اوورسیز پاکستانی ہمارے سفیر، ملکی ترقی میں کردار ادا کر رہے ہیں، شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اوورسیز پاکستانیز گلوبل فاؤنڈیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ کے عزم اور محنت کی بدولت پاکستان کے لیے ترسیلات زر میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، ترسیلات زر میں اضافے سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے ہیں، بیرون ملک سے تربیت حاصل کر کے آپ ملک کے لیے بہترین خدمات انجام دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان کے سفیر ہیں، اوورسیز پاکستانی شبانہ روز محنت سے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیز گلوبل فاؤنڈیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہوں، اوورسیز پاکستانیوں کا ملک میں خیرمقدم کرتے ہیں جو اپنی محنت سے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ کے عزم اور محنت کی بدولت پاکستان کے لیے ترسیلات زر میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، ترسیلات زر میں اضافے سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے ہیں، بیرون ملک سے تربیت حاصل کر کے آپ ملک کے لیے بہترین خدمات انجام دیتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آپ کے تجربے سے ملک و قوم کو فائدہ پہنچتا ہے، اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں کو محفوظ بنانے کے حوالے سے اقدامات کیے گئے ہیں، حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے کوئی کسرنہیں چھوڑے گی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 2018ء تک پاکستان سے دہشت گردی کا مکمل صفایا ہو گیا تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار شہادتیں ہوئیں، 80 ہزار شہادتوں میں عام شہری بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے دلیر افسروں، جوانوں اور ان کے بچوں نے بھی قربانیاں دیں، بدقسمتی سے چند سال پہلے ایک حکومت نے دہشت گردوں کو پاکستان آنے دیا، اس سے زیادہ پاکستان دشمنی کوئی نہیں ہوسکتی۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج دوبارہ دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کریں گے، انشااللہ شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں اوورسیز کا ادارہ صوبے میں بہترین کام کر رہا ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ وزیر خزانہ بیرون ملک پاکستانیوں کے گرین چینل کے معاملے کا جائزہ لیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ انشااللہ ہم گرین چینل کو دوبارہ بحال کریں گے، بیرون ملک پاکستانیوں کے یوتھ فیسیٹول سے متعلق تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں ترسیلات زر میں پاکستان کے بیرون ملک کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ''بہیمانہ فعل‘‘ کے محرکات کو منظر عام پر لائیں اور ہلاک شدگان کی لاشیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے انتظامات کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایرانی حکام فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں سزا دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔
انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔ واقعے کی تفصیلاتہفتے کے روز نامعلوم مسلح افراد نے ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے میں واقع ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا، جہاں وہ سو رہے تھے۔
(جاری ہے)
حملہ آوروں نے ان مزدوروں کو باندھ کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ بلوچستان لبریشن آرمی کا دعویٰبلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو پاکستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ گروپ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، مسلمان شدت پسندوں، فرقہ وارانہ گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ایرانی سفارت خانے کا ردعملپاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اتوار کے روز اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ''غیر انسانی اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔ سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی نے گزشتہ چند عشروں میں ہزارہا بے گناہ انسانوں کی جانیں لی ہیں۔
بلوچستان میں کشیدگیپاکستانی صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ تازہ خونریز واقعہ پاک-ایران تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہے ہیں۔
بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے، جبکہ مقامی بلوچوں کو ان کے معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
بی ایل اے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے 'سی پیک‘ کو بھی بلوچ وسائل کی ''لوٹ‘‘ قرار دیتی ہے اور اس کے تحت مختلف منصوبوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔پاکستانی حکومت بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے، جو قومی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت پاکستان بی ایل اے کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت قرار دیتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا الزام ہے کہ بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، تاہم بھارت ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں اور بی ایل اے انہیں سبوتاژ کر کے صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتی ہے۔
ادارت: مقبول ملک