اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 فروری ۔2025 )وزیراعظم شہباز شریف کی مصروفیات کے باعث وفاقی وزرا، مشیران، وزرائے مملکت اور معاون خصوصی کی تنخواہوں میں 150 فیصد تک اضافے کی تجویز پر فیصلہ موخر کردیا گیا ہے نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی کابینہ نے آج تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دینا تھی، وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث وفاقی کابینہ میں بیشتر ایجنڈا موخر کردیا گیا.

وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد تنخواہوں میں 150 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں پہلے ہی 140 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں وفاقی وزرا، مشیران، وزرائے مملکت اور معاون خصوصی کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویزکی منظوری دی جائے گی.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے رواں ہفتے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں بڑے اضافے کی منظوری دے دی تھی رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ اضافہ تقریباً 300 فیصد ہے لیکن حکومت نے اس کا موازنہ وفاقی سیکرٹریوں کی تنخواہوں سے کرتے ہوئے اس کا جواز پیش کیا ہے.

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع نے” ڈان“ کو بتایا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو جنوری کے مہینے کی نظر ثانی شدہ تنخواہ مل گئی ہے. قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے حالیہ اجلاس میں سیاسی مخالفت کے باوجود حکومتی اور اپوزیشن بینچوں کے ارکان نے اپنی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافے کے معاملے پر غیر معمولی اتحاد کا مظاہرہ کیا تھا اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ہر رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر کی ماہانہ تنخواہ میں 5 لاکھ 19 ہزار روپے اضافے کی منظوری دی تھی.

اس سے قبل اراکین اسمبلی کو ایک لاکھ 80 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ملتی تھی معلوم ہوا ہے کہ اراکین اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 10 لاکھ روپے تجویز کی گئی تھی لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے 5 لاکھ 19 ہزار روپے کرنے پر اتفاق کیا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی تنخواہوں میں قومی اسمبلی کی منظوری اضافے کی فیصد تک

پڑھیں:

اپوزیشن اہم مواقع پر واک آئوٹ کر جاتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حزب اختلاف کی کورم نشاندہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سوالات کی اکثریت حزب اختلاف کی جانب سے تھی، حزب اختلاف نے اہم موقع پر ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کیا، کینالز پر بحث میں 30 ارکان نے حصہ لیا، اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا، جے یو آئی کے سوا تمام اپوزیشن جماعتیں کارروائی سے غیر حاضر تھیں ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کے واک آئوٹ پر اپنے ریمارکس میں سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 7 اپریل کو کینالز پر قرارداد جمع کرائی تھی،8 اپریل کو واضح کیا گیا تھا کہ اس پر بحث ہو چکی،اپوزیشن نے 10 اپریل کو قرارداد سپیکر آفس میں جمع کرائی،فلسطین و سرحدی معاملات اور کینالز پر احتجاج کرنے والے خود ایوان میں موجود نہیں ہوتے، افسوس کہ اپوزیشن خود ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بن رہے ۔

متعلقہ مضامین

  • صدر آصف زرداری نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کی منظوری نہیں دی، وزیراعلیٰ سندھ
  • آئینِ پاکستان میں کہیں نہیں لکھا کہ 6 کینالز کی منظوری صدر نے دینی ہے، سراج درانی
  • کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا کے پی مائنز اینڈ منرل بل کی منظوری کیلیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  •  منرلزایکٹ کی منظوری عمران خان کی رضامندی سے مشروط ہے،بیرسٹرگوہر
  • ریلوے کو جدید قومی اثاثہ بنانے کا جامع روڈ میپ تیار ہے: وفاقی وزیر
  • ریلوے کو جدید قومی اثاثہ بنانے کا جامع روڈ میپ تیار ہے، وفاقی وزیر
  • اپوزیشن اہم مواقع پر واک آئوٹ کر جاتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی
  •  سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت بجٹ اجلاس سے متعلق اہم مشاورتی اجلاس
  • حکومت کا پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری پر وفاقی کابینہ کا بڑا فیصلہ