بانو قدسیہ کومداحوں سے بچھڑے 5 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
٭تحریروں اور اردو ادب میں بہترین کارکردگی پر 1983 میں انہیں ہلالِ امتیاز اور 2010 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا
۔۔
معروف ناول نگار، ڈرامہ نگار اور افسانہ نگار بانو قدسیہ کو قارئین سے بچھڑے 5 برس بیت گئے۔
بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو بھارت میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئیں اور تقسیمِ ہند کے بعد لاہور آ گئیں۔ انہیں بچپن سے ہی اردو ادب کا بے حد شوق تھا اور اکثر اوقات رسالے پڑھا کرتی تھیں تاہم انہوں نے اردو ادب میں ہی باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔
پڑھنے لکھنے کے شوق کی وجہ سے انہوں نے اپنے کالج کے زمانے سے ہی رسالوں میں لکھنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ انہوں نے ریڈیو کے لیے بھی لکھنا شروع کیا۔
اردو ادب سے بے حد لگاؤ کے باعث انہوں نے اردو میں متعدد ناول لکھے جن میں راجہ گدھ اور امر بیل اس قدر مشہور ہوئے کہ ان کا نام بہترین ناول نگاروں میں شامل کیا جانے لگا۔
بانو قدسیہ اسٹیج شو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی پنجابی اور اردو زبان میں ڈرامہ اسکرپٹ لکھا کرتی تھیں، ان کے ڈراموں میں پیا نام کا دیا، فٹ پاتھ کی گھاس، آدھی بات اور دیگر شامل ہیں۔ بانو قدسیہ وہ لکھاری ہیں جن کی تحریر میں محبت کی تلخ حقیقت، شگفتگی، شائستگی اور اردو زبان پر مضبوط گرفت نظر آتی ہے۔
انہوں نے مشہور ناول نگار، افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس اشفاق احمد سے شادی کی جن کا اردو ادب میں ایک منفرد مقام ہے۔بانو قدسیہ کی بہترین تحریروں اور اردو ادب میں بہترین کارکردگی پر 1983 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے انہیں ہلالِ امتیاز اور 2010 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا جبکہ انہوں نے 2012 میں کمالِ فن کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔بانو قدسیہ شدید علالت کے باعث 4 فروری 2017 کو دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں لیکن اردو ادب میں ان کے خلا کو کوئی پر نہیں کر سکتا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بانو قدسیہ اور اردو انہوں نے
پڑھیں:
آئین ہی اس ملک پر حکومت کرے گا، راہل گاندھی
چین پر ہندوستانی زمین پر قبضہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ہل گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی نے اسے مسترد کر دیا لیکن فوج نے کہا کہ چین نے 4000 مربع کلومیٹر زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ کے موجودہ بجٹ اجلاس کا آج تیسرا دن ہے۔ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر پارلیمنٹ میں بحث ہو رہی ہے۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے چین سے لے کر آئین تک کئی مسائل پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ راہل گاندھی نے پارلیمانی انتخابات سے پہلے دو الیکشن کمشنروں کو لانے پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ یہ ایک حسابی حکمت عملی ہے، الیکشن کمیشن میں انصاف نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اپنی قدیم ورثے سے جڑے رہنے کی ضرورت ہے، آپ سردار پٹیل کا ذکر کرتے ہیں لیکن ان کے اقدار کو ہر روز کچل دیتے ہیں، آپ بھگوان بدھ کی بات کرتے ہیں لیکن ان کی اقدار پر یقین نہیں رکھتے۔ مہاراشٹر کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انڈیا بلاک نے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ ہماچل پردیش کی پوری آبادی کے برابر نئے ووٹروں کو اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹر لسٹ میں شامل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کے درمیان 70 لاکھ نئے ووٹروں کا اضافہ کیا گیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ مہاراشٹر میں پچھلے پانچ مہینوں میں اس سے زیادہ تعداد میں اضافہ کیا گیا جو پچھلے پانچ سالوں میں شامل کیا گیا تھا۔ شرڈی کی ایک عمارت میں سات ہزار نئے ووٹروں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمیں پارلیمانی ووٹر لسٹ، نام اور پتے فراہم کرے، نئے ووٹروں کو زیادہ تر ان اسمبلی سیٹوں پر شامل کیا گیا جہاں سے بی جے پی کا صفایا ہوا تھا، ہمارے پاس یہ ڈیٹا ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے آئین کی کاپی دکھائی اور کہا کہ ملک میں اس کا رول ہوگا۔ اسپیکر اوم برلا نے راہل گاندھی کو روکتے ہوئے کہا کہ کسی ایسے شخص کا نام نہ لیں جو اس ایوان کا رکن نہیں ہے۔ اس پر راہل گاندھی نے بھی اپنا بیان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ یہ آئین عوام کے ووٹوں کی حمایت سے مضبوط ہوتا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کے او بی سی ممبران اسمبلی اپنا منہ نہیں کھول سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے او بی سی، ایس سی-ایس ٹی ممبران پارلیمنٹ کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔ اس پر بی جے پی ممبران اسمبلی نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ راہل گاندھی کے بیان پر بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے اعتراض کیا۔ چین پر ہندوستانی زمین پر قبضہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ہل گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی نے اسے مسترد کر دیا لیکن فوج نے کہا کہ چین نے 4000 مربع کلومیٹر زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر حکمراں جماعت کے ارکان اسمبلی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، آپ کو یہ نہیں کہنا چاہیئے، یہ ملک کے لئے اچھا نہیں ہے۔ آرمی چیف کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ چین نے ہمارے ملک کی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، یہ ایک حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جنگ کا انحصار صنعتی نظام پر ہے اور اس میں وہ ہم سے آگے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ چین یہاں بیٹھا ہے اور میک ان انڈیا ناکام ہو رہا ہے۔