عمران خان کے خط پر آرمی چیف کی طرف سے کوئی رسپارنس آتا ہے تو خیرمقدم کریں گے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو لکھ خط پر ان کی طرف سے کوئی رد عمل آتا ہے تو اس کا خیر مقدم کریں گے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے ایک میٹنگ ہوئی تھی جو امن و عامہ پر تھی، اس کے سوا کوئی میٹنگ نہیں ہوئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا انہوں نے آرمی چیف کو خط لکھا، میں نے اب تک یہ خط پڑھا یا دیکھا نہیں ، بانی پی ٹی آئی نے خط کے مندرجات خود پڑھ کر سنائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کی طرف سے خط پر رسپانس آتا ہےتو ہم خیرمقدم کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
اوورسیزپاکستانیز کنونشن کا آخری دن،وزیر اعظم اور آرمی چیف کا اہم خطاب پر اختتام
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جاری 2 روزہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن آج اختتام پذیر ہو رہا ہے، جہاں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر شرکاء سے خطاب کریں گے۔ کنونشن میں دنیا بھر سے آئے ہوئے 1500 سے زائد اوورسیز پاکستانی شریک ہیں، جنہیں ریاستی مہمان کا درجہ دیا گیا ہے۔ کنونشن کا مقصد اوورسیز کمیونٹی کے مسائل، ترسیلاتِ زر، سرمایہ کاری کے مواقع اور حکومتی سہولیات پر مشاورت ہے۔ شرکاء کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور سہولیات کے حوالے سے آگاہ کیا جا رہا ہے جبکہ ان کی تجاویز اور مسائل کو سننے کے لیے مختلف سیشنز کا انعقاد بھی کیا گیا۔ گزشتہ روز تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک، قومی ترانے اور ”پاکستان زندہ باد“ کے نعروں سے ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، وفاقی وزراء، بیرون ملک تعینات پاکستانی سفراء اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے کنونشن میں شرکت کی۔ افتتاحی خطاب میں اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ دہری شہریت اور الیکشن سے متعلق مسائل پر بحث کی جا سکتی ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی جماعتوں کے ذریعے ان مسائل کو اجاگر کریں تاکہ ان پر قانون سازی ممکن ہو سکے۔ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے چیئرمین سید قمر رضا نے بتایا کہ وزیراعظم کنونشن میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک خصوصی پیکج کا اعلان کریں گے، جس سے ان کے لیے مزید سہولیات پیدا ہوں گی۔ گزشتہ روز کنونشن کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کی ملکی معیشت میں خدمات کو سراہا گیا اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی کہ حکومت ان کے مسائل کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ شرکاء نے بھی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