زرعی ٹیکس کے نفاذ کے بعد مہنگائی کا بڑا طوفان آسکتا ہے، ایاز میمن موتی والا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ایک بیان میں صدر آل کراچی تاجر الائنس نے کہا کہ سندھ حکومت نے ابھی تک کاشتکاروں کو گنے کا نرخ مقرر نہیں کیا، جس کی وجہ سے چینی پہلے ہی مہنگی ہو چکی ہے، زرعی ٹیکس کے نفاذ سے چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، جو عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ آل کراچی تاجر الائنس کے صدر اور عام آدمی پارٹی کے بانی ایاز میمن موتی والا نے سندھ حکومت کی جانب سے زرعی ٹیکس لاگو کرنے کے فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکس کے نفاذ سے نہ صرف سندھ کی زراعت متاثر ہوگی بلکہ مہنگائی کا ایک طوفان بھی آئے گا، جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ ایاز میمن موتی والا نے اپنے بیان میں کہا کہ جو چیز زمین میں کاشت ہوگی، اس پر ٹیکس لگانے سے ہر چیز مہنگی ہو جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ گندم، چینی، سبزیاں اور دیگر اجناس کے ریٹ بڑھ جائیں گے، جس سے ماہ رمضان میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف کاشتکاروں بلکہ عام آدمی کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے ابھی تک کاشتکاروں کو گنے کا نرخ مقرر نہیں کیا، جس کی وجہ سے چینی پہلے ہی مہنگی ہو چکی ہے، زرعی ٹیکس کے نفاذ سے چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، جو عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن جائے گا۔ ایاز میمن موتی والا نے کہا کہ سندھ کی زراعت پہلے ہی کئی مسائل کا شکار ہے اور زرعی ٹیکس کے نفاذ سے کاشتکاروں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے نہ صرف فصلوں کی قیمتیں بڑھیں گی بلکہ کاروبار بھی متاثر ہوگا، جس سے معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت سے اپیل کی کہ وہ زرعی ٹیکس کے فیصلے پر نظرثانی کرے اور کاشتکاروں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، اور ماہ رمضان میں مزید مہنگائی ان کے لیے ناقابل برداشت ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زرعی ٹیکس کے نفاذ سے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اضافہ ہوگا سے چینی پہلے ہی کے لیے
پڑھیں:
سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے زرعی ٹیکس متفقہ طور پر منظور
کراچی / کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر / نمائندہ جسارت) سندھ اسمبلی نے اجلاس میں سندھ زرعی آمدن ٹیکس بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ایوان کی جانب سے نئے ٹیکس سلیب کے قانون کو بھی منظور کرلیا گیا ہے، زرعی پیداوار سے حاصل ہونیوالی آمدن پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد
ہوگا۔لسٹیڈ کمپنی بنانے پرزرعی شعبہ سے20 سے 28 فیصد وصول کیا جائے گا ، زرعی آمدن15کروڑ سے زائد ہوئی تو سپر ٹیکس کا اطلاق بھی ہوگا زرعی ٹیکس سندھ ریونیو بورڈ جمع کرے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ہمیں بند گلی میں لاکرکھڑا کردیا ہے۔ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے ، قانون مجبوری میں لایا جارہا ہے اگر ایسا نہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ متاثر ہوتا،سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی کی زیر صدارت تاخیر سے شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے ضمنی ایجنڈے کے تحت سندھ زرعی آمدن ٹیکس بل ایوان میں پیش کیا۔قبل ازیں سندھ کابینہ نے زرعی آمدنی پر ٹیکس کی منظوری دے دی، سالانہ 6 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدنی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار جبکہ سالانہ 56 لاکھ روپے سے زائد آمدنی پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 45 فیصد ہوگی۔ پروگریسو سپر ٹیکس بھی متعارف کرادیا گیا جس کے تحت سالانہ 15 کروڑ روپے تک کی زرعی آمدنی پر کوئی سپر ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ سالانہ 50 کروڑروپے سے زائد آمدنی پر زیادہ سے زیادہ 10 فیصد سپر ٹیکس عاید ہوگا۔علاوہ ازیںپنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کے بعد بلوچستان میں بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس عاید ہوگا۔ صوبائی اسمبلی سے ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ منظور ہو گیا۔ اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی کی جانب سے منظوری کے بعدصوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد نے بلوچستان ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ قانون 2025ء ایوان میں پیش کیا۔بل کے تحت زیادہ آمدن والے زمینداروں پر سپر ٹیکس بھی لاگو ہوگا۔ بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ سالانہ زرعی آمدنی 6لاکھ روپے تک ہونے پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، جبکہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔اپوزیشن رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن کی جانب سے مسودہ قانون پر احتجاج کیا گیا۔، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے شرائط پر عمل کرتے ہوئے کسانوں پر اضافی ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں۔