AHMEDABAD:

بھارت کے نوجوانوں نے امریکا کے ویزا کے حصول کے لئے ہندو مندروں کا رخ کیا ہے، خاص طور پر وہ مندر جو ویزا کے لئے حاجتیں پوری کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔

یہ رجحان اس وقت سامنے آیا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کئے جن کے تحت امریکہ میں داخلے کے لئے ویزا کے عمل کو سخت بنانے کی کوشش کی گئی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں واقع چمکاتی ہنومان مندر، جسے "ویزا ہنومان" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ان مندروں میں شامل ہے جہاں لوگ امریکی ویزا کی منظوری کے لئے دعا کرتے ہیں۔

مندر کے پجاری وجے بھٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ویزا کے درخواست دہندگان کو ہنومان جی کے سامنے اپنے پاسپورٹ رکھنے اور ایک مخصوص مذہبی نغمہ پڑھنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب عقیدے پر مبنی ہے، اگر آپ یقین رکھتے ہیں تو سب کچھ ممکن ہے، لیکن اگر شک آ جائے تو مایوسیاں آتی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسے کئی واقعات دیکھے گئے ہیں جہاں لوگوں نے بار بار کے ویزا کے انکار کے باوجود صرف چند گھنٹوں میں منظوری حاصل کی۔

امریکا کی جانب نقل مکانی بھارت کے بہت سے لوگوں کے لئے ایک حیثیت کی علامت رہی ہے، لیکن ٹرمپ کی نئی ویزا پالیسیوں نے بھارتیوں کی خواہشات کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ویزا کے کے لئے

پڑھیں:

بیرون ملک جانے کے خواہش مند نوجوانوں کے لیے چند اصول

بہت سے پاکستانی نوجوان مہنگائی، بےروزگاری اور ماحول سے تنگ آ کر ملک چھوڑنے کی کوششوں میں ہیں، جن میں بہت سارے ایسے ہیں جو اپنی زمینیں، جائیدادیں، زیورات وغیرہ بیچ کر غیر قانونی راستے سے جانے کی کوشش میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

یہی وجہ تھی کہ گزشتہ چند ماہ پاکستان میں پاسپورٹ سسٹم انتہائی سست روی کا شکار رہا۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2019 سے 2022 تک میں 90ہزار پاکستانی صرف ایران کے راستے غیر قانونی طور پر یورپ جاتے ہوئے پکڑے گئے، اور جو اس گرداب سے نکل گئے اُن کا اندازہ لگائیں کہ وہ کتنی تعداد میں ہوں گے۔

2019 میں 21 ہزار لوگوں نے صرف یونان کی ڈنکی لگائی، 2020 میں 20 ہزار، 2021 اور 2022 میں 30 ہزار لوگوں نے، 2023 میں 10 ہزار اور 2024 میں 6 ہزار لوگوں نے یونان کی ڈنکی لگائی۔ یہ رجسٹرڈ اعداد و شمار ہیں باقی اس کے علاوہ ہیں۔

اس میں امریکا اور دیگر یورپی ممالک میں جانے والوں کی تفصیلات شامل نہیں ہیں۔ 2019 سے 2023 تک 4 بڑی کشتیاں ڈوبنے کے حادثے ہوئے۔ 2022 سے 2024 تک کتنے پاکستانی روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک گئے، اس بارے میں مختلف ذرائع سے کچھ معلومات درج ذیل ہیں۔

 2022 میں تقریباً 8 لاکھ 29 ہزار پاکستانی بیرون ملک روزگار کے لیے گئے۔ (انڈیپنڈنٹ اردو) 2023 میں 8 لاکھ 62 ہزار سے زائد پاکستانی کام کی تلاش میں بیرون ملک گئے۔ (ڈان نیوز اردو) 2024 میں 7 لاکھ سے زائد پاکستانی ملازمتوں کے لیے بیرون ملک گئے۔ (ڈان نیوز اردو)

ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 سے 2024 تک تقریباً 23 لاکھ سے زائد پاکستانی روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک گئے۔ یہ بھی معلومات میں آیا کہ بیرون ملک جانے والوں میں زیادہ تر ڈرائیورز اور دوسرے تجربہ کار مزدور تھے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹرز، انجینیئرز اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد بھی شامل تھے۔

زیادہ تر پاکستانی خلیجی ممالک، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان، قطر اور بحرین گئے۔ کچھ پاکستانی برطانیہ، امریکا اور یورپ کے دیگر ممالک بھی گئے۔ غیر قانونی راستوں سے جانے والے اگر ویزہ کی بنیادی ریکوائرمنٹس پر پورا اتریں تو آسانی سے کسی بھی ملک جا سکتے ہیں۔

اگر امریکا کی بات کی جائے تو امریکا کے ویزہ کی بھی کئی اقسام ہیں، جن میں سب سے پہلے نمبر پر آتا ہے وزیٹر ویزہ کا، جسے B1/B2 ویزہ کہا جاتا ہے۔ چونکہ امریکا کا وزیٹر ویزا حاصل کرنا کافی مشکل ہے، لیکن اگر آپ بنیادی ریکوائرمنٹس پورا کرتے ہیں تو آپ کو باآسانی ویزہ ملنے کے امکانات ہیں۔

B1/B2 ویزا آپ کو امریکا میں مختصر مدت کے قیام یعنی عام طور پر 6 ماہ تک کے قیام کی اجازت دیتا ہے۔ یہ ویزا سیاحوں، کاروباری افراد یا امریکا میں مقیم اپنے رشتے داروں کو وزٹ کرنے کے لیے ہوتا ہے۔

امریکا کے وزیٹر ویزا کے لیے درخواست دینے کے لیے آپ کو درج ذیل معیار پر پورا اترنا ہوگا:

 آپ کی عمر کم از کم 18 سال ہونی چاہیے (اگر اڈلٹ کیٹیگری میں آتے ہیں تو)۔

 آپ کے پاس امریکا میں قیام کے دوران بینک اکاؤنٹ میں کافی فنڈز موجود ہونے چاہییں۔

 آپ کو وزٹ کے اختتام پر امریکا چھوڑنے کا ارادہ رکھنا چاہیے۔

 آپ کا ریکارڈ مجرمانہ نہ ہو یا آپ امیگریشن کی خلاف ورزی کرتے مسائل میں ملوث نہ ہوں۔

اس ویزہ پر آپ کام کرنے یا تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ نہ رکھتے ہوں۔ B1/B2 وزیٹر ویزا کے لیے درخواست دیتے وقت آپ کے پاس ویلڈ پاسپورٹ ہو، جس میں کم از کم ایک خالی صفحہ ہو۔ آپ کا مکمل نام (جیسا کہ آپ کے پاسپورٹ میں ہے)، تاریخ پیدائش، جنس، قومیت، موجودہ پتہ اور فون نمبر موجود ہو۔

آپ کی پچھلے 10 سالوں میں امریکا یا دیگر ممالک کے سفر کی تفصیلات موجود ہو۔ اور قیام کے دوران سیلف فنانس کے لیے فنڈز کا ثبوت (جیسے بینک اکاؤنٹ سٹیٹمنٹ، سیلری سلپ، یا سپانسرشپ لیٹر موجود ہو۔

اس کے علاوہ ٹریول پلاننگ اور وزٹ کے مقصد پر مبنی ایک کور لیٹر ہو۔

فریش پاسپورٹ سائز 2یا زائد تصاویر ہوں، جو ویزا کی تصویری ضروریات پر پورا اترتی ہیں۔ اگر آپ اپنے رشتے دار یا دوستوں سے ملنے جا رہے ہیں تو آپ کو اپنے میزبان کی طرف سے ایک دعوت نامہ شامل کرنا چاہیے۔

پاکستان میں آپ اگر جاب کرتے ہیں تو اس کا ثبوت، خاندانی تعلقات، یا پراپرٹی ملکیت کا ثبوت موجود ہو۔ اب آپ ریکوائرمنٹس رکھتے ہوئے سرکاری امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر جائیں گے اور آپ کو آن لائن درخواست فارم (DS-160) فل کرنے کی ضرورت ہوگی۔

