چیمپئنز ٹرافی کیلیے ٹیم کے انتخاب میں سیاسی مداخلت کا تاثر غلط ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
لاہور(اسپورٹس ڈیسک )آئی سی سی چمپئنز ٹرافی اور سہ فریقی ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان کی 15 رکنی ٹیم پر شدید تنقید ہورہی ہے۔ پی سی بی کے انتہائی ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم کا انتخاب خالصتا سلیکشن کمیٹی نے کیا ہے، سیاسی اثر ورسوخ کا تاثر غلط ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین بورڈ ٹیم سلیکشن میں کسی بھی مرحلے پر مداخلت نہیں کرتے۔ سلیکٹرز نے فہیم اشرف اور خوشدل شاہ کو منتخب کرنے کا فیصلہ خود کیا ہے۔ کپتان محمد رضوان سے رائے ضرور لی گئی لیکن حتمی ٹیم سلیکٹرز نے بنائی ،چیئرمین محسن نقوی کا بالکل عمل دخل نہیں تھا، انہوں نے سلیکٹرز کے منتخب پندرہ کھلاڑیوں کی منظوری دی۔ سلیکشن کمیٹی کے ایک با اثر رکن نے حلفیہ کہا کہ ہم نے جو بہتر سمجھا ٹیم منتخب کی، سیاسی مداخلت اور پسند نا پسند کا تاثر قطعی غلط ہے۔ عامر جمال کی حالیہ فارم ان کی راہ میں رکاوٹ بنی، فہیم اشرف سلیکٹرز کی نظر میں بہتر آپشن ہیں۔ پاکستان ٹیم میں آنے سے قبل انہیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پلاٹینم کیٹیگری میں منتخب کیا تھا۔ خوشدل شاہ مسلسل اچھی کارکردگی کے بعد ٹیم میں آئے۔ شاداب خان کو خراب فارم کی وجہ سے ڈراپ کیا گیا۔ سلیکٹرز پر اثر و رسوخ اور مداخلت کا تاثر دے کر سلیکشن کمیٹی اور پاکستانی سسٹم کو بدنام کیا جارہا ہے۔ اس میں کچھ سابق کرکٹرز بھی پیش پیش ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اور سہ فریقی ٹورنامنٹ کے دوران پاکستان کی گیارہ رکنی ٹیم قومی سلیکٹرز منتخب کریں گے۔ ہیڈ کوچ عاقب جاوید سلیکٹر بھی ہیں اس لیے سلیکشن پینل میں اظہر علی، اسد شفیق، علیم ڈار اور حسن چیمہ کے ساتھ ہیں، کپتان محمد رضوان سے مشورہ ضرور کیا جائے گا لیکن حتمی فیصلے کا اختیار سلیکٹرز کے پاس ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عثمان خان کو ریزرو وکٹ کیپر ہونے کی وجہ سے اہمیت دی گئی۔ دونوں ٹورنامنٹ میں اگر کسی مرحلے پر محمد رضوان ان فٹ ہوتے ہیں تو عثمان ، حسیب اللہ اور محمد حارث سے بہتر ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کا سیاسی پارٹی سے تعلق ہوسکتا ہے لیکن کسی کھلاڑی کو سیاسی بنیادوں پر منتخب ہونے کی کہا نیاں بلاجواز ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ذرائع کا کہنا ہے کہ کا تاثر
پڑھیں:
لداخ کے شعبہ سیاحت میں بیرونی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ
قرارداد سے سیاحت سے چلنے والی معیشت میں غیر مقامی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے حوالے سے مقامی لوگوں میں پائی جانے والی گہری تشویش کی عکاسی ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے خطہ لداخ میں مقامی رہنمائوں نے ایک مشترکہ قرارداد منظور کی ہے جس میں لداخ کے شعبہ سیاحت میں باہر کے لوگوں کی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قرارداد ”لداخ ٹورسٹ ٹریڈ الائنس” نے پیش کی اور سماجی و مذہبی تنظیموں، سول سوسائٹی گروپس، سیاسی رہنمائوں اور ٹریڈ یونینوں سمیت تمام لوگوں نے اس کی حمایت کی۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سیاحت کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاروں کی مداخلت اور کنٹرول کو روکا جائے۔ قرارداد سے سیاحت سے چلنے والی معیشت میں غیر مقامی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے حوالے سے مقامی لوگوں میں پائی جانے والی گہری تشویش کی عکاسی ہوتی ہے۔کمیونٹی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ سیاحت مقامی آبادی کے ایک بڑے حصے کا ذریعہ معاش ہے اور بیرونی مداخلت سے مقامی کاروبار کو نقصان پہنچے گا اور خطے کا سماجی و اقتصادی تانہ بانہ متاثر ہو گا۔ لداخ ٹورسٹ ٹریڈ الائنس کے ایک رکن نے بتایا کہ یہ قرارداد تنہائی پسندی نہیں بلکہ ہمارے مستقبل کے تحفظ کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت ہماری ثقافت، روایات اور ماحول سے پوری طرح جڑی ہوئی ہے۔ بیرونی افراد کو اس صنعت پر غلبہ حاصل کرنے کی اجازت دینے سے نہ صرف مقامی معیشت کو خطرہ ہے بلکہ اس اعتماد کو بھی نقصان پہنچے گا جو دنیا ہم پر کرتی ہے۔قرارداد کے مطابق ہوٹلوں، کیمپ سائٹس اور ٹریول ایجنسیوں سمیت سیاحت سے متعلقہ منصوبوں میں بیرونی سرمائے کی آمد غیر منصفانہ مسابقت پیدا کر رہی ہے، زمین کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور اپنے ہی وطن میں اپنا مستقبل بنانے کی مقامی نوجوانوں کی صلاحیت ختم ہو رہی ہے۔ رہنمائوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ سیاحت کے فوائد لداخ کے لوگوں کے پاس رہیں۔