عرب ممالک کا غزہ سے فلسطینیوں کی مجوزہ بےدخلی کے خلاف خط
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 فروری 2025ء) نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پانچ عرب ممالک کے وزرائے خارجہ اور ایک سینیئر فلسطینی عہدیدار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ایک مشترکہ خط ارسال کیا ہے، جس میں فلسطینیوں کو غزہ پٹی سے بے دخل کرنے کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کی مخالفت کی گئی ہے۔
یہ خط پیر تین فروری کو بھیجا گیا تھا اور اس پر اردن، مصر، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی صدارتی مشیر حسین الشیخ نے بھی دستخط کیے۔
یہ خبر سب سے پہلے امریکی نیوز ویب سائٹ Axios کی طرف سے شائع کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اعلیٰ سفارت کاروں نے ہفتے کے آخر میں قاہرہ میں ملاقات کی تھی۔ٹرمپ نے سب سے پہلے 25 جنوری کو کہا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو اردن یا مصر چلے جانا چاہیے تاکہ غزہ کی ''صفائی‘‘ کی جا سکے۔
(جاری ہے)
جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ آیا وہ اسے ایک طویل المدتی حل کے طور پر تجویز کر رہے ہیں یا پھر قلیل المدتی حل کے طور پر، تو صدر ٹرمپ نے کہا تھا: ''ان میں سے کوئی بھی ہو سکتا ہے۔
‘‘امریکی صدر ٹرمپ کے اس تبصرے کے حوالے سے غزہ پٹی کے فلسطینیوں کے مستقل طور پر ان کے گھروں سے نکال دیے جانے کے خوف کی بازگشت سنائی دیتی ہے اور ناقدین کی طرف سے اسے ''نسلی تطہیر‘‘ کی تجویز قرار دیا جا رہا ہے۔ اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک نے بھی اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے، ''غزہ میں تعمیر نو وہاں کے لوگوں کی براہ راست شمولیت اور شرکت کے ذریعے ہونا چاہیے۔
فلسطینی اپنی سرزمین پر ہی رہیں گے اور اس کی تعمیر نو میں مدد کریں گے۔‘‘ رہا ہونے والے کچھ فلسطینی قیدی ترکی پہنچ گئےادھر حماس کے میڈیا دفتر نے بتایا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کی طرف سے رہا کیے گئے درجنوں فلسطینی قیدیوں میں سے 15 سابقہ فلسطینی قیدی منگل کو ترکی پہنچ گئے۔ جنگ بندی کی شرائط کے تحت ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ رہائی پانے والے قیدیوں کو مصر کے علاوہ کسی تیسرے ملک بھیجا گیا ہے۔
سیزفائر شرائط کے تحت اسرائیل پر پرتشدد حملوں کے مرتکب قیدیوں کو دوبارہ فلسطینی علاقوں میں آنے کی اجازت نہیں ہے۔ عام فلسطینی اسرائیل سے لڑنے کے جرم میں اسرائیلی جیلوں میں قید اپنے ہم وطن افراد کو مزاحمتی ہیروز کے طور پر دیکھتے ہیں۔ترکی کے ایک سکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ 15 سابقہ فلسطینی قیدیوں کو مصر کے راستے ترکی پہنچنا تھا، تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران حماس نے اب تک 18 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہاکیا ہے جبکہ اسرائیل اپنی جیلوں میں قید 583 فلسطینیوں کو آزاد کر چکا ہے، جن میں سے کم از کم 79 کو مصر بھیجا گیا ہے۔ حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی جانے والوں کے ساتھ ساتھ کچھ فلسطینی الجزائر یا قطر بھی جا سکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی آج منگل کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے، جس میں غزہ اور ایران پر بات چیت ہو گی۔
جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کا آغازفلسطینی تنظیم حماس نے منگل کے روز بتایا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ حماس کے ترجمان عبدالطیف القانو نے ایک بیان میں کہا، ''دوسرے مرحلے کے لیے رابطے اور مذاکرات شروع ہو چکے ہیں اور ہم فی الحال غزہ میں اپنے لوگوں کے لیے پناہ، امداد اور تعمیر نو پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
‘‘قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھنے پر بات چیت کے لیے ایک اعلیٰ سطحی وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اپنے مذاکرات کار اس ہفتے کے آخر میں قطر بھیجے گا۔
مغربی کنارے میں دو اسرائیلی فوجی ہلاکادھر اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اس کے دو فوجی مارے گئے۔
اس واقعے میں آٹھ دیگر فوجی زخمی بھی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ یہ واقعہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع گاؤں تیاسیر کے قریب ایک چوکی پر پیش آیا۔ فوج نے مزید کہا کہ اس سے قبل اس نے اس علاقے میں ایک فوجی چوکی پر تعینات فوجیوں پر فائرنگ کرنے والے ایک شخص کو ہلاک کر دیا تھا۔ا ا/ا ب ا، م م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں کہا تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 3 سربراہان سمیت 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے نیتن یاہو سے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کردیا۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ بیان سابق مذاکرات کار ڈیوڈ میدان نے جاری کیا جس پر موساد کے 3 سابق سربراہان ڈینی یاتوم، افرایم ہالیوی اور تامیر پاردو کے دستخط بھی موجود ہیں۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کی جانب سے لکھے گئے خط کی مکمل حمایت کی ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی حکومت سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا تھا۔
موساد افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کا خیال ہے کہ غزہ جنگ کے باعث وہاں موجود یرغمالیوں اور اسرائیلی فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
موساد افسران کے بیان میں اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ریاست اور اس کے شہریوں کے تحفظ کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فضائیہ کے ہزار سے زائد ریزرو فوجیوں کی جانب سے غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کو کھلا خط لکھا تھا۔
اسرائیلی فوجیوں کے خط نے اسرائیلی حکومت کی جنگی پالیسی اور نیتن یاہو کے فیصلوں کو دنیا کے سامنے چیلنج کر کے اسرائیلی کی ساکھ کو مزید برباد کیا۔