سیکیورٹی ذرائع نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو لکھا گیا خط موصول ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کو ایسا کوئی خط موصول نہیں ہوا اور نہ ہی اسٹبلشمنٹ کو ایسے کسی خط میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خط کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے ذریعے معلوم ہوا۔ سیکیورٹی ذرائع نے تحریک انصاف کی جانب سے اس معاملے کو ایک اور ناکام سیاسی حربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے خط کے معاملے پر ایک اور ناکام کوشش کی۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاملے پر بات چیت سیاستدانوں کے ساتھ کی جائے گی۔گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ایک کھلا خط لکھا گیا تھا۔سوشل میڈیا ایکس سروس اکاؤنٹ سے جاری سابق وزیراعظم عمران خان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں فوج اور عوام میں خلیج کی 6 نکات کی صورت میں نشاندہی کی گئی تھی۔خط میں کہا گیا ہے کہ فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے، ہمارے فوجی پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہو لیکن افسوسناک امر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام میں خلیج دن بدن بڑھتی جا رہی ہے.

اس کی کچھ بنیادی وجوہات ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے. تاکہ عوام اور فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور فوج کی بدنامی کو کم کیا جا سکے۔عمران خان نے اپنے خط میں لکھا کہ فوج اور عوام کے درمیان فاصلوں کی سب سے بڑی وجہ 2024 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ کی سرعام چوری ہے .جس نے عوام کے غصے کو ابھارا ہے. جس انداز میں ایجنسیاں پری پول دھاندلی اور نتائج کنٹرول کرنے کے لیے سیاسی انجینیئرنگ میں ملوث رہیں اس نے قوم کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے. صرف 17 نشستیں جیتنے والی پارٹی کو اقتدار دے کر اردلی حکومت مسلط کردی گئی۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے خط میں لکھا کہ دوسری وجہ 26 ویں آئینی ترمیم ہے. جس طرح 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی غرض سے ملک میں آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں.اس کے خلاف پاکستانی عوام میں شدید نفرت پائی جارہی ہے۔سابق وزیراعظم نے مزید لکھا کہ میرے مقدمات ’پاکٹ ججز‘ کے پاس لگانے کے لیے ناصر جاوید رانا نے فیصلے کو ملتوی کیا، عدالتوں میں جاری ’کورٹ پیکنگ‘ کا مقصد یہی ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات من پسند ججز کے پاس لگا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیے جا سکیں. اس سب کا مقصد میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلے، انسانی حقوق کی پامالی اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی ہے. تاکہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔انہوں نے لکھا کہ تیسری وجہ ’پیکا‘ جیسا کالا قانون ہے. الیکٹرانک میڈیا پر پہلے ہی قبضہ کیا جا چکا ہے، اب پیکا کی صورت میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے، اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے. انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ہماری آئی ٹی انڈسٹری کو 1.72 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے اور نوجوانوں کا کیریئر تباہ ہو رہا ہے۔عمران خان نے لکھا کہ چوتھی اہم وجہ ملک کی سب سے بڑی اور مقبول جماعت پر ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے. ہمارے لیڈران اور کارکنان کی چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زیادہ چھاپے مارے گئے. 20 ہزار سے زیادہ کارکنوں اور سپورٹرز کی گرفتاریاں کی گئیں، انہیں اغوا کیا گیا، لوگوں کے خاندانوں کو ہراساں کیا گیا اور تحریک انصاف کو کچلنے کی غرض سے مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے. جس نے عوامی جذبات کو مجروح کیا ہے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے خط میں مزید لکھا کہ پانچویں بڑی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی بدولت معیشت کا برا حال ہے. جس نے عوام کو مجبور کردیا ہے اور وہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہورہے ہیں. معاشی عدم استحکام اپنی انتہا پر ہے، گروتھ ریٹ صفر ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے. کسی بھی ملک میں قانون کی حکمرانی اور عدل کے بغیر سرمایہ کاری ممکن نہیں ہوتی، جہاں دہشت گردی کا خوف ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا. سرمایہ کاری صرف تب آتی ہے جب ملک میں عوامی امنگوں کی ترجمان حکومت قائم ہو اس کے علاوہ سب کلیے بے کار ہیں۔انہوں نے لکھا کہ چھٹی بڑی وجہ تمام اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انتقام کی غرض سے تحریک انصاف کو کچلنے کا کام کرنا ہے، میجر، کرنل سطح کے افراد کی جانب سے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے کا سلسلہ جاری ہے.عدلیہ کے فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھا جا رہا ہے. جس کی وجہ سے پوری فوج پر نزلہ گر رہا ہے، پرسوں اے ٹی سی کے جج نے عدالت میں میری اہلیہ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا .اس کے باوجود کے وہ آنا چاہتی تھیں کسی نادیدہ قوت نے اس کو سبوتاژ کیا۔عمران خان نے مزید کہا کہ بحیثیت سابق وزیراعظم میرا کام اس قوم کی بہتری کے لیے ان مسائل کی نشاندہی ہے .جس کی وجہ سے فوج مسلسل بدنامی کا شکار ہو رہی ہے. میری پالیسی پہلے دن سے ایک ہی ہے یعنی فوج بھی میری اور ملک بھی میرا، ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان کی خلیج کم ہو اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی معین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہوگا .ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سیکیورٹی ذرائع فوج اور عوام تحریک انصاف سرمایہ کاری کی جانب سے کی وجہ سے ملک میں ہے اور کے لیے

