عمران خان کا پیغام: قوم متحد ہو کر فوج کے پیچھے کھڑی ہو، پی ٹی آئی وکیل
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
راولپنڈی: بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل فیصل چودھری کاکہنا ہے کہ عمران خان نے اپنے خط میں قوم کو متحد ہو کر فوج کے پیچھے کھڑا ہونے کا پیغام دیا ہے، جو حکم عدولی ہو رہی ہے، اس کا نزلہ اسٹیبلشمنٹ پر گر رہا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چودھری نے کہا کہ آج ایس او پیز کے تحت وکلاء اور فیملی کی ملاقات کرائی گئی، لیکن بشریٰ بی بی کی ملاقات نہیں ہونے دی گئی، جو عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بشریٰ بی بی کو قیدِ تنہائی میں رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خواتین کارکنوں کو ہراساں کر رہی ہے اور جیل میں بھی ناانصافی کی جا رہی ہے۔
فیصل چودھری نے 8 فروری کے انتخابات کو “یومِ سیاہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مینڈیٹ چوری کیا گیا، پی ٹی آئی آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
عمران خان کے وکیل نے شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 2024 کے انتخابات جعلی تھے اور انہیں کالعدم قرار دینا ہوگا،اپوزیشن جماعتوں سے اچھے تعلقات ہیں، امید ہے کہ تمام سیاسی قوتیں ملک کی خاطر متحد ہوں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عمران خان نے آرمی چیف کو براہ راست خط لکھ دیا، کون کونسے مطالبات شامل
عمران خان نے آرمی چیف کو خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہوئی جو خود دو بار کے این آر او زدہ ہیں۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط بھجوایا ہے اور یہ خط انہوں نے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور سابق وزیراعظم کے طور پر بھجوایا ہے، خط میں دہشت گردی کے باعث فوجی جوانوں کی شہادت کے حوالے سے گزارشات پیش کی گئی ہیں اور خط میں چھ نکات پیش کیے گئے۔فیصل چودھری نے بتایا کہ خط میں لکھا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج تب کامیاب ہوتی ہے جب قوم اس کے پیچھے کھڑی ہو۔وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ عمران خان نے آرمی چیف سے پالیسی میں روبدل کی درخواست کی ہے، خط میں ملکی تاریخ کے فراڈ الیکشن 26ویں ائینی ترامیم کے حوالے سے بھی مواد تحریر کیا گیا ہے. پیکا قانون، پی ٹی آئی کے خلاف ریاستی دہشت گردی، خفیہ اداروں کی آئینی ذمہ داری، ملکی معاشی صورتحال کا ذکر کیا گیا ہے۔فیصل چوہدری کے مطابق خط میں لکھا گیا ہے کہ فوج اور قوم میں دوریاں پیدا ہو رہی ہیں. ان فاصلوں کی سب سے بڑی وجہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیز ہیں، اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہوئی جو دو دفعہ کے این آر او زدہ ہیں. جس سے قوم میں نفرت پیدا ہوئی۔