نیو دہلی:

سیاست کے سنگین ماحول میں اکثر رہنما اپنی حسِ مزاح سے محفل کو خوشگوار بنا دیتے ہیں، ایسے ہی ایک واقعے میں مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے سب کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔

منگل کو پریس کانفرنس میں فاروق عبداللہ خوشگوار موڈ میں نظر آئے، صحافی نے فاروق عبداللہ سے سوال پوچھا کیا آپ مہا کمبھ میلے میں شرکت کرینگے؟ جس پر فاروق عبداللہ نے کہا میں اپنے گھر میں روز نہاتا ہوں۔

واضح رہے کہ بھارت کے قدیم شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں ہونے والے کمبھ میلے میں لاکھوں ہندوؤں کا جم غفیر جمع ہوکر ’مقدس دریا‘ میں غسل کرتا ہے۔

فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ میرا گھر نہ مسجد میں ہے، نہ مندر، میں اور نہ گوردوارے میں ہے۔ میرا خدا میرے اندر ہے۔

صحافی نے فاروق عبداللہ سے ایک اور سوال کیا کہ دہلی میں کون جیتے گا؟ تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ مجھے نجومی بننا پڑے گا تاکہ میں آپ کو بتا سکوں کہ دہلی میں کیا ہوگا۔ مجھے کیسے پتا کہ کون آئے گا اور کون جائے گا؟۔

یاد رہے کہ سال 2022 میں اسی طرح کے ایک مشہور واقعے میں بی جے پی کے ایم پی روی کشن نے اپنی تقریر سے سب کو قہقہے لگانے پر مجبور کر دیا تھا۔  

گورکھپور میں دو نئے شمشان گھاٹوں کی افتتاحی تقریب میں گورکھپور کے ایم پی روی کشن نے کہا کہ یہاں جدید ترین الیکٹرک شمشان گھاٹ بننے کے بعد آپ کے پیاروں کی آخری رسومات بہت جلدی مکمل ہو جائیں گی اور جو یہاں جلائے جائیں گے وہ سیدھا جنت جائیں گے۔  

ان کی یہ بات سن کر وہاں موجود سب لوگ ہنسنے لگے حتیٰ کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی قہقہے لگانے پر مجبور ہوگئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ

پڑھیں:

ملک اور دہلی کو ترقی یافتہ بنانے میں کانگریس کا اہم رول ہے، دیویندر یادو

کانگریس کے ریاستی صدر دیویندر یادو نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ دس سالوں میں اقلیتوں کے مسائل پر کبھی بات نہیں کی جب بھی اقلیتوں کی بات آئی تو عام آدمی پارٹی نے خاموشی اختیار کی۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی اسمبلی انتخاب 2025ء کی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور 5 فروری کو ووٹنگ ہونی ہے، اسی درمیان دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے میڈیا سے دہلی کے مختلف مسائل اور اقلیتوں کے ایشوز پر تفصلی گفتگو کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی میں ایک بار پھر لوگوں کا رحجان کانگریس کی جانب بڑھ رہا ہے اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ پچھلے دس سالوں میں دہلی کے عوام نے دہلی کی ترقی کے لئے جس پارٹی کو جھولیاں بھر بھر کے ووٹ دئے اس نے اس رفتار سے کام نہیں کئے جس رفتار سے ہونے چاہیئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی شیلا دکشت حکومت نے جس دہلی کو دنیا کا نمبر ون شہر بنایا تھا، اس شہر کو موجودہ حکومت بدحالی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سب مسائل کو دیکھتے ہوئے دہلی کے عوام نے طے کر لیا ہے کہ اس ملک اور دہلی کو کانگریس پارٹی ہی چلا سکتی ہے او ر عوام کو ایک خوشحال شہر دے سکتی ہے۔ دیویندر یادو نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ دس سالوں میں اقلیتوں کے مسائل پر کبھی بات نہیں کی جب بھی اقلیتوں کی بات آئی تو عام آدمی پارٹی نے خاموشی اختیار کی جب کہ اقلیتوں نے آپ پارٹی کو اس لئے ووٹ دیا تھا کہ وہ ان کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ ان کے جتنے بھی مسائل ہیں ان پر کھل کر بات کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ کانگریس پارٹی ہر طبقے کو ساتھ لیکر چلنے والی پارٹی ہے اس نے کبھی بھی کسی کے ساتھ امتیاز نہیں برتا۔ آج ہم سب کے لیڈر راہل گاندھی کانگریس کے نظریات کو لیکر سبھی طبقے سے مل رہے ہیں اور ان کو پیغام دے رہے ہیں کہ یہ ملک سبھی کا ہے اور سبھی مذاہب اور ذاتوں کے لوگوں کے تعاون سے ہی ملک ترقی کر سکتا ہے۔ دہلی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے دیویندر یادو نے پانچ ضمانتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ہم پیاری دیدی یوجنا کے تحت ہم غریب خاندان کی ہر خاتون کو ہر ماہ 2,500 روپے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہلی کے منشور میں سبھی خاندان کو 300 یونٹ مفت بجلی دینے کا وعدہ کیا ہے اور یہ تمام وعدے کانگریس جیتنے کے بعد ضرور پورے کرے گی چونکہ کانگریس جو وعدے کرتی ہے اس کو ضرور پورا کرتی ہے۔