پڑھیں:

عمران خان کا آرمی چیف کو خط پارٹی پالیسی میں تبدیلی نہ سمجھا جائے، بیرسٹر گوہر

عمران خان کا آرمی چیف کو خط پارٹی پالیسی میں تبدیلی نہ سمجھا جائے، بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) بیرسٹر گوہر نے بھی بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھے جانے کی تصدیق کر دی۔
پیر کے روز اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ خط کو پارٹی پالیسی میں تبدیلی نہ سمجھا جائے اور عمران خان نے بطور سابق وزیراعظم لکھا ہے کہ کچھ وجوہات کی بنا پر فوج اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں جبکہ خط میں سپہ سالار سے پالیسیوں پر نظرثانی کی درخواست کی گئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا آرمی چیف کو خط پارٹی پالیسی میں تبدیلی نہیں اور انہوں نے بطور سابق وزیراعظم خط لکھا ہے جس میں فوج اور عوام کے درمیان فاصلے کی وجوہات لکھی ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے خط میں لکھا ہے کہ فوج اور عوام میں خلیج نہیں بڑھنی چاہیئے جبکہ سپہ سالار سے پالیسیوں پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے لکھا کہ افواج پاکستان بہت قربانیاں دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فراڈ الیکشن اور 26 ویں آئینی ترمیم فوج اور عوام کے فاصلے کی وجہ ہے اور بانی پی ٹی آئی نے بتایا ہے کہ ساری چیزوں کا نزلہ فوج پر گررہا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ بانی نے کھلے خط میں کہا ہے کہ ہم انتشار نہیں چاہتے فوج ہماری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا کوئی خط نہیں ملا اور اسٹیبلشمنٹ کو اسے وصول کرنے کا رتی بھر بھی شوق نہیں،سیکیورٹی ذرائع
  • آرمی چیف کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی خط نہیں ملا: سیکیورٹی ذرائع
  • آرمی چیف کو عمران خان کا کوئی خط موصول ہوایا نہیں؟ اہم خبرآ گئی
  •    کون سا خط!
  • آرمی چیف کو عمران خان کا کوئی خط نہیں ملا: سیکیورٹی ذرائع
  • عمران خان کا کوئی خط نہیں ملا، بات کرنی ہے تو سیاستدانوں سے کریں: سکیورٹی ذرائع
  • بانی پی ٹی آئی کے خط کا کوئی جواب آتا ہے تو ویلکم کریں گے: بیرسٹر گوہر
  • آرمی چیف کو بانی پی ٹی آئی کا کوئی خط موصول نہیں ہوا، سکیورٹی ذرائع
  • عمران خان کا آرمی چیف کو خط پارٹی پالیسی میں تبدیلی نہ سمجھا جائے، بیرسٹر گوہر