وزیٹر ویزا کے لیے معیاری فیس عام طور پر تقریباً 160 ڈالر ہوتی ہے۔ البتہ یہ فیس آپ کی قومیت کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے۔ ویزہ درخواست مکمل کرنے کے بعد آپ کو امریکی سفارت خانے یا قونصل خانے میں انٹرویو کا وقت طے کرنا ہوگا۔ سفارت خانے یا قونصل خانے میں اپنی درخواست اور معاون دستاویزات جمع کروانے ہونگے۔ ایمبیسی کا مقرر کردہ انٹریو دیں، جہاں آپ سے آپ کی درخواست اور سفر کے منصوبوں  کے بارے میں سوالات کیے جائیں گے۔

امریکا کے وزیٹر ویزا کی پروسیسنگ کا وقت عام طور پر جمع کرانے کی تاریخ سے 2 سے 4 ہفتے لگتا ہے۔ تاہم، یہ آپ کے رہائشی ملک، سال کے وقت اور انفرادی حالات کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے۔

جب آپ کا ویزا منظور ہو جائے گا تو آپ کو اپنے پاسپورٹ کے ساتھ ویزا سٹیمپ یا وینیٹ ملے گا، جو آپ کو امریکا جانے کی اجازت دے گا۔

البتہ بہتر ہے کہ آپ اپنے متوقع سفر کی تاریخ سے کم از کم 2 ماہ پہلے درخواست دیں، اور درخواست کے عمل کے دوران فراہم کردہ تمام ہدایات کو غور سے پڑھیں، تاکہ تاخیر یا غلطیوں سے بچ سکیں۔

اور یہ بھی بہتر ہوتا ہے کہ امریکا میں قیام کے دوران سفر کی انشورنس کروائیں۔ امریکی امیگریشن حکام آپ سے یہ ثبوت طلب کر سکتے ہیں کہ آپ وزٹ کے اختتام پر امریکا چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جیسے واپسی کا ٹکٹ یا اپنے ملک میں ملازمت یا خاندانی تعلقات کا ثبوت (یہ آپ کے داخلے کے مقام پر پوچھا جاتا ہے اگر آپ کا ویزا منظور ہو چکا ہے)۔

آپکا ویزہ ریجیکٹ کیوں ہوتا ہے؟

 آپ کے قیام کے سیلف فنانس کے لیے ناکافی فنڈز ہونے، اپنے ملک میں واپس جانے کے ارادے کا ثبوت نہ ہونا، درخواست یا دستاویزات میں کمی یا غلطی۔ مجرمانہ ریکارڈ یا ماضی کی ویزا کی خلاف ورزیاں ہوسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر من تشاء چیمہ

نیو یارک میں مقیم ڈیٹا سائنٹسٹ ڈاکٹر من تشاء چیمہ نے میساچیوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے آرٹیفیشیل انٹیلیجنس میں ڈاکٹریٹ کی ہے۔ وہ پہلی کم عمر پاکستانی پی ایچ ڈی اسکالر ہیں، جن کا نام 65 پاکستانی سائنسدان، انجینئرز، ڈاکٹرز اور اسکالر خواتین کی فہرست میں شامل ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی سے بطور ریسرچ پروفیسر بھی منسلک رہ چکی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اسکے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • بیرون ملک جانے کے خواہش مند نوجوانوں کے لیے چند اصول
  • آسٹریلیا، شارک کے حملے میں لڑکی ہلاک
  • امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتیوں کی ملک بدری شروع
  • امریکی صدر کے فیصلوں نے کرپٹو مارکیٹ کو بٹھا دیا، ایک دن میں 500 ارب ڈالر کا نقصان
  • ٹرمپ کے ٹیکسوں کی بھرمار سے ایشیائی ممالک کی اسٹاک مارکیٹس بھی محفوظ نہیں رہیں
  • امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا
  • ٹیرف اضافے سے کچھ تکلیف ہوگی لیکن نتائج شاندار ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ
  •  چین، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد جاپان کابھی  ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پراظہار تحفظات