Islam Times:
2025-02-04@18:54:25 GMT

ٹرمپ کے بچگانہ خواب

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

ٹرمپ کے بچگانہ خواب

اسلام ٹائمز: اہل غزہ کو جبری جلاوطنی پر مجبور کرنے سمیت ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات زیادہ تر بچگانہ خواب جیسے ہیں جن کا سرچشمہ اوہام اور غرور ہے۔ امریکہ سے کینیڈا کے الحاق، خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کر کے خلیج امریکہ رکھ دینا اور پاناما کینال پر امریکی تسلط کی بحالی جیسے منصوبوں سے صرف ایک چیز ظاہر ہوتی ہے اور وہ حد درجہ لالچ اور زمینی حقائق سے لاعلمی ہے۔ غزہ کے فلسطینی شہریوں کو جبری جلاوطنی پر مجبور کر دینے کے منصوبہ بھی ایسا ہی ہے اور یقیناً اس کا انجام شکست ہو گا۔ چونکہ ٹرمپ ان منصوبوں کو خطے میں امن اور صلح کے عنوان سے پیش کرتا ہے لہذا ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا یہ دعوی بھی جھوٹا ہے کیونکہ اگر وہ حقیقت میں خطے میں امن اور صلح کے درپے ہوتا تو اسے فلسطینی قوم کی بجائے صیہونیوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تھی۔ کیونکہ صیہونی وہاں کے مقامی باشندے نہیں ہیں اور پہلی عالمی جنگ کے بعد باہر سے آنے والے مہاجرین ہیں۔ اس بحران کا واحد حل غیر مقامی صیہونیوں کو نکال باہر کرنا ہی ہے۔ تحریر: یداللہ جوانی
 
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں قدم رکھتے ہی ایسے خیالات کا اظہار کیا ہے جنہیں عالمی ذرائع ابلاغ میں بہت زیادہ کوریج دی گئی ہے اور وہ زیادہ تر آرزوں پر مبنی خیالات ہیں۔ ٹرمپ کا ایسا ہی ایک موقف غزہ میں مقیم فلسطینی شہریوں کے بارے میں سامنے آیا ہے جس میں اس نے غزہ سے فلسطینیوں کو نکال کر دیگر عرب ممالک میں منتقل کر دینے کی بات کی ہے۔ غزہ میں مقیم فلسطینی شہریوں کو جبری طور پر جلاوطنی پر مجبور کر دینے کا خیال کوئی نیا خیال نہیں ہے بلکہ گذشتہ چند عشروں کے دوران مختلف حلقوں کی جانب سے پیش کیا جا چکا ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد سرزمین فلسطین خاص طور پر غزہ کی پٹی کے مقامی افراد کو دیگر ممالک منتقل کر دینا ہے تاکہ یوں اس سرزمین پر اسرائیل کے مکمل تسلط اور نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا زمینہ فراہم کیا جا سکے۔
 
7 اکتوبر 2023ء کے دن طوفان الاقصی آپریشن انجام پانے کے بعد اہل غزہ کو جبری نقل مکانی پر مجبور کر دینے کا ایشو کچھ نئے پہلو اختیار کر چکا ہے۔ اسلامی مزاحمت کے خلاف مسلسل شکست کا شکار ہونے کے بعد اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ مسلح فلسطینی گرہوں خاص طور پر غزہ میں حماس کے خلاف ایسا فیصلہ کن فوجی آپریشن انجام دے جس کے نتیجے میں یہ خطرہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دے۔ اسی بنیاد پر صیہونی فوج نے طوفان الاقصی آپریشن کے چند دن بعد سے غزہ پر وسیع اور شدید فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا جس کا بنیادی مقصد اہل غزہ کو جلاوطنی کی زندگی اختیار کر دینے پر مجبور کرنا تھا۔ امریکی حکومت خاص طور پر سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اس منحوس منصوبے کا اصلی حامی ہونے کے ناطے غاصب صیہونی رژیم کی بھرپور مدد بھی کی۔
 
