اسلام آباد:

فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان نے پاکستان کو بڑا بھائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کی قید سے رہائی پانے والے 15 فلسطینی پاکستان آئیں گے اور حکومت نے میزبانی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

حماس کے ترجمان خالد قدومی نے بتایا کہ اسرائیل نے اب تک 180 قیدیوں کو رہا کردیا ہے، جن میں سے متعدد کو مصر اور دیگر مسلمان ممالک منتقل کردیا گیا، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے اسرائیل کی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینیوں کی میزبانی کی خواہش ظاہر کی ہے۔

خالد قدومی کا کہنا تھا کہ ہمیں سرکاری سطح پر تصدیق کی گئی ہے کہ پاکستان نے 15 قیدیوں کی میزبانی پر اتفاق کرلیا ہے، اس کے لیے ہم پاکستان کی حکومت، عوام اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے شکرگزار ہیں۔

حکومت پاکستان نے اس حوالے سے باضابطہ کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن پاکستان ہمیشہ فلسطین کے شہریوں اور تنازع میں ان کے ساتھ سفارتی سطح پر حمایت کرتا آیا ہے۔

پاکستان نے اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی غزہ جنگ کے دوران غزہ کے شہریوں کے لیے کئی کھیپ امداد بھیجی تھی اور پاکستان کے عوام کی جانب سے عطیات دیے گئےتھے۔

رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ان رپورٹس کے بعد ہوئی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ 99 فسلطینیوں کو مصر بھیج دیا گیا ہے اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں مزید 263 فلسطینیوں کی رہائی کا امکان ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کی مکمل واپسی شامل ہے۔

حماس کے ترجمان خالد قدومی نے کہا کہ ہم فلسطین کے ساتھ اپنے عزم سے جڑے ہوئے ہیں اور ہم پاکستان کے عوام اور قیادت کا شکرگزار ہیں جنہوں نے ہماری حمایت جار رکھی اور تعاون کیا۔

خیال رہے کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں 47 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور لاکھوں زخمی اور بے گھر ہوگئے تھے، غزہ کی پٹی کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔

حماس اور اسرائیل نے تقریباً 15 ماہ کی طویل جنگ کے بعد گزشتہ ماہ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے تھے اور اس کے بعد بے گھر ہونے والے فلسطینی غزہ میں اپنے گھروں کو لوٹے تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حماس کے

پڑھیں:

نیتن یاہو کا دورہ امریکہ، غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت متوقع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 فروری 2025ء) نیتن یاہو نے ہفتے کے روز مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف سے بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات کا اگلا مرحلہ ''ان کے امریکہ پہنچنے اور واشنگٹن میں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات ‘‘ کے بعد شروع ہوگا۔

بین الاقومی ثالثوں اور حماس اور اسرائیل کے وفود کے مابین اگلے مرحلے سے متعلق باضابطہ بات چیت کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی، جبکہ غزہ سیزفائر کا پہلا 42 روزہ مرحلہ اگلے ماہ ختم ہونے والا ہے۔

اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی

جنگی بندی مذاکرات کا دوسرا مرحلہ

نیتن یاہو کے دفتر کے بیان کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ اس بارے میں بات چیت سے پہلے مشرق وسطیٰ ''مذاکرات کو آگے بڑھانے کے اقدامات کے بارے میں اہم ثالث قطر اور مصر سے بات کریں گے اور وفود کی بات چیت کے لیے امریکہ روانہ ہونے کی تاریخوں کے بارے میں بھی ثالثوں سے صلاح و مشورہ کریں گے۔

(جاری ہے)

‘‘

دوسرے مرحلے میں بقیہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے کے موضوع پر بات چیت شامل ہونے کی توقع ہے، جس کی نیتن یاہو کی حکومت کے متعدد ارکان مخالفت کرتے ہیں۔

یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

فلسطینی تنظیم حماس نے ہفتہ یکم فروری کو مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا تھا۔

حماس کا اسرائیل پر غزہ کو امداد کی ترسیل میں تاخیر کا الزام

فرانس اور اسرائیل کی دوہری شہریت کے حامل اوفر کالدیرون اور یارڈن بیباس کو غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا جبکہ اسرائیلی اور امریکی شہری کیتھ سیگل کو بعد ازاں غزہ سٹی کی بندرگاہ پر رہا کیا گیا۔

بعد ازاں اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ تینوں یرغمالی اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ یرغمالیوں کی رہائی کی مہم کے لیے سرگرم گروپ ''دی ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیمیلیز فورم‘‘ نے حماس کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کی تعریف کرتے ہوئے اسے ''اندھیرے میں روشنی کی کرن‘‘ قرار دیا۔

اُدھر ہفتے ہی کو اسرائیلی حکام نے مزید 182 فلسطینیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ہفتے کی رات رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو لے جانے والی ایک بس کا مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک پرجوش ہجوم نے استقبال کیا، جبکہ فلسطینی قیدیوں کو لانے والی تین دیگر بسیں خان یونس پہنچیں جہاں سینکڑوں افراد نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ان قیدیوں کا استقبال کیا۔

غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس

رفح بارڈر کراسنگ دوبارہ کھل گئی

ہفتے کے روز یرغمالیوں کی رہائی کے بعد، مصر کے ساتھ غزہ کی اہم رفح بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا گیا۔

حماس کے زیر انتظام علاقے میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 50 فلسطینی مریضوں کو، جنہیں علاج کی فوری ضرورت تھی، وہاں سے غزہ سے باہر منتقل کر دیا گیا۔

مئی میں اسرائیلی فوج کی طرف سے اس کراسنگ کے فلسطینی حصے پر قبضہ کرنے سے پہلے رفح غزہ کو امداد کی ترسیل کے لیے ایک اہم گزرگاہ تھی۔

نیتن یاہو کا دورہ امریکہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو غزہ جنگ بندی معاہدے کا سہرا اپنے سر لیتے ہیں، منگل کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا خیر مقدم کریں گے۔

غزہ کی جنگ کے سلسلے میں واشنگٹن کی سابقہ حکومت کے ساتھ کشیدگی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات بہتر بنانے کے لیے نیتن یاہو خود امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں۔

رفح کراسنگ کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہے گا

ٹرمپ کے گزشتہ ماہ دوسری بار بطور امریکی صدر وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد نیتن یاہو امریکہ کا دورہ اور ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے۔

ک م/ا ب ا،م م (اے ایف پی، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے رقبے کا موازنہ اپنی میز پر رکھے پین سے کردیا
  • پاکستان نے اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینیوں کو ملک میں رکھنے پر آمادگی ظاہر کردی، حماس کا دعویٰ
  • پاکستان اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادہ ہوگیا، حماس کا دعویٰ
  • عرب ممالک کا غزہ سے فلسطینیوں کی مجوزہ بےدخلی کے خلاف خط
  • پاکستان نے اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینیوں کو ملک میں رکھنے پر آمادگی ظاہر کردی، حماس
  • اسرائیلی وزیرِ اعظم صدر ٹرمپ سے آج ملاقات کریں گے، متعدد موضوعات پر بات چیت متوقع
  • نیتن یاہو کا دورہ امریکہ، غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت متوقع
  • غزہ میں جنگ تھمی تو اسرائیل نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کا قتل عام تیز کردیا
  • حماس نے مزید 3 یرغمالی ،بدلے میں اسرائیل نے 183 فلسطینی رہا کردیے