پاکستان اسرائیلی قید سے رہا ہونیوالے فلسطینیوں کی میزبانی کرگے گا، حماس
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
لاہور: حماس نے دعوی کیا ہےکہ پاکستان نے اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق حماس کے ترجمان خالد قدومی کاکہنا ہےکہ یہ قیدی غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیے گئے ہیں، جن میں سے کچھ مصر پہنچ چکے ہیں، مصر کے علاوہ ترکی، الجزائر، ملائیشیا، پاکستان اور انڈونیشیا نے بھی ان قیدیوں کی میزبانی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے پاکستانی حکومت، عوام اور اسٹیبلشمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نہ صرف بھائی ہے بلکہ بڑا بھائی ہے جو ہمیشہ القدس کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے پاکستانی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر کوئی تصدیق یا بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں 47 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور لاکھوں زخمی اور بے گھر ہوگئے تھے، غزہ کی پٹی کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے، شہید اور زخمی ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچو ں کی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات سے فلسطینیوں کے وجود کے لیے ایک اکائی کے طور پر خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے آج بروز جمعہ جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''غزہ میں اسرائیلی افواج کے عمل کے مجموعی اثرات کی روشنی میں، ہمیں اس بات پر سخت تشویش ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پر زندگی تنگ کرتا جا رہا ہے، جو کہ ایک اکائی کے طور پر ان کے وجود کے خلاف ہے۔
‘‘اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب غزہ میں حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کی ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ جمعہ کو صبح سویرے اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی شہر خان یونس میں سات بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
(جاری ہے)
ایجنسی کے ترجمان محمود باصل نے اے ایف پی کو بتایا، ''اسرائیل کے اس فضائی حملے کے بعد سات بچوں سمیت دس افراد کو ہسپتال لایا گیا، جس نے وسطی خان یونس میں الفارہ خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا۔
‘‘ اس حوالے سے رد عمل جاننے کے لیے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیلی فوج سے رابطہ کیا، تو اس کا کہنا تھا کہ وہ اس حملے کا جائزہ لے رہی ہے۔واضح رہے کہ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کا ایک دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہیں اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس کے عسکریت پسند شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اس لیے شہری ہلاکتوں کی ذمہ داری اسی عسکریت پسند گروہ پر عائد ہوتی ہے۔
عینی شاہدین نے خان یونس میں اسرائیلی ٹینکوں کی مسلسل اور شدید گولہ باری کی بھی اطلاع دی۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے اُس اسرائیلی حملے میں دو افراد کے مارے جانے کی بھی اطلاع دی، جس نے شمالی شہر بیت لاہیہ کے العطرہ علاقے میں شہریوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا۔
جمعہ کی صبح اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مشرق میں متعدد علاقوں کے رہائشیوں کو انخلا کے لیے’’فوری اور سنجیدہ‘‘ انتباہ جاری کیا۔
اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان کرنل اویشے عدرائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''آئی ڈی ایف آپ کے علاقوں میں دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے بڑی طاقت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ اپنی حفاظت کے لیے آپ کو ان علاقوں کو فوری طور پر خالی کرنا چاہیے اور مغرب میں غزہ شہر میں معلوم پناہ گاہوں میں منتقل ہونا چاہیے۔‘‘ش ر ⁄ ع ب، ر ب (روئٹرز)