امریکی ٹیکس اقدامات کو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے تنازعات کے حل کے میکانزم میں پیش کر دیا ہے، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بیجنگ :
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے چین کی جانب سے WTO میں امریکی ٹیرف اقدامات کے خلاف کیس دائر کرنے پر صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر ٹیرف لگانا WTO کے قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ یکطرفہ پسندی اور تجارتی تحفظ پسندی کی ایک واضح مثال ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے، چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کی بنیاد کو تباہ کرتا ہے اور عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کو متاثر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے بارہا یکطرفہ پسندی کو کثیرالجہتی پر ترجیح دی ہے، جس پر WTO کے اراکین کی جانب سے سخت مذمت بھی کی گئی ہے۔چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین امریکہ کے ان اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے غلط اقدامات کو درست کرے۔ انہوں نے کہا کہ چین کثیرالجہتی تجارتی نظام کا مستقل حامی اور اہم معاون ہے اور دیگر WTO اراکین کے ساتھ مل کر یکطرفہ پسندی اور تجارتی تحفظ پسندی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور بین الاقوامی تجارت میں منظم اور مستحکم ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین نے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس عائد کردیا؛ شرح 125 فیصد تک جا پہنچی
بیجنگ(نیوز ڈیسک)ڈونلڈ ٹرمپ کی بے لگام تجارتی جنگ کے جواب میں چین نے ایک بار پھر امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکا سے درآمد ہونے والی اشیا پر ٹیکس کی شرح کو 125 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔
چین کے کسٹمز ٹیرف کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ ٹیکس میں مزید اضافہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر محصولات کو 145 فیصد تک بڑھانے کے جواب میں کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے امریکی مصنوعات پر 84 فیصد تک محصولات عائد کیے تھے۔
ٹیرف کمیشن کا کہنا ہے کہ امریکی مصنوعات نے چینی منڈی میں اپنی مسابقت کھو دی ہے اور خبردار کیا کہ اگر واشنگٹن کی جانب سے محصولات بڑھانے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ “عالمی معاشی تاریخ کا ایک مذاق” بن جائے گا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے چین کو عالمی تجارت میں سب سے بڑا قصوروار قرار دیا اور پیشگوئی کی کہ چین کا ردعمل خود اسی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
ادھر چین کو اندرونی معاشی سست روی کا بھی سامنا ہے۔ گولڈمین سیکس نے جمعرات کو چین کی 2025 کی جی ڈی پی کی پیشگوئی کو کم کر کے 4 فیصد کر دیا ہے، جس کی وجہ عالمی طلب میں کمی اور تجارتی دباؤ کو قرار دیا گیا۔
بینک کا مزید کہنا ہے کہ امریکی برآمدات میں کمی کے باعث چین کے 2 کروڑ مزدور متاثر ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس ہفتے کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ممالک پر عائد نئی بھاری ڈیوٹی عارضی طور پر کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم چین کے خلاف سخت موقف برقرار رکھتے ہوئے امریکی صدر نے چینی درآمدات پر ٹیرف 104 فیصد سے بڑھا کر 125 فیصد تک کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، اگرچہ کچھ ممالک کے لیے عارضی چھوٹ دی گئی ہے، لیکن تمام امریکی درآمدات پر 10 فیصد کی عمومی ڈیوٹی بدستور نافذ رہے گی۔