اسلام آباد ہائی کورٹ میں3 نئے ججز آنے کے بعد انتظامی طور پر بڑی تبدیلیاں
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 نئے ججز کے آنے کے بعد انتظامی طور بڑی تبدیلیاں آگئیں، جسٹس محسن اختر کیانی کو ہٹا کر جسٹس سرفراز ڈوگر اے ٹی سی اور احتساب عدالتوں کے انتظامی جج تعینات کردیے گئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی اس سے قبل اے ٹی سی احتساب عدالتوں کے انتظامی جج تھے، چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے آفس آرڈر جاری کیے گئے۔
اس کے علاوہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس اعظم خان کو ڈسٹرکٹ کورٹس ویسٹ کا انتظامی جج تعینات کر دیا گیا۔
آفس آرڈر کے مطابق جسٹس ارباب محمد طاہر ایف آئی اے کورٹس کے انتظامی جج اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بنکنگ کورٹس کی انتظامی جج تعینات کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر آئے 23ججز نے واپس صوبوں کو بھجوانے کا آرڈر چیلنج کر دیا،فریقین سے جواب طلب
اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر آئے 23ججز نے واپس صوبوں کو بھجوانے کا آرڈر چیلنج کر دیا،فریقین سے جواب طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)اسلام آباد کے سیشن ججز، ایڈیشنل سیشن اور سول ججز سے متعلق بڑی خبر، اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر آئے 23 ججز نے واپس صوبوں کو بھجوانے کا آرڈر چیلنج کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ 28اپریل تک وفاقی حکومت، وزارت قانون اور دیگر فریقین جواب جمع کرائیں، عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کی ٹریبونل کے حکم نامے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی، جسٹس ارباب محمد طاہر نے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین سمیت 23 ججز کی اپیل پر چار صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا۔جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق نے بطور ٹریبونل ججز واپس بھیجے تھے، جسٹس ارباب طاہر نے ججز کی درخواست پر وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ میں ڈیپوٹیشن ججز کیس پر وفاقی حکومت سے 11 سوالوں کے جواب مانگ لیے
اسلام آباد کے ججز کی جانب سے نذیر جواد ایڈووکیٹ نے پٹیشن دائر کی۔جسٹس ارباب طاہر نے استفسار کیا کہ کیا ٹریبونل کے پاس ازخود کارروائی کا اختیار ہے ؟ کیا ٹریبونل صدر پاکستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے سکتا ہے؟۔اسلام آباد کے 4 سیشن ججز،7 ایڈیشنل سیشن ججز اور 12 سول ججز نے ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کیا۔