Express News:
2025-02-04@12:48:11 GMT

پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

اسلام آباد:

پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردی گئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف درخواست شہری قیوم خان کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست گزار نے پیکا کے خلاف سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے اور کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، پارلیمان کو اختیار نہیں کہ بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی کرے۔

درخواست گزار نے کہا ہے کہ فل کورٹ نہ صرف ترامیم بلکہ اصل پیکا ایکٹ کا بھی بنیادی حقوق کے تناظر میں جائزہ لے، جعلی اسمبلی اور جعلی صدر کی جانب سے رولز بنانے کے عمل کو معطل کرنے کا حکم دیا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف

پڑھیں:

پیکا ایکٹ میں ترامیم

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: پیکا ایکٹ میں ترامیم  صحافتی حلقے سراپا احتجاج
         حکومت اپوزیشن مذاکرات  معطل
مہمان: تصور حسین شہزاد (تجزیہ نگار، صحافی، بلاگر)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
 تاریخ: 4 فروری 2025

خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
پیکا ایکٹ
صحافتی حلقے سمجھتے ہیں کہ پیکا ایکٹ آزادی صحافت پہ قدغن لگانے کی کوشش ہے
 صحافتی تنظیمیں اور اپوزیشن اس کو کالا قانون، آزادی اظہار  رائے اور میڈیا پر حملہ قرار دے رہی ہیں
پاکستان کے سیاسی سماجی اور صحافتی حلقے اس  قانون کے بے جا استعمال کے خدشات  رکھتے ہیں
 حکومت کا یہ کہنا ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور یوٹیوبرز کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔
پیکا     ترمیمی بل میں ایک طرف نئی ریگولیٹری اتھارٹی، ٹربیونل اور نئی تحقیقاتی ایجنسی کے قیام، اختیارات اور فنکشنز کا ذکر ہے
سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے نام سے اتھارٹی قائم کی جائے گی
 سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی چیئرمین اور 8 ممبران پر مشتمل ہوگی۔
بل کے مطابق نیک نیتی سے کیے گئے اقدامات اور فیصلوں پر اتھارٹی، حکومت یا کسی شخص پر مقدمہ یا کوئی کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔
 بل کے تحت نیشنل سائبر کرائم ایجنسی قائم کی جائے گی جو اس بل کے تحت انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کرے گی
 اراکین پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیوں، عدلیہ، مسلح افواج سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنا بھی قابل گرفت ہوگا 
 ریاستی اداروں کے خلاف پرتشدد کاروائیوں اور دہشتگردی کو حوصلہ افزائی کرنے والا مواد بھی غیر قانونی ہوگا۔
کالعدم تنظیموں کے سربراہان اور نمائندوں کے بیانات کسی بھی طرز پر نشر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حکومت اپوزیشن مذاکرات 
تحریکِ انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل اس وقت بظاہر بند گلی میں داخل ہو گیا
پی ٹی آئی نے تحریری طور پر حکومت سے نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے سات روز میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
پی ٹی آئی نے حکومت پر واضح کر دیا تھاکہ وہ مذاکرات کے چوتھے دور میں اس وقت تک حصہ نہیں لے گی جب تک عدالتی کمیشن کے قیام کا بنیادی مطالبہ مقررہ مدت میں پورا نہیں ہوتا۔
 پی ٹی آئی کے فیصلے عمران خان کرتے ہیں جن کی ہدایات حتمی ہوتی ہیں اور پارٹی کا کوئی رکن ان میں تبدیلی نہیں کرسکتا۔
 

 
 

متعلقہ مضامین

  • پیکا ایکٹ میں ترامیم
  • پیکا ایکٹ میں ترامیم: سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی
  • سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست دائر
  • ایف بی علی خود بھی ایک سویلین ہی تھے،ان کا کورٹ مارشل کیسے ہوا؟جسٹس محمد علی مظہرکا استفسار
  • پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے، بیرسٹر سیف
  • کوئٹہ، صحافی اور وکلاء تنظیموں کا پیکا ایکٹ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا فیصلہ
  • پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے: بیرسٹر سیف
  • بیرسٹر سیف نے پیکا ایکٹ ترامیم پر پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • بلوچستان بار کونسل وصحافیوں کا پیکا ایکٹ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