اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا تسلسل برقرار، سرمایہ کاروں کے مزید ایک کھرب روپے ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی:
ریکوڈک منصوبے سمیت دیگر شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد میں تاخیر اور میوچل فنڈز کی فروخت کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی اتار چڑھاو کے بعد مندی کا تسلسل برقرار رہا جس سے انڈیکس کی 1لاکھ 12ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گر گئی۔
مندی کے سبب 58فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 1کھرب 5ارب 39کروڑ 39لاکھ 12ہزار 275روپے ڈوب گئے۔
اقتصادی محاز پر مثبت خبروں پاک سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے درمیان 1ارب 61کروڑ ڈالر کے معاہدے، سعودی عرب کی پاکستان کے لیے 1ارب 20ارب ڈالر کی موخر ادائیگیوں کی سہولت کے ساتھ خام تیل کی فراہمی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق زرعی ٹیکس کے نفاذ جیسے مثبت سینٹیمنٹس سے کاروبار کا آغاز تیزی سے ہوا۔
ایک موقع پر 903پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 1لاکھ 13ہزار پوائنٹس کی سطح بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران کمرشل بینکنگ، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس سیکٹر میں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے جاری تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی اور ایک موقع پر 917پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی۔
اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی اور نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 809.
کاروباری حجم پیر کی نسبت 8.68 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 43کروڑ 63لاکھ 25ہزار 53 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 440 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 129 کے بھاو میں اضافہ، 255 کے داموں میں کمی اور 56 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں سازگار انجینئرنگ کے بھاو 78.01روپے بڑھ کر 1140.96روپے اور باٹا پاکستان کے بھاو 28.54روپے بڑھ کر 1986.16روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ پراڈکٹس بھاو 86.15 روپے گھٹ کر 9397.18روپے اور سفائر ٹیکسٹائل کے بھاو 39.64 روپے گھٹ کر 1165.68 روپے ہوگئے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پوائنٹس کی کمی سے
پڑھیں:
فارن انویسٹمنٹ بھول جائیں، پہلے مقامی سرمایہ کاروں سے سرمایہ کاری کروائیں، مفتاح اسماعیل
طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ خزانہ نے کہا کہ اکستان میں 20 سال سے ایک ڈالر فارن ایکسچینج نہیں آیا ہے، بیرونی سرمایہ کار پاکستانیوں کو مال فروخت کرنے کے لیے آتا ہے، ایسا بیرونی سرمایہ کار ہو جو یہاں مال بنا کر ایکسپورٹ کرے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کسان کو براہِ راست سبسڈی دی جائے۔ سابق وزیرِ خزانہ نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے یہاں کسان کو مدد دینے کے لیے فرٹیلائزر فیکٹریز کو مدد دی جاتی ہے، پھر ہماری اجناس سستی ہونے کے سبب افغانستان، ترکمانستان چلی جاتی ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ فارن انویسٹمنٹ کو بھول جائیں، پہلے یہاں کے مقامی سرمایہ کاروں سے سرمایہ کاری کروائیں، پاکستان میں 20 سال سے ایک ڈالر فارن ایکسچینج نہیں آیا ہے، بیرونی سرمایہ کار پاکستانیوں کو مال فروخت کرنے کے لیے آتا ہے، ایسا بیرونی سرمایہ کار ہو جو یہاں مال بنا کر ایکسپورٹ کرے۔
ویتنام کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ایک موبائل فون کمپنی کی صرف ویتنام سے ایکسپورٹ 68 ارب ڈالرز ہے، اس کے لیے کسی وزیرِ اعظم یا با اختیار فرد نے دورہ نہیں کیا، حالات سازگار کئے۔ سابق وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک کا سسٹم آف گورننس فیل ہو چکا ہے، ثبوت یہ ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ بچے پاکستان میں اسکول سے باہر ہیں، بھارت میں 11 لاکھ بچہ اسکول سے باہر ہے، پاکستان میں 2 کروڑ 65 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