بشریٰ بی بی کی پیشی نہ ہونے پر راولپنڈی کی عدالت نے اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو طلب کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
راولپنڈی: راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کر دیا۔
یہ نوٹس بشریٰ بی بی کے وکیل محمد فیصل ملک کی درخواست پر جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ یکم فروری کو بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی سماعت تھی، مگر جیل انتظامیہ نے عدالتی احکامات کے باوجود انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ جیل انتظامیہ کی جانب سے بشریٰ بی بی کو پیش نہ کرنا عدالت کی توہین کے مترادف ہے، اور اس بات کی وضاحت طلب کی گئی کہ ایسا کیوں کیا گیا۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 6 فروری کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے معاملے کی مزید تحقیقات کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
راولپنڈی: 21 سالہ کنواری لڑکی بہنوئی کے ہاتھوں حاملہ ہونے کے بعد قتل
راولپنڈی کے تھانہ جاتلی کے علاقے نتھہ چھتر میں انسانیت کو شرما دینے والا افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں بہن کے گھر مقیم 21 سالہ یتیم کنواری لڑکی کو بہنوئی اور ایک دوسرا شخص مبینہ زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، اہل خانہ بھی تشدد سے پیچھے نہ رہے حاملہ ہونے کا پتہ چلا تو مبینہ طور پر زہریلی گولیاں کھلا کر موٹ کے گھاٹ اتار دیا۔
جرم چھپانے کے لیے موت کو طبی ظاہر کر کے نعش کو اچانک دفنا بھی دیا معاملہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے پر سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے نوٹس لیا اور قبر کشائی کروا کے پوسٹمارٹم کرایا گیا تو لڑکی 8 ماہ کی حاملہ ثابت ہوئی تشدد کی بھی تصدیق ہوئی، پولیس نے بہنوئی گلفراز اور امین نامی ملزم سمیت دیگر ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق رواں ماہ 13 جنوری کو سوشل میڈیا پر واقعہ وائرل ہوا تو سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے نوٹس لیکر ایس پی صدر نبیل کھوکھر کو اپنی نگرانی میں چھان بین کی ہدایات کیں۔
پولیس ٹیم نے علاقے سے پوچھ گچھ کے بعد قانون کارروائی شروع کر کے عدالت سے قبر کشائی و پوسٹمارٹم کی اجازت لیکر پوسٹمارٹم کرایا تو لڑکی کے 8 ماہ سے حاملہ ہونے اور اس پر مبینہ تشدد کیے جانے کی تصدیق ہوئی جس پر تھانہ جاتلی نے پولیس مدعیت میں ہی ملزمان گلفراز عرف گلو، دوسرے ملزم امین، گلفراز کی والدہ اور ہمشیرہ کے خلاف قتل ، مبینہ زیادتی ، جرم کو چھپانے و شہادتوں کو ضائع کرنے سمیت تشدد وغیرہ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس کی جانب سے ایف آئی آر میں ملزمہ گلزار بیگم کے مقتولہ کو زہر دینے کے انکشاف بھی شامل ہیں اسی طرح نتھہ چھتر کے رہائشی رستم علی وغیرہ دو بھائیوں کے انکشافات کو بھی ایف آئی آر کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں وہ پولیس کو بتاتے ہیں کہ مقتولہ کی ہمشیرہ مسماتہ رافعہ جو اسی گھر میں بیاہی ہوئی ہے نے انھیں بتایا ہے کہ گلفراز عرف گلو ، مسماتہ گلزار بیگم اور مسماتہ انیلہ بی بی اکثر اوقات ہمشیرہ (مقتولہ) کو تشدد کا نشانہ بناتے رہتے۔
واقعہ سے قبل مقتولہ بہن نے اس کو بتایا کہ اس کے ساتھ گلفراز عرف گلو اور امین رفیق مبینہ زیادتی کرتے ہیں جس سے حمل ہوا اور 13 جنوری کو بچوں کو اسکول چھوڑ کر واپس آئی تو دیکھا مسماتہ گلزار بیگم اور مسماتہ انیلہ میری ہمشیرہ کو ڈنڈوں سے تشدد کر رہی تھیں اس دوران مقتولہ کی ہمیشرہ نے بتایا کہ انھوں نے گلفراز کے ساتھ مل کر زہریلی گولیاں پانی میں ملا کر پلا دی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ زہرخوانی کے متعلق حتمی تجزیے اور ڈی این اے کے نمونے فرانزک سائنس ایجنسی کو بیجھوا دیے گئے ہیں جبکہ ملزمان گلفراز عرف گلو اور امین رفیق اور دونوں خواتین ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیمیں چھاپے مارنے میں مصروف ہیں ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