اپوزیشن قیادت نے ملک میں از سر نو انتخابات کا مطالبہ دہرادیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اپوزیشن کی سینئر قیادت نے ملک میں از سر نو انتخابات کا مطالبہ دہرا دیا۔
اسلام آباد میں اسد قیصر کے عشائیے میں شرکت کے بعد میڈیا سے مولانا فضل الرحمان، اسد قیصر اور شاہد خاقان عباسی نے علیحدہ علیحدہ گفتگو کی۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اسد قیصر کے عشائیے میں اپوزیشن کے اہم رہنما شریک ہوگئے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 8 فروری کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، اس حکومت کو مستعفی ہو کر از سر نو انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کی آئینی مدت پوری ہوئی، اس پر مشاورت ہونی چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اسد قیصر کی رہائشگاہ پر اجلاس ہوا، جس میں ملکی سیاسی و سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ سب جماعتوں نے اس موقف کا اعادہ کیا کہ موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ملک میں نئے الیکشن کروائے جائیں۔
شاہد خاقان نے یہ بھی کہا کہ ملک میں جاری فسطائیت کو ختم اور سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، اس موقع پر اسد قیصر نے کہا کہ ملک میں آئینی حقوق کے لئے جدوجہد کرنا ہو گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملک میں
پڑھیں:
سنگاپور میں پارلیمنٹ تحلیل، عام انتخابات 3 مئی کو ہوں گے
سنگاپور کے صدر نے وزیر اعظم کے مشورے پر پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے نئے انتخاب کی تاریخ کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سنگاپور میں نئے انتخابات کے لیے 3 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔ کاغذاتِ نامزدگی 23 اپریل تک جمع کرائے جاسکیں گے۔
جس کے بعد نو روزہ انتخابی مہم چلے گی اور 2 مئی کو کسی انتخابی سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی تاکہ 3 مئی کو ووٹرز بغیر کسی مداخلت کے فیصلہ کر سکیں۔
خیال رہے کہ یہ سنگاپور کی آزادی کے بعد 14واں عام انتخاب ہوگا اور طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے وزیر اعظم لی سین لونگ کے بعد پہلا انتخاب ہوگا۔
لارنس وونگ، جنہوں نے گزشتہ برس وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا، معیشت، مہنگائی، رہائش، محنت کی منڈی میں تبدیلیوں، اور ایک عمر رسیدہ معاشرے میں صحت کی بڑھتی ہوئی ضروریات جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مضبوط عوامی مینڈیٹ کے خواہاں ہیں۔
حکمراں جماعت PAP کو حالیہ برسوں میں سیاسی اسکینڈلز کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے جن میں ایک سینئر وزیر کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات اور دو ارکانِ پارلیمنٹ کا ناجائز تعلقات کے باعث مستعفی ہونا شامل ہیں۔
اس کے باوجود توقع کی جا رہی ہے کہ حکمران جماعت پیپلز ایکشن پارٹی ایک بار پھر اقتدار میں واپس آئے گی جو 1959 میں آزادی کے بعد سے مسلسل حکومت میں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ انتخابات 2020 میں ہوئے تھے جس میں حکمراں جماعت نے 93 میں سے 83 نشستیں جیتی تھیں جب کہ اپوزیشن جماعت ورکرز پارٹی کو صرف 10 نشستیں ملی تھیں۔