بیجنگ : فینٹینائل اور ٹیرف کے درمیان کیا “منطقی تعلق” ہے؟ دنیا بھی اس مضحکہ خیز سوال کا جواب نہیں دے  پا رہی ۔ حال ہی میں، امریکہ نے فینٹینیل  کے مسئلے کو بہانہ بنا کر چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 10 فیصد  اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آخر اس اقدا م کی وجہ کیاہے ؟
ڈپلومیسی اکیڈمی کے پروفیسر لی ہائیڈونگ  کہتے ہیں  کہ امریکہ کے موجودہ رہنما نے اقتدار سنبھالنے کے صرف دس دن بعدفینٹینیل  کے بہانے چین پر ٹیرف عائد کیا، جس کے  وجہ  مفادات کا گورکھ دھندا  ہے۔ امریکہ جانتا ہے کہ فینٹینیل  کے غلط استعمال کے مسئلے کو بنیادی طور پر حل کرنا مشکل ہے، اس لیے اس نے ماضی کی طرح ذمہ داری چین، میکسیکو اور دیگر ممالک پر ڈال دی  تاکہ سخت موقف دکھا کر عوامی حمایت حاصل کی جا سکے۔ ساتھ ہی، فینٹینیل  کے مسئلے  پر امریکہ میں پائی  جانے والی  زیادہ توجہ کو  استعمال کرتے ہوئے  ٹیرف جنگ چھیڑ کر اس جنگ کو ایک  “منطقی” جواز فراہم  کرنے  کی کوشش کی گئی ہے ۔
چین دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں منشیات کے خلاف پالیسی سب سے زیادہ  سخت اور اس کا  نفاذ سب سے زیادہ موثر ہے۔  دنیا  جانتی ہے کہ  چین منشیات سے بہت متاثر  رہا ہے ۔ نئے چین کے قیام کے بعد سے، منشیات کے معاملے پر “زیرو ٹالرنس” کی پالیسی اپنائی گئی   اور منشیات کی تیاری اور اسمگلنگ سمیت تمام قسم کے منشیات کے جرائم پر سخت کارروائی کی گئی ہے۔ امریکہ کی درخواست پر، چین نے 2019 میں فینٹینیل   کو باقاعدہ طور پر کنٹرول میں لینے کا اعلان کیا، اور چین  یہ اقدام کرنے والا    دنیا کا پہلا ملک تھا۔ انسان دوستی کے جذبے کے تحت ، چین نے امریکہ کو فینٹینیل  کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد فراہم کی   اور امریکہ کے ساتھ وسیع پیمانے پر منشیات کے خلاف تعاون کیا  جس کے نمایاں نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ مارچ 2022 میں، امریکی محکمہ خارجہ نے “بین الاقوامی منشیات کنٹرول اسٹریٹجک رپورٹ” جاری کی، جس میں تسلیم کیا گیا کہ “2019 میں چین کے فینٹینیل  مادوں کو کنٹرول میں لینے کے بعد سے، چین سے امریکہ میں داخل ہونے والے فینٹینیل  یا اس جیسے مادوں کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا ہے۔
فینٹینیل  کے  “زہر” کو ختم کرنے کے لیے، علامات کے ساتھ ساتھ  مسئلے  کی جڑ کو بھی ختم کرنا ہوگا۔ امریکہ کو ، جو دنیا میں فینٹینیل  کے مسئلے سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے،  اپنے ہاں  موجود  وجوہات تلاش کرنا ہوں گی اور اس مسئلے کے تدارک   کے لئے محنت کرنا ہوگی – ساتھ ہی    اندرونی طور پر نظام  میں موجود  خامیوں کو دور کرنا، قومی حکمرانی کو مؤثر طریقے سے بہتر بنانا، بیرونی طور پر تعاون کو مضبوط بنانا، کیمیکلز کے قوانین  کو بہتر بنانا، غیر قانونی تجارت کے نیٹ ورک کو  ختم کرنا   ہو گا ۔ان اقدامات کے لئے امریکہ کو  ٹیرف کے ذریعے دوسرے ممالک کو دباؤ ڈالنے کی ضرورت نہیں ۔یہ سمجھنا ضروری ہے کہ  فینٹینیل کے غلط استعمال کے مسئلے کو ٹیرف میں اضافے سے جوڑنا  صرف  اور صرف اس  مسئلے کے حل کو مزید مشکل بنا نے کو سوا کچھ نہیں   ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چین کی جوابی کاروائی امریکی مصنوعات پر125فیصدنیا ٹیرف عائدکرنے کا اعلان

لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں نئی پیش رفت ہوئی ہے اوربیجنگ نے صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف کے نفاذکے جواب میں امریکہ سے آنے والی درآمدی اشیا پر 125 فیصد نیا ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو ہفتے کے روز سے نافذ العمل ہوگا.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں چین، امریکہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف میں اضافے کا جواب ویسے ہی ٹیرف بڑھا کر دے رہا ہے اگرچہ چین کی وزارتِ تجارت نے امریکی ٹیرف کو نمبرز کا کھیل اور غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک مذاق بن کر رہ جائے گا لیکن اس کے باوجود بیجنگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے مزید کسی ٹیرف کا جواب نہیں دے گا.

ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں اضافہ ممکن ہے اور امریکا جوابی کاروائی کے طور پر چین پر ٹیرف میں مزید اضافہ کرسکتا ہے جس عندیہ وائٹ ہاﺅس دے چکا ہے کہ کچھ چینی مصنوعات پر 145 فیصد تک ٹیرف لگ سکتا ہے فینٹانائل (ایک خطرناک نشہ آور دوا) بنانے والی کمپنیوں پر پہلے ہی20 فیصد ٹیکس لاگو ہے. چین کے اعلان سے قبل یورپ کی سٹاک مارکیٹوں میں کاروبار کا آغاز احتیاط کے ساتھ ہوا لیکن اب ان میں مندی دیکھنے میں آئی ہے امریکہ کے مشرقی ساحل پر ابھی کاروبار کا آغازنہیں ہوا اس لیے ابھی تک صدر ٹرمپ کی جانب سے صدر شی جن پنگ کے تازہ اقدام پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں طاقتوں کی تجارتی جنگ سے پوری دنیا کو معاشی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے چینی قیادت کا کہناہے کہ وہ کسی دباﺅ یا دھمکی کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے گی خاص طور پر ایسے دباﺅ کے جسے وہ بارہا ٹرمپ انتظامیہ کی ”ہٹ دھرمی“ قرار دے چکی ہے ٹیرف کی جنگ شروع ہونے سے پہلے چین کی امریکہ کو برآمدات کی مالیت بہت زیادہ تھی لیکن اگر اسے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے دیکھا جائے تو یہ صرف دو فیصد بنتی ہے.

چینی حکومت نے اپنی عوام کو یقین دلایا ہے کہ وہ امریکہ کے معاشی حملوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکتی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ چین کی طرف سے لگائے جانے والے جوابی ٹیرف بھی امریکی برآمد کنندگان کو نقصان پہنچا رہے ہیں ادھر چین بار بار اس عزم کا اظہار کررہا ہے کہ بیجنگ ہتھیار ڈالنے والا نہیں ہے.

متعلقہ مضامین

  • امریکہ جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرے، چین کا مطالبہ
  •  ہمیں اسرائیل، امریکہ، اور یورپی یونین کی تمام مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا ہوگا، ڈاکٹر فضل حبیب 
  • جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کیا جائے، چین کا مطالبہ
  • چائنا میڈیا گروپ کی طرف سے “آئیڈیاز کی طاقت چین اور آسیان” کے موضوع پر خصوصی مکالمے کانعقاد
  • چین کا ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر طنز، سوشل میڈیا پر میمز وائرل
  • امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا
  • امریکی پاگل پن” کا مقابلہ “چائنا استحکام” کے ساتھ کر رہا ہے، چینی میڈیا
  • چین کی جوابی کاروائی امریکی مصنوعات پر125فیصدنیا ٹیرف عائدکرنے کا اعلان
  • “امریکی پاگل پن” کا مقابلہ “چائنا استحکام” کے ساتھ کر رہا ہے، چینی میڈیا
  • ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، چینی صدر