دیویندر یادو نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ کانگریس کے انتخابی منشور میں جمنا ندی کو صاف کرنے کا ایکشن پلان پیش کیا ہے تاکہ دہلی کی آبی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس موقع پر دیویندر یادو سے سوال کیا گیا کہ اگر کانگریس دہلی میں اقتدار حاصل کرتی ہے تو اقلیتی اداروں کے لئے کیا کرے گی جواب دیتے ہوئے دیویندر یادو نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں اقلیتوں سے جڑے اداروں کو موجودہ دہلی حکومت نے برباد کرنے کا کام کیا ہے اس میں چاہیئے دہلی اقلیتی کمیشن ہو، یا دہلی اردو اکادمی ہو، حج کمیٹی ہو، یا پھر مائنارٹی کے لئے کام کرنے والے دوسرے ادارے ہو سبھی کا برا حال ہے، جبکہ شیلا دکشت کے وقت میں دہلی اُردو اکیڈمی ملک کی نمبر ون اکیڈمی ہوا کرتی تھی جو آج بدحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی اداروں کی یہ حالت دیکھ کر ہمیں دکھ ہوتا چونکہ سابق وزیر اعلی آنجہانی شیلا دکشت کے دور میں ان اداروں نے خوب کام کیا اور اقلیتوں کی زندگی میں بڑا بدلاؤ بھی یہی ادارے لائے لیکن موجودہ دہلی حکومت نے ان اداروں کو مزید مضبوط کرنے کی بجائے کمزور کرنے کا کام کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ اسمبلی: ایم کیو ایم کے عبدالباسط اور ڈپٹی اسپیکر کے درمیان نوک جھونک
  • نئی دہلی کے انتخابات خواتین کے لیے جیک پاٹ، دیگر مسائل انتظار کریں
  • ”میں گھر میں روز نہاتا ہوں”ہندوں کے مہا کمبھ میلے میں نہانے کے سوال پر فاروق عبداللہ کا ایسا جواب لوگوں کی ہنسی چھوٹ گئی
  • پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل (ڈمی) کا ہنسی مذاق سے بھرپور انٹرویو
  • ملک اور دہلی کو ترقی یافتہ بنانے میں کانگریس کا اہم رول ہے، دیویندر یادو
  • بھارتی سپریم کورٹ نے کمبھ میلہ بھگدڑ پر درخواست خارج کردی
  • پاکستانی ہندوؤں کی استھیاں 8 سال بعد بھارت روانہ
  • ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ نہ رہے تو ٹیکنالوجی نہیں، ہم خود معدوم ہوجائیں گے
  • یہ بجٹ ہر جگہ روزگار کے مواقع پیدا کریگا، نریندر مودی