وفاقی حکومت نے بے قائدگیوں کی شکایات کے پیش نظر یوٹیلیٹی اسٹورز کے بغیر ہی رمضان پیکج لانے کا فیصلہ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: ماضی کی فاش غلطیوں کی وجہ سے جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں، وزیراعظم

منگل کو کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہبازشریف نے تسلیم کیا کہ گزشتہ برس رمضان المبارک میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے خلاف خاصی شکایات تھیں جن کے سبب اس مرتبہ رمضان پیکج اس کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

شہباز شریف نے بتایا کہ اس مرتبہ حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز کے بغیر ہی عوام کو رعایتی قیمتوں پر اشیائے خورونوش کی فراہمی کا اہتمام کرے گی۔

مزید پڑھیے: مہنگائی میں بڑی کمی کے حکومتی دعوے، عوام کے لیے کیا کچھ سستا ہوا؟

انہوں نے کہا کہ کرپشن کی روک تھام اور عوام کو صحیح معنوں میں ریلیف دینے کے لیے بغیر یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن رمضان پیکج لایا جائے گا جس کے لیے  وزارت فوڈ سیکیورٹی کو ذمہ داری دے دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ادارہ شماریات کے مطابق رواں ماہ فروری میں شہری افراط زر سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 2.

7 فیصد پر آگئی ہے جو گزشتہ سال دسمبر میں 4.4 فیصد اور جنوری 2024 میں 30.2 فیصد تھی، اس کے باوجود کہ ماہانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں مہنگائی 0.2 فیصد بڑھی جبکہ دسمبر 2024 میں یہ 0.1 فیصد کمی کا شکار تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رمضان پیکج قومی فوڈ سیکیورٹی وزیراعظم شہباز شریف وفاقی حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: رمضان پیکج وزیراعظم شہباز شریف وفاقی حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز یوٹیلیٹی اسٹورز رمضان پیکج کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم کا رمضان پیکج نقد رقم کی صورت میں تقسیم کئے جانے کا امکان

وفاقی حکومت نے وزیراعظم کے رمضان پیکیج کو ملک بھر کے مستحق افراد میں نقد کی صورت میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ مل کر عملدرآمد کیا جائے گا۔

بزنس ریکارڈر نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے وزارت صنعت و پیداوار کی زیر نگرانی انٹر منسٹریل کمیٹی تشکیل دی ہے، جو یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے آپریشنز کو بند کرنے اور اس کی نجکاری کے لیے حکمت عملی مرتب کرے گی۔ اس کمیٹی میں متعدد وفاقی وزرا اور حکام شامل ہیں، جن میں وزارت صنعت و پیداوار کے وزیر، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور دیگر اہم حکام ہیں۔

کمیٹی نے اپنی سفارشات مکمل کر لی ہیں اور اس کی بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے آپریشنز کی فوری بندش کے لیے عملی طریقہ کار تیار کیا جائے اور ان کے مستقل ملازمین کو وفاقی حکومت کے دیگر اداروں میں متبادل یا موجودہ خالی آسامیوں پر فٹ کیا جائے۔

کمیٹی کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ بی آئی ایس پی کے ساتھ مل کر وزیراعظم کے رمضان پیکیج کی فراہمی کے لیے حکمت عملی تیار کرے۔ جس کے بعد کمیٹی نے وزیراعظم کے رمضان پیکیج کی فراہمی کے لیے ایک حکمت عملی تیار کی ہے تاکہ مستحق افراد کو اس پیکیج کا فائدہ پہنچ سکے۔

کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے اثاثوں اور جائیداد کی محفوظ رکھوالی اور اس کی نجکاری کے عمل کے دوران دیگر انتظامات کے بارے میں بھی فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوری میں مہنگائی کی شرح 9 سال کی کم ترین سطح 2.4 فیصد پر آگئی، وزیراعظم
  • وزیراعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکج لانے کا اعلان کردیا
  • کرپشن فری مضان پیکج  کا اعلان
  • وزیر اعظم کی یوٹیلٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکیج لانے کی ہدایت
  • وزیراعظم کا یوٹیلیٹی سٹورز کے بغیر رمضان پیکیج لانے کا اعلان
  • سبسڈی نہ ہونے کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز سے خریداری میں بڑا اضافہ
  • حکومتی سبسڈی نہ ہونے کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کی سیل میں اضافہ
  • وزیراعظم کا رمضان پیکج نقد رقم کی صورت میں تقسیم کئے جانے کا امکان
  • عمران خان کو سیاست میں عوام کے سوا کوئی مائنس نہیں کر سکتا، علی محمد خان