72 دنوں کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیے گئے جناح اسکوائر انڈر پاسز منصوبے کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آ باد:
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے 72 دنوں کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیے گئے جناح اسکوائر انڈر پاسز منصوبے کا افتتاح کر دیا جس سے شہریوں کو وقت اور ایندھن کی بچت کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی جبکہ خیابان سہروردی ، سرینگر ہائی وے اور کلب روڈ جنکشن پر ٹریفک کا دباؤ کم ہو گا۔
منگل کو منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد کو خوبصورتی کے لحاظ سے پاکستان بھر کیلیے ایک مثال بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کیلیے جناح اسکوائر کا بہت بڑا منصوبہ آج پایہ تکمیل کو پہنچا ہے، اس میں تین انڈر پاسز ہیں جن کی سڑکوں کی لمبائی 14 کلومیٹر ہے، اس منصوبے سے نہ صرف عوام کا وقت اور ایندھن بچے گا بلکہ ٹریفک جام کی وجہ سے جو ماحولیاتی آلودگی ہوتی تھی وہ بھی کم ہو گی۔
وزیراعظم نے برق رفتاری سے 72 دنوں کی ریکارڈ مدت میں یہ منصوبہ مکمل کرنے پر وزیر داخلہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پنجاب اسپیڈ کو محسن اسپیڈ میں بدل دیا ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ اور چیئرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ باقی منصوبوں کو بھی اسی رفتار سے پایہ تکمیل کو پہنچائیں۔
وزیراعظم نے 60ء کی دہائی میں تعمیر کی جانے والی سرکاری عمارات اور وزارتوں کے دفاتر کی تزئین و آرائش کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو خوبصورتی کے لحاظ سے پاکستان بھر کیلیے مثال بنایا جائے تاکہ باہر سے آنے والے مہمان اس کی خوبصورتی سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کے موقع پر شہر کو جس خوبصورتی سے سجایا گیا تھا غیر ملکی مہمانوں نے اسے بہت سراہا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسلام آباد کے تمام منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کیا جائے، جناح اسکوائر کےا نڈر پاسز کی دیواروں پر خوبصورت نقش و نگار بنائے جائیں اور لاہور کے انڈر پاسز کی طرح لینڈ اسکیپنگ کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قوموں کی زندگی کو بدلنے اور ترقی کیلیے اس طرح کے اقدامات ناگزیر ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تختی کی نقاب کشائی کرکے منصوبے کا افتتاح کیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے نے اس منصوبے پر بہت محنت کی اوردن رات ان کی ٹیمیں موقع پر موجود رہیں۔ کھدائی کے دوران ایک چٹان نکل آئی جسے توڑنے میں بہت وقت لگا ورنہ یہ منصوبہ 10، 12 دن پہلے مکمل ہو جاتا۔
انہوں نے کہا کہ اتنی قلیل مدت میں اس منصوبے کا مکمل ہونا ایک ناممکن سا کام لگتا تھا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اسلام آباد میں بہت جلد مزید منصوبے شروع کیے جائیں گے، ایف نائن کا فلائی اوور بھی جلد کھولا جائے گا۔
قبل ازیں چیئرمین سی ڈی اے نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ بہت بڑا منصوبہ تھاجسے 72 دنوں کی ریکارڈ مدت مکمل کیا گیا ۔ واضح رہے کہ اس منصوبے پر کام کا باقاعدہ آغاز 19 نومبر 2024 ء کو ہوا تھا ۔ منصوبے کی تکمیل کا عرصہ 120 دن تھا تاہم یہ نہایت تیز رفتاری سے 72 دنوں کی ریکارڈ مدت میں 30 جنوری 2025ء کو قبل از وقت مکمل کر لیا گیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، ارکان اسمبلی، چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر سمیت اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دنوں کی ریکارڈ مدت کہ اسلام ا باد جناح اسکوائر وزیر داخلہ منصوبے کا انڈر پاسز نے کہا کہ انہوں نے سی ڈی اے
پڑھیں:
کریم آباد کا نامکمل انڈر پاس تاجر وں کیلیے زحمت کا باعث، کاروبار ٹھپ
کراچی:سندھ حکومت کی عدم توجہ کے باعث کریم آباد انڈر پاس کی تعمیر دکانداروں کے لیے وبال جان بن گئی ہے، انڈر پاس کی تعمیرات کے باعث رمضان المبارک کے دوران تاجراور دکاندار اپنا کاروبار مکمل طور پر نہیں چلاسکیں گے دکانداروں کو اپنی دکان کا کرایہ اور سیلز مین کی ماہانہ تنخواہ نکالنا مشکل ہو گیا۔
