جج جس ہائی کورٹ میں تعینات ہوتا ہے، اُسی ہائی کورٹ کیلئے حلف لیتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 04 فروری 2025ء ) اسلام آباد کے 5 ججز نے موقف اختیار کیا ہے کہ جج جس ہائی کورٹ میں تعینات ہوتا ہے، اُسی ہائی کورٹ کیلئے حلف لیتا ہے، آئین کی منشاء کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے پر جج کو نیا حلف لینا پڑتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر کو ٹرانسفر کے فوری بعد سینئر جج بنانے پر 5 ججز نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹسز کو ریپریزنٹیشن بھجوا دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار شامل ہیں، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی ریپریزنٹیشن بھیجنے والوں میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کی جانب سے الگ سے ریپریزنٹیشن فائل کیے جانے کا امکان ہے۔(جاری ہے)
ججز کی ریپریزنٹیشن میں کہا گیا کہ جج جس ہائی کورٹ میں تعینات ہوتا ہے، اُسی ہائی کورٹ کیلئے حلف لیتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس میں مزید کہا گیا کہ آئین کی منشاء کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے پر جج کو نیا حلف لینا پڑتا ہے، دوسری ہائی کورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے جج کی سنیارٹی نئے حلف کے مطابق طے ہو گی۔ عدالتی ذرائع نے کہا کہ ججز کی جانب سے دائر ریپریزنٹیشن سنیارٹی سے متعلق ہے، ججز کے تبادلے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ عدالتی ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے، کہا گیا ہے کہ سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک چیف جسٹس یحییٰ آفریدی جوڈیشل کمیشن پاکستان کا اجلاس ملتوی کریں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہائی کورٹ میں کے مطابق
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کے بعد نئے ججز نے کام شروع کردیا
اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرانسفر کے بعد نئے ججز نے کام شروع کر دیا۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے 3 کیسز کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نئے جج کو خوش آمدید کہا۔
لاہور ہائی کورٹ سے آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونے جج کے لیے مخصوص بینچ نمبر ٹو میں شامل ہیں۔
اس سے پہلے بینچ ٹو کی سربراہی کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی آج سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ نمبر تھری کی سربراہی کریں گے۔
دوسری جانب صوبوں سے 3 ججز کے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلے پر وکلاء نے جزوی ہڑتال کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا گیا۔
صدر لاہور ہائی کورٹ بار نے بھی عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا اعلان کیا۔