امریکی وزیر خارجہ کے مشرق وسطی خطے اور مختلف ممالک کے مسلسل دوروں کا بنیاد مقصد بھی اسلامی مزاحمت کا مقابلہ کرنا اور غاصب صیہونی رژیم کی مدد اور حمایت کرنا تھا۔ ان دوروں میں غزہ میں مقیم فلسطینی شہریوں کو ہمسایہ ممالک اور دور والے ممالک منتقل کرنے پر بات ہوئی تاکہ غزہ کی پٹی تمام فلسطینی شہریوں سے خالی کروا لی جائے۔ حتی ان مذاکرات میں یہ بات بھی زیر بحث لائی گئی کہ مختلف ممالک غزہ میں مقیم 20 لاکھ فلسطینیوں کو اپنے ملک پناہ دینے کے لیے اپنے حصے کا اعلان کریں اور بتائیں کہ وہ کتنے فلسطینیوں کو رہائش کی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں اور اس مد میں ان ممالک کو کئی قسم کے لالچ بھی دیے گئے۔ لیکن ان تمام تر کوششوں کے باوجود یہ منحوس منصوبہ آخرکار شکست سے روبرو ہو گیا۔
 
امریکہ، غاصب صیہونی رژیم اور حتی بعض یورپی ممالک کی جانب سے اہل غزہ کو جبری جلاوطنی پر مجبور کر دینے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایسا نہ ہو سکا۔ اس کی ایک وجہ خطے کے ممالک کی جانب سے اس منصوبے کو ماننے سے انکار اور حتی امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے پیش کردہ مراعات اور امدادی پیکجز کو بھی مسترد کر دینا تھی۔ اگرچہ خطے کے ممالک مہاجرین قبول کرنے کے منفی نتائج سے بخوبی آگاہ ہیں لیکن ان کے انکار کی زیادہ اہم وجہ اہل غزہ کی بے مثال مزاحمت اور استقامت تھی۔ فلسطینی قوم اپنی سرزمین ترک کر دینے کے نقصان دہ نتائج سے آگاہ ہونے کے ناطے جلاوطنی اور نقل مکانی کے لیے تیار نہیں ہوئی۔ وہ کسی بھی صورت اپنی آبائی سرزمین ترک کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اہل غزہ نے شدید فضائی حملوں اور غزہ سے نکل جانے کی صورت میں بہتر زندگی کے وعدوں کے باوجود اپنی سرزمین میں رہنے کو ترجیح دی ہے۔
 
غزہ کے فلسطینی شہریوں نے مہاجرین کیمپوں، مساجد، چرچوں اور میڈیکل کے مراکز میں پناہ حاصل کی لیکن غاصب صیہونی رژیم نے ان مراکز کو بھی ہوائی حملوں کا نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا۔ گذشتہ تقریباً 16 ماہ کی جنگ کے دوران صیہونی رژیم کی جانب سے حد درجہ مجرمانہ اقدامات کے باوجود فلسطینی قوم نے استقامت کا مظاہرہ کیا۔ ان کا نعرہ یہ تھا کہ "اپنی سرزمین پر باقی رہیں گے، یا فاتح ہو جائیں گے یا شہید ہو جائیں گے لیکن جبری جلاوطنی قبول نہیں کریں گے۔" یہ نعرہ ان کی استقامت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ لہذا جس طرح جو بائیڈن کی حکومت انہیں جبری طور پر اپنا وطن چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور نہیں کر سکی، اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت بھی اپنے اس منحوس منصوبے میں ناکام رہے گی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اہل غزہ کی مزاحمت اور استقامت اور ٹرمپ کے منصوبوں کا حقیقت پسندی پر مبنی نہ ہونا ہے۔
 
اہل غزہ کو جبری جلاوطنی پر مجبور کرنے سمیت ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات زیادہ تر بچگانہ خواب جیسے ہیں جن کا سرچشمہ اوہام اور غرور ہے۔ امریکہ سے کینیڈا کے الحاق، خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کر کے خلیج امریکہ رکھ دینا اور پاناما کینال پر امریکی تسلط کی بحالی جیسے منصوبوں سے صرف ایک چیز ظاہر ہوتی ہے اور وہ حد درجہ لالچ اور زمینی حقائق سے لاعلمی ہے۔ غزہ کے فلسطینی شہریوں کو جبری جلاوطنی پر مجبور کر دینے کے منصوبہ بھی ایسا ہی ہے اور یقیناً اس کا انجام شکست ہو گا۔ چونکہ ٹرمپ ان منصوبوں کو خطے میں امن اور صلح کے عنوان سے پیش کرتا ہے لہذا ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا یہ دعوی بھی جھوٹا ہے کیونکہ اگر وہ حقیقت میں خطے میں امن اور صلح کے درپے ہوتا تو اسے فلسطینی قوم کی بجائے صیہونیوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تھی۔ کیونکہ صیہونی وہاں کے مقامی باشندے نہیں ہیں اور پہلی عالمی جنگ کے بعد باہر سے آنے والے مہاجرین ہیں۔ اس بحران کا واحد حل غیر مقامی صیہونیوں کو نکال باہر کرنا ہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جلاوطنی پر مجبور کر دینے خطے میں امن اور صلح کے نقل مکانی پر مجبور فلسطینی شہریوں کو غاصب صیہونی رژیم اہل غزہ کو جبری صیہونیوں کو فلسطینی قوم ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کے باوجود دینے کے ٹرمپ کے ہے اور سے پیش کے بعد غزہ کی

