پنجاب میں بیوروکریسی بااختیار ہے، ارکان پارلیمنٹ کی کوئی نہیں سنتا، رکن اسمبلی وسیم قادر
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
رکن قائمہ کمیٹی وسیم قادر پنجاب کی حکومت کے خلاف پھٹ پڑے، کہا پنجاب میں آئی جی، آر پی او اور ڈی پی او تو دور کی بات ہے، ایس ایچ او بھی بات تک نہیں سنتے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کا محمد افضل کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
وسیم قادر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بیورو کریسی بااختیار ہے، ارکان پارلیمنٹ کی کوئی نہیں سنتا۔ سندھ اور کے پی کے میں بیوروکریسی ارکان پارلیمنٹ کی کم از کم بات تو عزت سے سنتی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رکن رضا حیات ہراج مسلم لیگ ن کے رکن سید سمیع الحسن گیلانی پر برس پڑے۔ رضا حیات ہراج نے کہا کیا زمینوں پر قبضے کرانا ارکان پارلیمنٹ کا استحقاق ہے؟ دو چار ایکڑ کا نہیں سیکڑوں ایکڑ زمین پر قبضے کا معاملہ ہے۔
ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ پولیس کو یہاں بلا کر دباؤ ڈال کر کر زمینوں پر قبضے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عامر ڈوگر نے کہا کیا کسی کمیٹی رکن کو زمینوں پر قبضے کےلیے استعمال کرنے کی اجازت دینی چاہیے؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ارکان پارلیمنٹ
پڑھیں:
ارکان اسمبلی کی مراعات واپس لینے کا مطالبہ
نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ ، سینئر نائب صدر تشکیل احمد صدیقی، جنرل سیکریٹری محمد عمر شر، سینئر جوائنٹ سیکرٹری طاہر محمود بھٹی ،حیدرآباد زون کے صدر عبد القیوم بھٹی، سینئر نائب صدر مبین راجپوت، جنرل سیکرٹری اعجاز حسین ، انفارمیشن سیکرٹری محمد احسن شیخ اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ایک جانب محنت کشوں کے لیے مقررہ کم از کم اجرت پر عمل نہیں ہو رہا اور حکومت کی چھتری کے نیچے 80سے 85فیصد محنت کش 20 سے 25 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہیں، دوسری جانب حکومت اور حسب اختلاف میں شامل تمام ارکان اسمبلی اپنی بے پناہ مراعات اور تنخواہوں میں مسلسل اضافہ کیے جا رہے ہیں یہ عمل محنت کشوں کے زخموں پر مرہم چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ان رہنمائوں نے کہا کہ حکومت قانون کو مذاق نہ بنائے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے محنت کش کی کم از کم اجرت 50 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے اور اس کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے جائیں جیسا کہ ارکان اسمبلی نے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں کئی گناہ اضافہ کر لیا ہے اور اس اضافہ کی اسمبلی سے منظوری کے ساتھ ہی اس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کرلیا گیا ہے جبکہ محنت کشوں کی اجرت میں معمولی اضافہ کا نوٹیفکیشن بھی مہینوں التوا کا شکار رہتا ہے اور نوٹیفکیشن کے اجراء کے باوجود اس کی حیثیت ردی کاغذ سے بھی کمتر ہوتی ہے۔ ان رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں کیے گئے اضافہ کو ناصرف فوری واپس کیا جائے بلکہ ان کی موجودہ تنخواہ اور مراعات میں بھی کم از کم 50فیصد کمی کی جائے۔