یوکرین ہماری ذمے داری نہیں، امداد کے بدلے معدنیات تک رسائی دے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ یوکرین کو اگر 300 ارب ڈالر کی امداد چاہیے تو اپنی قیمتی زمین ہمیں دے دے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا نے یوکرین کو معطل فوجی ساز و سامان کی ترسیل بحال کر دی ہے، اس پیکیج میں دفاعی سسٹم، میزائل اور دیگر اسلحہ شامل ہے۔ تاہم امریکی صدر نے نے یوکرین کو خبردار کیا کہ ہم نے آپ کے لیے بہت کچھ کیاہے،جس کے جواب میں آپ کو بھی اپنی معدنیات کے ذریعے ہمیں ہمارے نقصات کا ازالہ کرنا ہوگا۔ ٹرمپ نے کہا یوکرین ہماری ذمے داری نہیں ہے، بلکہ یورپ زیادہ ذمے دار ہے،جو یوکرین کا ہمسایہ ہے۔ امریکا اور یوکرین کے بیچ میں تو سمندر آتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے ساتھ ایک ایسے معاہدے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جس میں کیف کی جانب سے امداد کے بدلے میں نایاب زمینی دھاتوں، اور الیکٹرانکس میں استعمال ہونے والے اہم عناصر کی فراہمی کی ضمانت دی گئی ہو۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کیف حکومت اس کے لیے تیار ہے۔واضح صدر ٹرمپ کا بیان نیا نہیں ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے خود روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے فتح کے منصوبے میں کچھ ایسا ہی خیال پیش کیا تھا۔ دوسری طرف جرمن چانسلر اولاف شولس نے صدر ٹرمپ کے مطالبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بہت خود غرضی ہوگی۔ادھر روسی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے پہلے اس بات پر بھی غور کیا تھا کہ کیف کو فوجی سامان کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی جائے ۔ اب ٹرمپ انتظامیہ اس معاملے پر اختلافات کا شکار ہے کہ آیا کیف کو کتنا اسلحہ فراہم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سکردو، صیہونی مظالم کیخلاف تحریک بیداری کے زیر اہتمام ریلی
مقررین نے کہا کہ جی بی کے پہاڑوں میں موجود معدنیات یہاں کے عوام کے ہیں ہم کسی کو ان پر ہاتھ ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ فلسطین میں جاری انسانیت کشی و نسل کشی کے خلاف تحریک بیداری امت مصطفی بلتستان کے زیر اہتمام مرکزی امامیہ جامع مسجد تا یادگار شہداء اسکردو احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ یادگار شہداء پر شرکاء سے ممبر مشاورتی کونسل انجمن امامیہ بلتستان شیخ ذوالفقار علی انصاری اور تحریک بیداری کے شیخ منظور حسین نے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ قرآنی آیات کی رو سے یہود ونصاری تمہارے کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتے اور یقینا 56 اسلامی ممالک اس آیت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوستی قائم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ایک یا دو ملک ایسے ہیں ان آیات پر عمل پیرا ہیں اور یہود و نصارٰی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں کو 75 سالوں سے جی بی کو نہ آئینی حقوق دینے کی توفیق ہوئی نہ متنازعہ علاقے کے حقوق دینے کی توفیق ہوئی۔ لیکن یہاں کے معدنیات پر نظریں جمائے ہوئے ہیں تو ہم اس اجتماع کے توسط سے بتانا چاہتے ہیں کہ جی بی کے پہاڑوں میں موجود معدنیات یہاں کے عوام کے ہیں ہم کسی کو ان پر ہاتھ ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے۔