پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کر دی گئی۔
پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست شہری محمد قیوم خان کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست میں صدر پاکستان، سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سیکرٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ایکٹ میں حالیہ ترمیم بنیادی انسانی حقوق اور آئین سے متصادم ہے، پیکا ایکٹ کی شقیں آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کے برخلاف ہیں، پیکا ایکٹ کو جعلی اسمبلی نے پاس کیا، جعلی اسمبلی کے منتخب صدر نے توثیق کی۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیکا ایکٹ کی شقوں کا فل کورٹ کے ذریعے جائزہ لیا جائے، سپریم کورٹ کا فل کورٹ انسانی بنیادی حقوق کی روشنی میں پیکا ایکٹ کا جائزہ لے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ میں
پڑھیں:
پیکا ایکٹ اور 26 ویں ترمیم جعلی حکمرانوں کے گلے پڑیں گے: بیرسٹر سیف
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف—فائل فوٹومشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ اور 26 ویں ترمیم جعلی حکمرانوں کے گلے پڑیں گے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت نامکمل پارلیمنٹ سے کالے قوانین پاس کر رہی ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ 8 فروری کو تمام غیر قانونی ہتھکنڈوں کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی۔
پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے: بیرسٹر سیفمشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 8 فروری کو پیکا ایکٹ اور 26 ویں ترمیم کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی، پیکا ایکٹ اور 26 ویں ترمیم 8 فروری کے الیکشن پر ڈاکے کے تحفظ کی کوشش ہے۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا کا یہ بھی کہنا ہے کہ 8 فروری کو فارم 47 کا استعمال کر کے جمہوریت پر شب خون مارا گیا۔