دوکانداروں اور سیلز مینوں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے کریم آباد مارکیٹ کے تاجر شدید پریشان ہیں کہ یہ انڈر پاس کب مکمل ہوگا؟ کریم آباد کے اطراف میں موجود مارکیٹوں کے تاجر اور رہائشی ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔
کریم اباد مارکیٹ کے ایک دکاندار نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری دکان میں 6 سیلزمین تھے جس میں سے چار سیلز مین کو دوکان سے فارغ کر دیا ہے ہمیں اپنی دوکان کا کرایہ نکالنا مشکل ہوگیا ہے۔دکانوں کے کرائے 80 ہزار روپے تک ہیں جب ہمارے پاس کسٹمر نہیں آئے گے تو ہماری دوکانداری کیسے چلے گی؟ دوکانوں کا کرایہ سیلزمین بجلی کا بل اور دیگر اخراجات کیسے پورا کریں گے؟ کریم آباد انڈر پاس کی تعمیرات کے باعث ہمارا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوگیا ہے، ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔
انہوں کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کے اطراف میں 35 سے زائد صرف اسپورٹس کی دکانیں ہیں، اس کے علاوہ مینا بازار فوٹو اسٹیٹ کی مشینیں فیصل بازار اور اس طرح کے دیگردکانیں اور بازار موجود ہیں سب کا کاروبار تباہ ہو گیا ہے، جس سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کی کوئی ضرورت نہیں تھی بلا وجہ انڈر پاس کے نام پر سڑک کو کھود کر چھوڑ دیا گیا ہے تاجروں کا کہنا ہے کہ جب سندھ کا وزیر اعلی پیپلز پارٹی کا ہے پاکستان کا صدر پیپلز پارٹی کا ہے وزیر بلدیات پیپلز پارٹی کا ہے اور میئر کراچی بھی پیپلز پارٹی کا ہے تو اب کسی فنڈز کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے جب جناح ایونیو اسلام آباد کا انڈر پاس 42 دنوں میں مکمل ہوسکتا ہے تو کیوں کراچی کا کریم آباد انٹر پاس ڈیڑھ سال بعد بھی نا مکمل ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم دکاندار بے روزگاری کے آخری نہج پر آچکے ہیں ہمارا گزارا مشکل ہو گیا ہے، ہمارا معاشی قتل عام بن کیا جائے اور ہمیں اپنی دکانوں میں آسانی کے ساتھ دوکانداری کرنے دی جائے، جتنی جلدی ہو سکے سندھ حکومت کے ڈی اے اس منصوبے کو مکمل کریں ۔
دوکاندار نے کہا کہ میئر کراچی بھی کریم آباد انڈر پاس چورنگی پر تشریف لائے تھے اور فوٹو سیشن کر کے چلے گئے پیپلز پارٹی کا المیہ ہے کہ یہ پارٹی خود کوئی کام نہ کرتی ہے اور نہ کسی اور کو کرنے دیتی ہے، ہم اپنی مدد اپ کے تحت سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لیے ملبے ڈال رہے ہیں میری بلاول زرداری سے گزارش ہے کہ وہ یہاں آئیں اور دیکھیں کہ دکاندار کتنے پریشان ہیں رمضان المبارک کی امد امد ہے اور ہمارا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہے ہمیں اپنے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ہے روزی روٹی کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کریم آباد کراچی کی مشہور مارکیٹ ہے لیکن انڈر پاس کی تعمیرات میں تاخیر اور سڑکوں پر پڑے گڑھوں کے باعث لوگوں نے کریم آباد مارکیٹ کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔واضح رہے کہ کریم اباد چورنگی پر عثمان میموریل اسپتال سے ضیاء الدین اسپتال جانے اور انے والے دونوں ٹریک کے لیے تقریبا ایک کلومیٹر طویل انڈر پاس بنایا جا رہا ہے کریم اباد چورنگی پر زیر تعمیر انڈر پاس کی تاخیر کے باعث لاگت میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے منصوبہ شروع ہوتے وقت اصل تخمینہ ایک ارب 35 کروڑ روپے تھا جو بڑھ کر 4 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
کریم آباد انڈر پاس منصوبہ کے لیے فنڈ محکمہ لوکل گورنمنٹ سندھ فراہم کر رہی ہے اور کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی اے انڈر پاس کی تعمیر کر رہی ہے جبکہ کام کا اغاز اپریل 2023 میں ہوا تھا اور اپریل 2025 پہ مکمل کیا جانا ہے تاہم 22 ماہ بعد بھی اب تک 35 فیصد کام مکمل ہوا ہے اورابھی تک انڈر پاس کی کھدائی کا کام بھی مکمل نہیں ہوا سکا ہےتقریبا ایک کلومیٹر طویل انڈر پاس کو 24 ماہ میں مکمل کرنے کا دعوی کیا گیا تھا جو تاحال نامکمل ہے اس حوالے سے روزنامہ جسارت نے کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان سے انڈر پاس کے حوالے سے موقف جاننے کی کوشش کی تاہم انہوں نے فون کال اٹینڈ نہیں کی
TagsImportant News from Al Qamar