Daily Pakistan:
2025-02-04@12:36:02 GMT

پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردی گئیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پیکا ترامیم کیخلاف درخواست شہری قیوم خان کی جانب سے دائر کی گئی،درخواست میں پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم کالعدم قرار دینے کی استدعاکی گئی ہے،درخواست میں پیکا ترامیم کے خلاف سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کی بھی استدعا کی گئی۔

درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیاگیاہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں،پارلیمان کو اختیار نہیں کہ بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی کر سکے،فل کورٹ نہ صرف ترامیم بلکہ اصل پیکا ایکٹ کا بھی بنیادی حقوق کے تناظر میں جائزہ لے۔

نیپرا نے 4 بجلی تقسیم کار کمپنیوں پر ایک ایک کروڑ روپے کے بھاری جرمانے کردیئے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ میں کی گئی

پڑھیں:

صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینا کوتاہی، متنازع ’پیکا ایکٹ‘ میں ترامیم کی جا سکتی ہیں، عرفان صدیقی

حکومتی رہنما سینیٹر عرفان صدیی نے متنازع ’پیکا‘ ایکٹ کو صحافیوں کو اعتماد میں لیے بغیر پاس کرنا ایک کوتاہی قرار دیتے ہوئے اس پر مذاکرات کرنے اور ترامیم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب آئین میں 26 ویں آئینی ترمیم ہو سکتی ہے تو ’پیکا‘ ایکٹ بھی کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔

ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ ’پیکا‘ ایکٹ میں ترمیم کی گنجائش موجود ہے، وزیراعظم سے بات کی ہے اسے درست کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ’پیکا‘ قانون وزارت داخلہ کے حصے میں کیسے آیا؟، میں اس سارے عمل سے باہر رہا ہوں، میں جس مقام پر اس میں سامنے آیا اس وقت تک یہ قانون اسمبلی سے بھی پاس ہو چکا تھا۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ اس قانون کے حوالے سے پارٹی لائن سے ہٹ کر میری دوٹوک رائے ہے کہ صحافتی برادری کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا، اس کے لیے صحافتی تنظیموں کی رائے لینا بھی ضروری تھی اور ان سے اس ایکٹ کے فوائد اور نقصانات پر بھی بات کی جانی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ میری دوٹوک رائے ہے کہ جہاں جہاں صحافتی برادری اس قانون سے متاثر ہو رہی تھی وہاں وہاں ان سے رائے لینا اور اس کے اغراض و مقاصد کے بارے آگاہ کرنا بہت ضروری تھا، اس پر صحافیوں کے تحفظات جائز ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ وہ اس قانون کی روح کے خلاف قطعاً نہیں ہیں، یہ قانون قطعاً صحافیوں کے خلاف نہیں ہے نہ ہی صحافی اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ جو لوگ صاف ستھری صحافت کرتے ہیں، جو ہر لفظ سوچ سمجھ کر بولتے ہیں، یوں اگر کسی کو پکڑنا ہو تو وہ کرایہ داری قانون میں بھی پکڑا جا سکتا ہے، مجھے خود کرایہ داری قانون کے تحت ہتھکڑی لگا دی گئی تھی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ جب نیتیں خراب ہوتی ہیں تو کسی قانون کی ضرورت نہیں ہوتی، صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینے ایک کوتاہی ہے جس کی میں پہلے ہی نشاندہی کر چکا ہوں کہ صحافیوں کو ہر حال میں اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی ترمیم ایکٹ پارٹی لائن پیکا ایکٹ حکومت رائے سینیٹر صاف ستھری صحافت صحافتی برادری صحافی عرفان صدیقی فوائد لفظ متنازع نقصانات وزارت داخلہ

متعلقہ مضامین

  • پیکا ایکٹ میں ترامیم: سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی
  • سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست دائر
  • ایف بی علی خود بھی ایک سویلین ہی تھے،ان کا کورٹ مارشل کیسے ہوا؟جسٹس محمد علی مظہرکا استفسار
  • پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے، بیرسٹر سیف
  • کوئٹہ، صحافی اور وکلاء تنظیموں کا پیکا ایکٹ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا فیصلہ
  • پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے: بیرسٹر سیف
  • بیرسٹر سیف نے پیکا ایکٹ ترامیم پر پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • بلوچستان بار کونسل وصحافیوں کا پیکا ایکٹ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینا کوتاہی، متنازع ’پیکا ایکٹ‘ میں ترامیم کی جا سکتی ہیں، عرفان صدیقی