پڑھیں:

اسرائیلی حملوں میں مزید 4 فلسطینی شہید، نیتن یاہو ٹرمپ سے ملاقات کیلئے امریکا روانہ

اسرائیلی حملوں میں مزید 4 فلسطینی شہید، نیتن یاہو ٹرمپ سے ملاقات کیلئے امریکا روانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز

مغربی کنارے میں اسرائیلی فضائیہ کے حملوں میں 4 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بیجمن نتن یاہو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ساتھ امن معاہدے کے دوسرے فیز پر بات چیت کے لیے امریکا روانہ ہوگئے۔
عالمی میڈیا کے مطابق مغربی کنارے کے شہر جنین اور قریبی قصبے قباطیہ میں اسرائیلی فضائیہ کے حملوں میں 4 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق جنین کے پڑوس میں واقع مشرقی قصبے میں اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں 2 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ دیگر 2 فلسطینی قباطیہ میں گاڑی پر کیے گئے اسرائیلی ڈروان حملے میں شہید ہوئے۔
خبر رساں ادارے وفا کے فلسطین میں موجود نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی ڈرون مصروف شاہرا پر گاڑی پر میزائل داغے جس کے نتیجے میں 2 فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہوگئے، جنونی جنین میں موٹرسائیکل پر کیے گئے ایک اور ڈرون حملے میں 2 مزید فلسطینی شہید ہوئے۔
دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کل واشنگٹن میں غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کا آغاز کریں گے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم امریکی صدر سے ملاقات کے لیے واشنگٹن روانہ ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیتن یاہو نے گزشتہ روز امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف سے بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ مذاکرات واشنگٹن میں ملاقات کے بعد شروع ہوں گے۔
حماس اور اسرائیل کے ثالثوں اور وفود پر مشتمل باضابطہ مذاکرات کی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے اور 42 روزہ پہلا مرحلہ اگلے ماہ ختم ہونے والا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ اسٹیو وٹکوف قطر اور مصر سے بات چیت کریں گے جس کے بعد وہ اسرائیلی وزیر اعظم سے مذاکرات کو آگے بڑھانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے جن میں وفود کی مذاکرات کے لیے روانگی کی تاریخیں بھی شامل ہیں۔
توقع ہے کہ دوسرے مرحلے میں باقی قیدیوں کی رہائی کا احاطہ کیا جائے گا اور جنگ کے مستقل خاتمے پر بات چیت بھی شامل ہوگی، جس کی نیتن یاہو کی حکومت کے متعدد ارکان مخالفت کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عرب ممالک کا غزہ سے فلسطینیوں کی مجوزہ بےدخلی کے خلاف خط
  • تنہا فلسطینی نوجوان کا اسرائیلی چوکی پر حملہ، 2 صیہونی فوجی ہلاک، 10 زخمی
  • امریکا کینیڈا پر ٹیرف لگانے کے معاملے پر پیچھے ہٹنے پر مجبور، فیصلے پر عمل درآمد موخر
  • ٹرمپ کے ٹیکسوں کی بھرمار سے ایشیائی ممالک کی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی
  • جنین میں جاری صیہونی مظالم غزہ میں نسل کشی پر مبنی اسرائیل جنگی جرائم کا تسلسل ہیں، انصار اللہ یمن
  • فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی پر مبنی امریکی تجویز جنگی جرم ہے، اقوام متحدہ
  • ٹرمپ کے ٹیکسوں کی بھرمار سے ایشیائی ممالک کی اسٹاک مارکیٹس بھی محفوظ نہیں رہیں
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 4 فلسطینی شہید، نیتن یاہو ٹرمپ سے ملاقات کیلئے امریکا روانہ
  • جنین شہر میں 12 ویں روز بھی صیہونی بربریت جاری، مزید 5 فلسطینی شہید