واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کا زمینی رقبہ بہت کم ہے جو کہ درست نہیں۔
عرب میڈیا کی جانب سے ٹرمپ کی پریس کانفرنس کی ویڈیو کلپ جاری کی گئی ہے جس میں صحافی کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ ٹرمپ ماضی میں کہتے آئے ہیں کہ اسرائیل کا رقبہ بہت کم ہے، تو کیا وہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں کو ضم کرنے کی حمایت کرتے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں تو بات نہیں کریں گے لیکن یہ ضرور ہے کہ اسرائیل کا رقبہ بہت کم ہے اور زمینی علاقے کے اعتبار سے اسرائیل بہت چھوٹا ملک ہے۔
یہ کہتے ہوئے ٹرمپ نے اپنی میز پر رکھا پین اٹھایا اور اسے میز کے ساتھ اس طرح لگایا جس سے پین کا صرف اوپری حصہ نظر آرہا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ میری یہ میز مشرق وسطیٰ ہے اور پین کا جتنا حصہ نظر آرہا ہے وہ اسرائیل ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے یہ فرق بہت زیادہ ہے، یہ مثال بہت حد تک درست ہے، ٹرمپ نے کہا کہ یہ زمین کا بہت ہی چھوٹا ٹکڑا ہے اور اس میں انہوں جو کچھ حاصل کیا ہے وہ بہت حیرت انگیز ہے۔
ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ برقرار رہ سکے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو امریکا کے دورے پر ہیں اور وہ آج امریکی صدر سے ملاقات بھی کریں گے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو ہفتے کے اختتام تک امریکا میں ہی رہیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ٹرمپ نے کہا کہ

پڑھیں:

میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ میانمار میں زلزلے کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہونے کے باوجود فوج کی جانب سے مخالفین پر حملے جاری ہیں۔

ادارے کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں تمام تر توجہ امدادی سرگرمیوں پر ہونی چاہیے لیکن فوج لوگوں پر زمین اور فضا سے حملے کر رہی ہے۔

یہ کارروائیاں ان علاقوں میں بھی جاری ہیں جو زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ Tweet URL

اطلاعات کے مطابق، 28 مارچ کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد فوج نے حکومت مخالف گروہوں کے زیرانتظام علاقوں میں 120 حملے کیے ہیں جن میں نصف 2 اپریل کو اس کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد کیے گئے۔

(جاری ہے)

ان میں گنجان شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت دوران جنگ متناسب شدت کی عسکری کارروائی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔امداد میں رکاوٹیں

ترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے میانمار کی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرے اور عسکری کارروائیوں کو روک دے۔

زلزلے سے بری طرح متاثرہ شہر سیگانگ پر حکومت مخالف فورسز کا قبضہ ہے جہاں متاثرین کا امداد کے لیے تمام تر انحصار مقامی آبادی پر ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ تھنگیانگ تہوار اور اتوار کو نئے سال کے آغاز کے موقع سبھی کو ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ ادارے نے ملک کی فوج سے اپیل کی ہےکہ وہ فروری 2021 کے بعد گرفتار کیے گئے تمام لوگوں کو رہا کر دے جن میں سٹیٹ قونصلر آنگ سان سو کی اور صدر یو ون میئنٹ بھی شامل ہیں۔

بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ملک میں ادارے کے طبی شعبے کے سربراہ ایرک ریبائرا نے کہا ہے کہ اس آفت سے پہلے بھی ملک کو ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سامنا تھا جنہیں ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ ان میں خسرہ، ملیریا، ڈینگی اور اسہال جیسے امراض شامل ہیں۔

انہوں نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کے لیے یہ صورتحال کہیں زیادہ خطراناک ہے۔ زلزلہ آنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جو اب گنجان پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جبکہ پانی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو گیا ہے اور آلودہ پانی پینے سے لوگوں کی صحت خطرے میں پڑ گئی ہے۔

تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے اور گردوغبار کے باعث بچوں میں سانس کی بیماریاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔

ادارہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے جبکہ حاملہ خواتین کو محفوظ زچگی کے لیے درکار سازوسامان بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔امدادی وسائل کی اپیل

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے میانمار میں ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں کے لیے 275 ملین ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔ زلزلے سے پہلے بھی ملک میں تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی جبکہ زلزلے کے بعد ان میں مزید 20 لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں، شراکت داروں اور رکن ممالک نے متاثرین کے لیے طبی سازوسامان، پناہ کے لیے درکار اشیا، صاف پانی، صحت و صفائی کا سامان اور امدادی خوراک جمع کرنے کے تیزرفتار اقدامات کیے ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں امدادی اقدامات کو مزید موثر بنانے کے لیے ہنگامی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) کے تحت پانچ ملین ڈالر مہیا کیے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے بھی اتنی ہی مقدار میں وسائل جاری کیے جا چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • زیلنسکی کا ٹرمپ کو دوٹوک پیغام، فیصلوں سے پہلے یوکرین آ کر تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھیں
  • بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کا اسرائیل سے جڑا فیصلہ ختم کردیا
  • ہزاروں لوگوں کی اسرائیل مخالف مارچ میں شرکت ٹرمپ کیلئے بھی پیغام ہے، مولانا راشد محمود
  • اسرائیل غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر تاریخ کی بدترین سفاکیت و بربریت جاری رکھے ہوئے ہے، علامہ فاروق سعیدی
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • کراچی اسٹیڈیم کی خالی کرسیاں: ارسلان نصیر نے انوکھا حل پیش کردیا
  • میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے
  • رجب بٹ نے ماں کے نام پر ایک اور تنازعہ کھڑا کردیا
  • وسطی یورپی ممالک میں مویشیوں میں منہ کھر کی وبا، سرحدیں بند
  • ترکیہ شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے گا،ترک صدر