتی تب تک کوئی موقف نہیں دینگے۔
انہوں نے بتایا کہ ’بانی نے سخت ہدایات دی ہیں کہ آئندہ کوئی پارٹی لیڈر یا عہدیدار دوسرے پارٹی لیڈرز کے خلاف میڈیا پر بات نہیں کرے گا‘۔
اس کے علاوہ بانی نے کہا ہے اپوزیشن اتحاد کے ساتھ مختصر ایجنڈے پر کام کریں، آئین اور جمہوریت کیلئے اپوزیشن کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ دینے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ ہے کہ اس کا نوٹس لیا جائے۔
ترجمان پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان نیازی اللہ نیازی نے کہا کہ ہماری بھیجی گئی فہرست میں سے صرف بیرسٹر گوہر اور سلمان صفدر کی ملاقات کروائی گئی، اسلام ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد فیملی کی ایک ملاقات کروائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بطور فوکل پرسن میں نے 8 بار لسٹ اڈیالہ جیل حکام کو بھیجی مگر صرف 2 بار ملاقات کروائی گئی، ہائیکورٹ کو بتانا چاہتے ہیں کہ لارجر بینچ کے فیصلے کی توہین کی جارہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ عدلیہ کی آزادی کیلئے ایک دھبا ہے کہ ان کے احکامات کی توہین کی جا رہی ہے، 26 ویں ترمیم سے عدلیہ کی آزادی چھین لی گئی ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ لسٹ کے بغیر فیصل چوہدری، علی عمران شہزاد، رائے سلمان کھرل کو ملاقات کیلئے بھیجا گیا، ہمیں یہ اعتراض ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق جو لسٹ دی جاتی ہے اس کی خلاف ورزی کیوں کہ جاتی ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ ملاقات کرنے والوں کی لسٹ کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرام راجا کو اڈیالہ جیل کے باہر روکے رکھا گیا، ہمارے جنرل سیکرٹری سلمان اکرام راجا اور ترجمان کو کیوں نہیں جانے دیا گیا یہ بہت بڑا سوال ہے۔
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ عدلیہ کے سامنے سوال ہے کہ جیل حکام نے آپ کے سامنے ملاقات کی یقین دہانی کروائی اور پھر خلاف ورزی کیوں، بلوچستان اور کے پی کے کے حالات پر خان صاحب کا موقف آ کر بتایا جس کے بعد مجھے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم وکلاء کے کنونشن کی طرف جانا چاہتے ہیں۔