اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی اے آر سی میں ایس او اور اے ایس او کی بھرتیوں کا عمل معطل کر دیا،فریقین کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی اے آر سی میں ایس او اور اے ایس او کی بھرتیوں کا عمل معطل کر دیا،فریقین کو نوٹس جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 ارمان یوسف
اسلام آباد (ارمان یوسف )اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی اے آر سی میںسائنٹیفک آفیسرز اور اسسٹنٹ سائنٹیفک آفیسرز کی اسامیوں پر بھرتیوں کا عمل معطل کر دیا ، عدالتی احکامات پر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل میں بھرتیوں کیلئے جاری انٹرویوز کا عمل روک دیا گیا ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے ایس او اور اے ایس او کی اسامیوں پرخلاف ضابطہ بھرتیوں کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کے بعد چارصفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ۔
عدالت کی طرف سے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 25فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے ۔ ایس او اور اے ایس او کی اسامیوں پربھرتیوں کے جاری عمل کے خلاف این اے آر سی کے سنیئر سائنٹیفک آفیسر صابر حسین کے بیٹے احمد علی نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔ درخواست میںسیکرٹری ایوان صدر، سیکرٹری وزارت فوڈ سیکیورٹی ، چیئرمین پی اے آر سی ، سیکرٹری پی اے آر سی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا ۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پی اے آر سی میںسائنٹیفک آفیسرز اور اسسٹنٹ سائنٹیفک آفیسرز کی اسامیوں پر بھرتیوں کا عمل غیر قانونی ہے اور من پسند افراد کو نوازا جا رہا ہے ، علاوہ ازیں پی اے آر سی آرڈیننس 1981کے تحت مستقل ممبرز کی عدم موجودگی میں بھرتیوں کا عمل قانون کی خلاف ورزی ہے ۔
CamScanner 02-03-2025 20.33 (1)Download
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایس او اور اے ایس او کی اسلام آباد ہائیکورٹ پی اے آر سی میں بھرتیوں کا عمل
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے ایک بار پھر سینیارٹی کا معاملہ اٹھا دیا
اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کا معاملہ ایک بار پھر اٹھا دیا، سینیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کو بھجوا دی جبکہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو بھی ججز ریپریزنٹیشن کی کاپی بھجوائی گئی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کو جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار نے ججز ریپریزنٹیشن بھیجی جبکہ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی ریپریزنٹیشن بھیجنے والوں میں شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کی جانب سے الگ سے ریپریزنٹیشن فائل کیے جانے کا امکان ہے۔
ججز ریپریزنٹیشن میں کہا گیا کہ جج جس ہائیکورٹ میں تعینات ہوتا ہے اُسی ہائیکورٹ کے لیے حلف لیتا ہے، آئین کی منشا کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے پر جج کو نیا حلف لینا پڑتا ہے ، ریپریزنٹیشن کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے جج کی سینیارٹی نئے حلف کے مطابق طے ہو گی۔
ادھر عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز کی جانب سے دائر ریپریزنٹیشن سینیارٹی سے متعلق ہے اور ان کا ججز کے تبادلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے گزشتہ روز سینیارٹی لسٹ جاری کی گئی تھی۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کو انسداد دہشت گردی اور احتساب عدالتوں کا انتظامی جج تعینات کردیا گیا ہے، اس سے قبل جسٹس محسن اختر کیانی اے ٹی سی اور احتساب عدالتوں کے انتظامی جج تھے، چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے آفس آرڈر جاری کردیا گیا ہے۔
آفس آرڈر کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس اعظم خان کو ڈسٹرکٹ کورٹس ویسٹ کا انتظامی جج تعینات کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح، جسٹس ارباب محمد طاہر ایف آئی اے کورٹس کے انتظامی جج تعینات کردیے گئے ہیں جبکہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو بینکنگ کورٹس کی انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری نے یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کردیا تھا۔ https://www.dawnnews.tv/news/card/1251979 31جنوری کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ملک کی کسی دوسری ہائی کورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا تھا۔ ججز خط کے مطابق 2010 میں 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں سیاسی جمہوری حکومتوں کے ادوار میں آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے مستقل جج کی تعیناتی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