امارات میں غیر ہنرمند پاکستانیوں کیلئے ملازمتوں کے دروازے بند
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 فروری 2025ء ) متحدہ عرب امارات میں غیر ہنر مند پاکستانی کارکنوں کے دور کا خاتمہ ہوگیا، خلیجی ملک میں نرسوں، ڈاکٹروں اور بینکرز کی ڈیمانڈ بڑھنے کا دعویٰ سامنے آگیا۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی غیر ہنر مند کارکنوں کو ملازمتیں ملنے کے دن تقریباً ختم ہو چکے ہیں کیوں کہ ملک تیزی سے اعلیٰ درجے کی ہنر مند مارکیٹ کی طرف بڑھ رہا ہے، اب ہمیں اکاؤنٹنٹس، آئی ٹی پروفیشنلز، بینکرز، اے آئی کے ماہرین، معالجین، نرسوں اور پائلٹس کو جاب مارکیٹ کے لیے تربیت دینے کی ضرورت ہے، اگر ہم اپنے لوگوں کو تربیت دیں تو وہ 20 ہزار درہم اور اس سے زیادہ تنخواہ کے ساتھ اعلیٰ تنخواہ والی نوکریاں حاصل کر سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
گلف نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے ہنر مند کارکنوں کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہونے کے ساتھ اگر وہ مہارت کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کریں تو پاکستان کے لیے بہت زیادہ مواقع ہیں کیوں کہ متحدہ عرب امارات ہمیشہ خطے میں پاکستان کا ایک اہم تجارتی شراکت دار رہا ہے اور اب امارات سے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، شراکت داری کا مقصد صرف ہماری افرادی قوت کو بیرون ملک بھیجنا نہیں ہے بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کی اقتصادی صلاحیت کا ادراک کیا جائے، ہم ایک ایسی شراکت داری کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو نسلوں پر محیط ہے۔ پاکستانی سفیر نے پاکستانیوں کی اگلی نسل کو عالمی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے تربیت دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا آئی ٹی کی مہارتوں، اکاؤنٹنگ اور صحت کی دیکھ بھال سے چل رہی ہے، ناصرف متحدہ عرب امارات میں بلکہ پوری دنیا میں فزیو تھراپسٹ اور نرسوں کی بڑھتی ہوئی عالمی مانگ کو اجاگر کیا، ہمیں پاکستان میں عالمی معیار کی نرسنگ سہولیات کی ضرورت ہے، ایوی ایشن انڈسٹری ایک اور شعبہ ہے جہاں پاکستان کو مسابقتی برتری حاصل تھی، پاکستان میں پائلٹ ٹریننگ سکول قائم کرنے کے لیے بین الاقوامی ایوی ایشن کالجوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے جہاں خواہشمند ہوا بازوں کو عالمی معیار کی تربیت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات سے پاکستان کو ترسیلات زر پہلے ہی بڑھ رہی ہیں، جو صرف چھ ماہ میں 53 فیصد اضافے سے 4.5 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، یہ صرف اعداد کے بارے میں نہیں بلکہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے، بلیو کالر ورکرز، کرین آپریٹرز، سیکورٹی گارڈز یہ سب اس ناقابل یقین کامیابی میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں، ہمارا مقصد واضح ہے کہ اس مالی سال کے اندر ترسیلات زر میں 9 بلین ڈالر کے جادوئی نشان کو عبور کرنا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات میں کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ متعصبانہ عینک اتار کر کشمیری مسلمانوں کو آزادی دلائے، شاداب رضا نقشبندی
ایک بیان میں سربراہ پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ بھارت کنٹرول لائن پر دیوار برہمن تعمیر کرکے اسے مستقل بارڈر کی شکل دینا چاہتا ہے جو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے، بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دینا لازم ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ ملک دشمن سامراجی قوتیں مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتی ہیں، اقوام متحدہ متعصبانہ عینک اتار کر کشمیری مسلمانوں کو آزادی دلائے، کشمیر کے عوام کو آزادی دیئے بغیر خطے میں مستقل بنیادوں پر امن قائم نہیں ہوسکتا، اقوام متحدہ کشمیری مسلمانوں کو بھارتی جارحیت اور غاصبانہ تسلط سے نجات دلانے کیلئے مثبت کردار ادا کرے، پاکستان سنی تحریک حکومت کے ساتھ مل کر کشمیر کو بھارت کے چنگل سے آزاد کراکر دم لے گی، اقوام متحدہ کو امریکہ کی باندھی بنادیا گیا ہے، او آئی سی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مسلم ممالک کے جذبات بالخصوص کشمیریوں کی ترجمانی کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر کی موجودہ صورتحال اور عالمی برادری کی بے حسی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔
شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اسے حاصل کرکے دم لیں گے، کشمیر کے بغیر پاکستان ادھورا ہے، پاکستان کی تکمیل کیلئے کشمیر کی آزادی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے، کشمیر کی آزادی کی راہ میں اقوام متحدہ کا اسلام دشمن رویہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان سنی تحریک کے تحت 5 فروری کو کشمیریوں و فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک گیر سطح پر ریلیاں، کانفرنس، سمینار کا انعقاد کیا جائیگا، عالمی برادری تعصب اور دوہرے معیار کو چھوڑ کر کشمیر کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد انسانوں کا مسئلہ حل کرائے وگرنہ فلسطین اور کشمیر کے حل طلب مسائل پوری دنیا میں بدامنی اور عدم استحکام کا ذریعہ بنے رہیں گے۔