پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 1.2 بلین ڈالر کا تیل معاہدہ، اقتصادی ترقی کی نئی راہیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پاکستان اور سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ کے درمیان ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کے ادھار تیل کے معاہدے پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔ یہ ادھار تیل کی سہولت ایک سال کے لیے ہوگی. جس سے پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کی مستحکم فراہمی میں مدد ملے گی۔تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے ادائیگی کو موخر کرنے کی سہولت پاکستان پر مالی بوجھ میں کمی لائے گی اور مارچ میں آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کے پہلے جائزے سے قبل پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ میں بھی اضافہ ہوگا۔پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات زیادہ تر سعودی عرب سے درآمد ہوتی ہیں اور یہ ادھار تیل کی سہولت ملک کے درآمدی بل میں کمی لانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔ ستمبر 2024 میں پاکستان نے سعودی عرب سے آئل فیسلیٹی فراہم کرنے کی درخواست کی تھی.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان آئندہ بجٹ پر مذاکرات کا آغاز، ٹیکس تجاویز اور کاربن لیوی پر غور
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-2024 کے وفاقی بجٹ سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کا ابتدائی دور تکنیکی سطح پر ہو رہا ہے جس میں زرعی انکم ٹیکس، بجٹ اہداف، ایف بی آر کی استعداد کار، اور دیگر ٹیکس امور پر تفصیلی گفتگو کی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں آئندہ بجٹ کی تجاویز وسط مئی تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ بات چیت میں کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر بھی مشاورت شامل ہے۔ کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی ابتدائی تجویز سامنے آئی ہے۔ تاہم، پیٹرولیم ڈویژن اس لیوی کے نفاذ پر وزارت خزانہ سے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق نئے ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی، جبکہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کی مراعات 2035 تک مرحلہ وار ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں وفاقی بجٹ کے لیے مجموعی ٹیکس تجاویز کا جائزہ بھی شامل ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کے استعمال کے فروغ کے لیے بھی اقدامات زیر غور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں۔ پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی تیاری جاری ہے، جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ریٹیلرز، ہول سیلرز اور دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجاویز بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جبکہ زیادہ پنشن لینے والوں کے لیے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
Post Views: 3