بلوچ اس وقت پاکستان سے علیحدگی کا اعلان کرنیکی پوزیشن میں ہیں، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے ججوں کے تبادلے کے اقدام پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات ملکی مفاد میں نہیں ہوتے ہماری رائے کو مثبت سمجھا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کا بلوچ نشین علاقہ علیحدگی کا اعلان کرنیکی پوزیشن میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی کہہ سکتا ہے فضل الرحمان نے زیادہ بڑی بات کر دی ہے، لیکن یہ ایک حقیقت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت ججوں کے تبادلے سے متعلق آئین میں دی گئی گنجائش کا بھرپور فائدہ اٹھارہی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کی پارلیمنٹ ہاؤس اپوزیشن چیمبر میں اخوانزادہ حسین یوسفزئی سے ملاقات کی ہے، ملاقات میں دونوں رہنماوں میں سیاسی امور پر مشاورت کی گئی۔ ترجمان اپوزیشن اتحاد اخوانزادہ حسین یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان آئین کی سربلندی کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، انہوں نے بانی پی ٹی آئی کا پیغام مولانا فضل الرحمٰن تک پہنچایا اور اپوزیشن اتحاد روابط اور گول میز کانفرنس سے آگاہ کیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے ججوں کے تبادلے کے اقدام پر اعتراض اٹھایا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایسے اقدامات غمازی کرتی ہے کہ حکومت اسٹبلشمنٹ کی اشاروں پر چلتی ہے، یہ اقدامات ملکی مفاد میں نہیں ہوتے ہماری رائے کو مثبت سمجھا جائے۔ ترجمان اپوزیشن اتحاد اخوانزادہ حسین یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان آئین کی سربلندی کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، انہوں نے بانی پی ٹی آئی کا پیغام مولانا فضل الرحمٰن تک پہنچایا اور اپوزیشن اتحاد روابط اور گول میز کانفرنس سے آگاہ کیا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے ججوں کے تبادلے کے اقدام پر اعتراض اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں ایسی ترامیم کو شامل کیا گیا کہ ججز مکمل ان کی کٹ پتلی ہوں، حکومت ججوں کے تبادلے سے متعلق آئین میں دی گئی گنجائش کا بھرپور فائدہ اٹھارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی منتخب حکومت آئین کی روح کے منافی ایسے اقدامات نہیں کرسکتی، ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کسی کے اشارے پر چل رہی ہے، اس قسم کی گنجائش کا فائدہ اٹھانا بعض اوقات بدنیتی پر مبنی ہوتا ہے۔ جے یو آئی ف کے سربراہ نے پارلیمانی رپورٹرز سے پیکا بل پر اپنا ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ پیکا قانون پر اپنے موقف کو دہراؤں گا، پیکا قانون پر صحافیوں کو اعتماد میں لیا جاتا، ان کی تجاویز لی جاتی، سیاست اور صحافت ہمیشہ ایک دوسرے سے وابستہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت سے کہا کہ یکطرفہ قانون بنایا جارہا ہے، صحافتی تنظیموں سے مشاورت لازم ہے اور صدر مملکت نے بھی یقین دلایا تھاکہ محسن نقوی سے مشاورت کریں گے، مجھے کہا گیا کہ وزیر داخلہ آئیں گے تو ان سے بات ہو گی، لگتا ہے ایسا دباؤ آیا کہ صدر مملکت نے جلدی دستخط کردیے۔ انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقوں کیلئے قانون موم کی ناک ہے،جس طرف چاہیں موڑ دیں، حالات بدلنے پر قوانین بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں، معروضی حالات کو سامنے رکھ کر قوانین بنائے جاتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن نے میں میڈیا سے گفتگو ججوں کے تبادلے اپوزیشن اتحاد نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پیکا قانون یک طرفہ، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی، مولانا فضل الرحمان
مقتدر قوتوں کیلئے آئین اور قانون موم کی ناک ہے جس طرف موڑ دیں، مولانا فضل الرحمان - فوٹو: فائلجمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیکا قانون یک طرفہ ہے، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی۔ ایسا دباؤ آیا ہے کہ صدر نے جلد ہی دستخط کردیے۔
مولانا فضل الرحمان پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن آفس کے دفتر پہنچے جہاں انہوں نے پیکا قانون پر پارلیمانی رپورٹرز سے مشاورت کی۔
اس دوران صحافیوں نے پیکا پر اپنے تحفظات مولانا فضل الرحمان کے سامنے رکھے اور موقف اختیار کیا کہ پیکا قانون آزادی اظہار کا گلا گھونٹنے کےلیے ہے۔
پیکا قانون، مشاورت کی گنجائش، اعتراضات سامنے لائیں، بات کریں گے، وزیر اطلاعاتاسلام آباد، کراچی وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے...
مولانا فضل الرحمان نے صحافتی برادری سے یکجہتی کا اظہار کیا، انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اور صحافت ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ قوانین معروضی حالات کو سامنے رکھ کر بناتے ہیں، حالات کے بدلنے سے قوانین بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں، مقتدر قوتوں کیلئے آئین اور قانون موم کی ناک ہے جس طرف موڑ دیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیکا قانون یک طرفہ ہے، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی، صدر مملکت نے یقین دلایا کہ محسن نقوی سے مشاورت کریں گے۔
پیکا ایکٹ کا صحافیوں یا صحافت سے کوئی تعلق نہیں: طلال چوہدریمسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ کا صحافیوں یا صحافت سے کوئی تعلق نہیں، صحافی اور دیگر لوگ اس قانون کو خود سے نہ جوڑیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لگتا ہے ایسا دباؤ آیا ہے کہ صدر نے جلد ہی دستخط کردیے۔
انکا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ ہمارے دباؤ پر دیا گیا، اگر 26ویں آئینی ترمیم پر حکومتی مسودہ تسلیم کرتے تو مارشل لا کی کیفیت ہوتی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں ہمارے نکات تسلیم کیے گئے۔