سرکاری مکانوں کی الاٹمنٹ سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات نے سرکاری مکانوں کی الاٹمنٹ کے رولز میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا۔
وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات نے اکاموڈیشن رولز2025 کا مسودہ تیار کرلیا جسے منظوری کے لیے جلد وزیراعظم کو بھجوا دیا جائے گا۔سرکاری ملازمین کے لیے مختص مختلف کیٹگریز میں ردوبدل کیا جائے گا، گریڈ 22 کے افسروں کو کیٹگری ون کے مکان الاٹ کیے جائیں گے، گریڈ 21 کو کیٹیگری ٹو، گریڈ 19، 20 کو کیٹگری تھری مکانات الاٹ ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گریڈ 18 اور 17 کو کیٹگری فور، گریڈ 16 اور 15 کو کیٹیگری فائیو میں رکھا گیا ہے، گریڈ 12 اور 14 کو کیٹیگری، 6 جبکہ گریڈ 5 سے 11 کو سیون کیٹیگری میں رکھا ہے۔گریڈ ایک سے 4 کو کیٹگری 8 کا مکان الاٹ کیا جائے گا، کسی بھی ملازم یا افسر کو ایکٹنگ چارج یا کرنٹ چارج پر مکان نہیں ملے گا۔
ٹائم اسکیل پروموشن کی بنیاد پر ہائر کیٹگری کا مکان الاٹ نہیں کیا جائے گا، دوران سروس انتقال پر مرحوم کے ورثا کو 60 کی عمر تک کے لیے مکان رکھنے کی اجازت ہوگی، ریٹائرمنٹ کے بعد 6 ماہ تک مکان رکھا جاسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق کسی الاٹیز کو مکان کرایہ پر دینے کی اجازت نہیں ہوگی، میاں بیوی دونوں ملام ہونے پر صرف ایک مکان الاٹمنٹ یا ہائرنگ کی سہولت ملے گی۔اگر الاٹی خود قیام نہیں کرے گا تو الاٹمنٹ منسوخ کردی جائے گی، مکانوں کی کیٹگری کے لیے کورڈ ایریا کا معیار بھی متعین کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مکان الاٹ جائے گا کے لیے
پڑھیں:
زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس نیب نے 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کردیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکٹر ای 11 میں زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس نیب نے 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کردیا ۔ملزمان کی فہرست میں متعلقہ پٹواری، سی ڈی اے کے متعلقہ سابق افسران و دیگر اہم ملزمان شامل ہیں
سابق ڈائریکٹر لینڈ سی ڈی اے خالد محمود ، شائستہ سہیل ، راجہ زاہد حسین اور سید غلام حسام الدین ملزم نامزد ،سید غلام نجم الدین گیلانی ، سید غلام شمس الدین گیلانی ، سید غلام نظام الدین گیلانی ، سید غلام محی الدین گیلانی بھی ملزمان میں شامل
رجسٹرار آفس نے غیر قانونی زمین الاٹمنٹ ریفرنس کی سکروٹنی شروع کردی ۔رجسٹرار آفس کی سکروٹنی کے بعد ریفرنس کو سماعت کیلئے عدالت میں بھیجق جائے گا۔نیب کیجانب سے دائر کیا گیا ریفرنس 8 صفحات پر مشتمل ہے،
اتھارٹی نے ایک سورس رپورٹ کی بنیاد پر غیر قانونی الاٹمنٹ کا نوٹس لیا، رپورٹ میں سید غلام حسن الدین اور دیگر افراد کو سیکٹر ای الیون میں سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا مرتکب قرار دیا گیا۔ انکوائری 20 اپریل 2016 کو منظور کی گئی, انکوائری کو 8 جون 2018 کو باقاعدہ تفتیش میں تبدیل کر دیا گیا،
سی ڈی اے کے سابق افسران نے غیرقانونی طور پر ملزمان کو سرکاری زمین الاٹ کی ، سابق افسران نے اس کے بدلے فوائد حاصل کئے، دوران تفتیش 21 فروری 2024 کو غلام حسام الدین اور دیگر تین پرائیوٹ خواتین نے پلی بار گین کے لیے درخواست دی،
اس سے بھی ملزمان کا قصور ثابت ہوتا ہے ، ریکارڈ کے مطابق یہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کا کیس بنتا ہے، ملزمان کا ٹرائل کرکے سزا دی جائے ، ریفرنس میں استدعا
حکومت نے بسنت پر عائد پابندی اٹھانے پر غور شروع کردیا